جنسی مساوات کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان 142 میں سے 141 ویں نمبر پر ہے ورلڈ اکنامک فورم

پاکستان تعلیم کےحصول کےشعبےمیں 132جبکہ صحت کےشعبےمیں 119 اور سیاست کی عالمی درجہ بندی میں 85 ویں نمبرپرہے،ڈبلیو ای ایف

زندگی کے ہر شعبے میں خواتین کا سیاست اور ملازمتوں میں رجحان میں اضافہ ہوا ہے،رپورٹ ورلڈ اکنامک فورم فوٹو فائل

ورلڈ اکنامک فورم کے جنسی مساوات کے انڈیکس میں 142 ممالک کی درجہ بندی کی گئی ہے جب کہ اس درجہ بندی کے مطابق آئس لینڈ پہلے یمن آخری اور پاکستان 141 ویں نمبر ہے جب کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں خواتین کا سیاست سمیت زندگی کے مختلف شعبوں میں اثرو رسوخ تیزی سے بڑھا ہے جس کی وجہ سے دنیا کے اکثر ممالک میں جنس کی بنیاد پر پائے جانا والا فرق انتہائی کم ہوگیا ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کی جانب سے کئے گئے سروے میں کہا گیا ہے دنیا بھر کے 142 ممالک میں سروے سے حاصل کئے گئے نتائج حیران کن اور حوصلہ افزا ہیں، سروے کے مطابق 2005 کے بعد سے 105 ممالک میں مردوں اور عورتوں میں جنس کی بنیاد پر برتا جانے والا امتیاز تیزی سے کم ہورہا ہے۔ اس کی تبدیلی کی بڑی وجہ خواتین کا سیاست، ملازمت اور سوشل سرگرمیوں سمیت زندگی کے ہر شعبے میں بھر پورحصہ لینا ہے تاہم کچھ ممالک میں مرد اور عورت کے درمیان جنس کی بنیاد پر کیئے جانے والے امتیازی سلوک کے رویے میں اضافہ ہوا ہے۔ ان ممالک میں سری لنکا، مالی، کروشیا، میکڈونیا، اردون اور تیونس شامل ہیں۔ یہاں ابھی بھی لوگ خواتین کا سیاست اور ملازمت کرنا اچھا نہیں سمجھتے۔


ورلڈ اکنامک فورم کے سروے میں پاکستان خواتین کے لئے معیشت میں حصہ لینے اور مواقع کے اعتبار سے 142 ممالک میں سے 141 ویں نمبرپر ہے اور تعلیم کے حصول کے شعبے میں پاکستان کا 132 واں نمبر ہے جبکہ صحت کے شعبے میں 119 ویں نمبر پر ہے اور سیاست کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان کا نمبر 85 واں ہے۔

آئس لینڈ میں اس جنسی فرق کو کم کرنے والے ممالک میں پہلے نمبر پر ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق اس کی ایک بڑی وجہ وہاں آبادی کا کم ہونا بھی ہے۔ اس کے بعد یہ تبدیلی سب سے زیادہ فن لینڈ، ناروے اور سویڈن میں بھی واضح نظر آئی ہے۔ جمہوری قدروں کا پرچار کرنے والا برطانیہ اس دوڑ میں اور پیچھے رہ گیا ہے اور 8 درجے کم ہوکر 26 ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے جب کہ حیرت انگیز طور پر افریقی ملک روانڈا جس کا نام کبھی اس فہرست میں موجود ہی نہ تھا وہ 7ویں پوزیشن پر آگیا ہے اور یوں افریقی ممالک میں جنسی امتیاز کو کم کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کے نیچے آنے کا بڑا سبب وہاں معاشی بحران کے باعث خواتین کی تنخواہوں میں کمی ہے جس کی وجہ سے مردوں اور خواتین کی تنخواہوں کا فرق بہت بڑھ گیا ہے۔ امریکا اس فہرست میں 3 درجے ترقی کےساتھ 20 ویں نمبر پر ہے جس کی وجہ وہاں خواتین کی تنخواہوں میں کچھ معمولی اضافہ ہے۔

رپورٹ تیار کرنے والی ٹیم کی سربراہ سعدیہ زاہدی کے مطابق روانڈ کی کامیابی کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہاں نہ صرف ملازمت کرنے والے مردوں اور عورتوں کی تعداد برابر ہوگئی ہے بلک اہم وزارتوں میں بھی خواتین کا اہم کردار ہے۔ نیکاراگوا کو خواتین دوست ممالک میں 6 ویں بہترین جگہ تسلیم کیا گیا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ دنیا کی سب سے بری جمہوریت کا راگ الاپنے والا بھارت 13 درجے تنزلی کے بعد 114 ویں پوزیشن پر پہنچ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر خواتین کا سیاست اور ملازمت میں آنے اور قومی پارلیمنٹ کا حصہ بننے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ 10 سال کے دوران 26 فیصد زیادہ خواتین پارلیمنٹ کا حصہ بنی ہیں جبکہ 50 فیصد زیادہ خواتین وزارتوں پر براجمان ہوئیں ہیں۔ زاہدی کا کہنا ہے کہ اس کی ایک وجہ کئی ممالک میں خواتین کا پارلیمنٹ میں کوٹہ مقرر کیا جانا بھی ہے۔
Load Next Story