صوبے نہیں بنانا چاہتے تو نہ بناؤ بس سندھ 10 سال کیلئے ایم کیو ایم کو دے دو الطاف حسین
میں سندھ دھرتی میں پیدا ہوا اور یہیں پروان چڑھا تو پھر مجھے کیوں غیر اور غیروں کو اپنا سمجھا جاتا ہے، قائد ایم کیو ایم
NEW DEHLI:
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں کی بات کرنے والے نئے صوبے اور انتظامی یونٹس نہیں بنانا چاہتے تو نہ بنائیں لیکن سندھ کو 10 سال کے لیے ایم کیو ایم کو دے دیں۔
کراچی میں سندھ تنظیمی کمیٹی کے کارکنان سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ ہم سب سندھ دھرتی کے وارث ہیں اور میرا جینا مرنا سندھ سے وابستہ ہے، میں سندھ دھرتی میں پیدا ہوا اور یہیں پروان چڑھا تو پھر مجھے کیوں غیر اور غیروں کو اپنا سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1947 میں جب تک سندھ ہندوستان کا حصہ تھا اس وقت تک سندھ میں جو حکمرانی کرنے کا حق رکھتے تھے ان کی اکثریت جاگیرداروں اور وڈیروں کے ہاتھ میں تھی اور ان میں سے بھی زیادہ تر ہندو تھے، جب پاکستان بنا تو ایک معاہدہ ہوا کہ جو ہندو بھارت آنا چاہیں تو انہیں زمین، گھر اور نوکری ملے گی اور ان کے جانے سے جو زمین خالی ہوجائے گی وہ متروکہ املاک ہوجائے گی جو حکومت کے پاس رہے گی اور ہندوستان سے جو ہجرت کرکے مہاجر پاکستان آئیں گے اس زمین پر انہیں بسایا جائے گا لیکن ہندوؤں کے جانے کے بعد ان کی غلامی کرنے والے جاگیرداروں نے ان کی بڑی بڑی زمینوں اور جاگیروں پر قبضہ کرلیا جو آج بھی قائم ہے اور یہی جاگیرزادے پھر حکومت میں بھی آتے ہیں۔
ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ جب انتظامی یونٹس بنانے کی بات کی جائے تو ہم پر ملک توڑنے کا الزام لگایا جاتا ہے تو ہم کہتے ہیں کہ انتظامی یونٹس اور صوبے نہیں بنانا چاہتے تو نہ بناؤ، سندھ نہیں دینا چاہتے تو نہ دو لیکن سندھ کو 10 سال کے لیے ایم کیو ایم کو دے دو۔ انہوں نے کہا کہ نئے انتظامی یونٹس بننے سے وڈیرے کمزور ہوں گے جبکہ وہ بلدیاتی انتخابات بھی اس لئے نہیں ہونے دیتے کیونکہ اس سے وہ کمزور ہوجائیں گے تاہم میری جنگ ان ہی کے خلاف ہے نہ کہ سندھی عوام کے اور ہم بھارت جانے والے ہندوؤں کی جاگیریں ان وڈیروں اور جاگیرداروں سے خالی کرائیں گے۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں کی بات کرنے والے نئے صوبے اور انتظامی یونٹس نہیں بنانا چاہتے تو نہ بنائیں لیکن سندھ کو 10 سال کے لیے ایم کیو ایم کو دے دیں۔
کراچی میں سندھ تنظیمی کمیٹی کے کارکنان سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ ہم سب سندھ دھرتی کے وارث ہیں اور میرا جینا مرنا سندھ سے وابستہ ہے، میں سندھ دھرتی میں پیدا ہوا اور یہیں پروان چڑھا تو پھر مجھے کیوں غیر اور غیروں کو اپنا سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1947 میں جب تک سندھ ہندوستان کا حصہ تھا اس وقت تک سندھ میں جو حکمرانی کرنے کا حق رکھتے تھے ان کی اکثریت جاگیرداروں اور وڈیروں کے ہاتھ میں تھی اور ان میں سے بھی زیادہ تر ہندو تھے، جب پاکستان بنا تو ایک معاہدہ ہوا کہ جو ہندو بھارت آنا چاہیں تو انہیں زمین، گھر اور نوکری ملے گی اور ان کے جانے سے جو زمین خالی ہوجائے گی وہ متروکہ املاک ہوجائے گی جو حکومت کے پاس رہے گی اور ہندوستان سے جو ہجرت کرکے مہاجر پاکستان آئیں گے اس زمین پر انہیں بسایا جائے گا لیکن ہندوؤں کے جانے کے بعد ان کی غلامی کرنے والے جاگیرداروں نے ان کی بڑی بڑی زمینوں اور جاگیروں پر قبضہ کرلیا جو آج بھی قائم ہے اور یہی جاگیرزادے پھر حکومت میں بھی آتے ہیں۔
ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ جب انتظامی یونٹس بنانے کی بات کی جائے تو ہم پر ملک توڑنے کا الزام لگایا جاتا ہے تو ہم کہتے ہیں کہ انتظامی یونٹس اور صوبے نہیں بنانا چاہتے تو نہ بناؤ، سندھ نہیں دینا چاہتے تو نہ دو لیکن سندھ کو 10 سال کے لیے ایم کیو ایم کو دے دو۔ انہوں نے کہا کہ نئے انتظامی یونٹس بننے سے وڈیرے کمزور ہوں گے جبکہ وہ بلدیاتی انتخابات بھی اس لئے نہیں ہونے دیتے کیونکہ اس سے وہ کمزور ہوجائیں گے تاہم میری جنگ ان ہی کے خلاف ہے نہ کہ سندھی عوام کے اور ہم بھارت جانے والے ہندوؤں کی جاگیریں ان وڈیروں اور جاگیرداروں سے خالی کرائیں گے۔