مزید اسرائیلی بستیوں کی تعمیر
اسرائیل کی طرف سے دھڑا دھڑ یہودی بستیوں کی تعمیر فلسطینی ریاست کے قیام کے تصور کو مشکل سے مشکل تر بنا رہی ہے۔
اسرائیل کے سرکاری ذرایع کے مطابق وزیراعظم بنجمن نتن یاہو نے مشرقی بیت المقدس (یروشلم) میں اسرائیلی آبادکاروں کے لیے مزید ایک ہزار گھروں کی تعمیر میں تیزی پیدا کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ اگرچہ فلسطینی اتھارٹی کے قیام کے جھانسے بھی دیے جا رہے ہیں جس پر امریکا بھی اصرار کرتا ہے جب کہ کچھ عرصہ قبل ناروے کی حکومت نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے مگر اسرائیل کی طرف سے دھڑا دھڑ یہودی بستیوں کی تعمیر فلسطینی ریاست کے قیام کے تصور کو مشکل سے مشکل تر بنا رہی ہے۔ اسرائیلی وزیر اقتصادیات نقتالی بینے کی قیادت میں یہودیوں کے گھروں کی تعمیر میں تیزی لانے کے لیے ایک سیاسی پارٹی بھی قائم ہے جس نے وزیراعظم کو فوری طور پر دو ہزار مزید گھروں کی تعمیر کا الٹی میٹم دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر ان کا مطالبہ پورا نہ کیا گیا تو ان کی پارٹی حکومت سے الگ ہو جائے گی۔
یہ تمام تعمیرات مقبوضہ مغربی کنارے پر کی جا رہی ہیں البتہ نتن یاہو نے اسرائیلی پارلیمنٹ کے موسم سرما کے اجلاس سے قبل دو ہزار گھروں کی تعمیر کے مطالبے سے صرف نظر کرتے ہوئے فوری طور پر ایک ہزار گھروں کی تعمیر کے منصوبے میں تیزی پیدا کرنے کا عندیہ دیدیا۔ ان میں سے چار سو گھریلو یونٹ ''حرہوما'' اور چھ سو یونٹ ''رامت شلومو'' میں تعمیر کیے جائیں گے۔ جس علاقے میں نئے گھروں کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے اس پر اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں قبضہ کیا تھا جسے فوری طور پر شہر میں شامل کر لیا گیا۔ متذکرہ گھروں کی تعمیر کا منصوبہ خاصا پرانا ہے۔ دوسری طرف فلسطینی حکام نے اسرائیل کے اس منصوبے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور بین الاقوامی برادری سے درخواست کی ہے کہ اسرائیل کے مجرمانہ توسیع پسندی کے منصوبوں کو روکا جائے۔
امریکا اگر چہ اسرائیل کو روکنے کے بیانات جاری کرتا رہتا ہے لیکن عملی طور پر ان پر قدغن عاید کرنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا جاتا۔ فلسطینی مذاکرات کار صائب ایرکت نے کہا ہے کہ ہم مقبوضہ مشرقی یروشلم میں یہودی گھروں کی تعمیر کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔یہ بین الاقوامی قانون کی بھی خلاف ورزی ہے جب کہ اس اقدام سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔
یہ تمام تعمیرات مقبوضہ مغربی کنارے پر کی جا رہی ہیں البتہ نتن یاہو نے اسرائیلی پارلیمنٹ کے موسم سرما کے اجلاس سے قبل دو ہزار گھروں کی تعمیر کے مطالبے سے صرف نظر کرتے ہوئے فوری طور پر ایک ہزار گھروں کی تعمیر کے منصوبے میں تیزی پیدا کرنے کا عندیہ دیدیا۔ ان میں سے چار سو گھریلو یونٹ ''حرہوما'' اور چھ سو یونٹ ''رامت شلومو'' میں تعمیر کیے جائیں گے۔ جس علاقے میں نئے گھروں کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے اس پر اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں قبضہ کیا تھا جسے فوری طور پر شہر میں شامل کر لیا گیا۔ متذکرہ گھروں کی تعمیر کا منصوبہ خاصا پرانا ہے۔ دوسری طرف فلسطینی حکام نے اسرائیل کے اس منصوبے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور بین الاقوامی برادری سے درخواست کی ہے کہ اسرائیل کے مجرمانہ توسیع پسندی کے منصوبوں کو روکا جائے۔
امریکا اگر چہ اسرائیل کو روکنے کے بیانات جاری کرتا رہتا ہے لیکن عملی طور پر ان پر قدغن عاید کرنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا جاتا۔ فلسطینی مذاکرات کار صائب ایرکت نے کہا ہے کہ ہم مقبوضہ مشرقی یروشلم میں یہودی گھروں کی تعمیر کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔یہ بین الاقوامی قانون کی بھی خلاف ورزی ہے جب کہ اس اقدام سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔