خفیہ اداروں کی سرگرمیاں آئین کے تابع لانے کیلئے قانون سازی کی جائیگی قائمہ کمیٹی دفاع
کھلے دل،ذہن سے فوج اورسویلین کے درمیان ڈائیلاگ ہونے چاہئیں،تمام اداروں کو بدلتے پاکستان کاادراک کرناہو گا
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی دفاع ودفاعی پیداوارنے کہاہے کہ قومی دفاعی حکمت عملی پرتمام اداروں کوبدلتے پاکستان کاادراک کرنا ہوگا۔
کوئی مقدس گائے نہیںہے دفاع ،سلامتی کے معاملات پر پالیسی سازی میںپارلیمنٹ کے کلیدی کردار کوتسلیم کرلینا چاہیے،خفیہ اداروں کی سرگرمیوں کو آئین کے تابع لانے کیلیے قانون سازی کی جائے گی، دفاع اورسلامتی میںعوامی شرکت کے بغیرسالمیت اوربقاممکن نہیں، کھلے دل اور کھلے ذہن سے فوج اورسویلین کے درمیان ڈائیلاگ ہوناچاہیے۔
جمعہ کوقومی دفاعی حکمت عملی پرپارلیمنٹ ہائوس میںکمیٹی کے تحت عوامی سماعت ہوئی، دفاعی ماہرڈاکٹر شیریںمزاری نے کہاکہ پاکستان قطعاایٹمی جنگ نہیں چاہتا ،ایٹمی پھیلائوروکناضروری ہے تاہم اس پرکسی کی اجارہ داری نہیںہونی چاہیے ہتھیاروں کی دوڑ کوبھی روکنا ضروری ہے، بھارت امریکا معاہدے کیمطابق بھارت کے ایٹمی ہتھیاروں میںاضافہ ہواہے،جنرل اسمبلی میںاس پر بات ہونی چاہیے ، پاکستان کواپنی جغرافیائی پوزیشن کیمطابق میزائل ڈیفنس پروگرام اپ ڈیٹ کرناچاہیے،کروزمیزائل حتف اہم پیشرفت ہے ،پاکستان کوغیر روایتی دفاع پرتوجہ دیناچاہیے۔
زمینی حقائق کے مطابق کم ازکم ڈیٹرنس کاجائزہ لیناضروری ہوتاہے،سابق ڈی جی این آئی اے طارق کھوسہ نے انسداددہشتگردی کی پالیسی پررائے دیتے ہوئے کہاکہ دفاعی حکمت عملی میں پارلیمنٹ کاکرداراہم پیشرفت ہے،جی ایچ کیوپالیسی پر حاوی رہا،ملک میںکبھی فرقہ واریت میںاتنی شدت نہیںہوتی تھی مقامی سطح پراسکوحل کرلیاجاتاتھا،ضیاء الحق کادورانتہائی بدترین دورتھا،عینی گواہ ہوںکہ ضیاء الحق کے احکامات پرفرقہ وارنہ تنظیم کے کارکنوں کورہا کیا گیا،حکومت نے بلوچستان میںملٹری انٹیلی جنس کوکلیدی کرداردیکرسنگین غلطی کی تھی آج تک اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں،کوئی بلوچ پاکستان کیخلاف نہیں۔
حکومت کیجانب سے سرداری نظام کی بحالی غلط اقدام تھا،نظرثانی کی ضرورت ہے کابینہ کی دفاعی کمیٹی کومضبوط ہوناچاہیے فوجی ایکٹ کے تحت گرفتاریاںڈرون حملے،ٹارگٹ کلنگ اہم مسائل ہیں،پارلیمنٹ کوباقاعدگی سے دہشتگردی کیخلاف پالیسی کاجائزہ لیناچاہیے،فرحت اللہ بابر نے کہاکہ کم ازکم ڈیٹرنس کی تشریح ضروری ہے اس حوالے سے تمام ڈاکٹرائن کاجائزہ لیاجائے ایٹمی ہتھیاروں سے کسی کوخوفزدہ نہیں کیاجا سکتا۔
کمیٹی کے چیئرمین سینیٹرمشاہد حسین نے کہا کہ سب پارلیمنٹ کوجوابدہ ہیں پارلیمنٹ ہی پالیسی بارے اصول رہنماوضع کریگا ،(ن) لیگ کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے عوامی سماعت کوخوش آئند قرار دیا انہوں نے کہاکہ اس سے پالیسی سازوں کوآگاہ کرنیکی ضرورت ہے ،پاکستان کے حق میں پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے،کسی اورکی ڈکٹیشن نہ لے،فوج کی بھی تنہابقاممکن نہیںہے،ایم کیو ایم کے رہنما سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہاکہ کراچی میںکالعدم تنظیمیں سرگرم ہیںبعض سیاسی جماعتیں ان کی حمایت کررہی ہے۔
کوئی مقدس گائے نہیںہے دفاع ،سلامتی کے معاملات پر پالیسی سازی میںپارلیمنٹ کے کلیدی کردار کوتسلیم کرلینا چاہیے،خفیہ اداروں کی سرگرمیوں کو آئین کے تابع لانے کیلیے قانون سازی کی جائے گی، دفاع اورسلامتی میںعوامی شرکت کے بغیرسالمیت اوربقاممکن نہیں، کھلے دل اور کھلے ذہن سے فوج اورسویلین کے درمیان ڈائیلاگ ہوناچاہیے۔
جمعہ کوقومی دفاعی حکمت عملی پرپارلیمنٹ ہائوس میںکمیٹی کے تحت عوامی سماعت ہوئی، دفاعی ماہرڈاکٹر شیریںمزاری نے کہاکہ پاکستان قطعاایٹمی جنگ نہیں چاہتا ،ایٹمی پھیلائوروکناضروری ہے تاہم اس پرکسی کی اجارہ داری نہیںہونی چاہیے ہتھیاروں کی دوڑ کوبھی روکنا ضروری ہے، بھارت امریکا معاہدے کیمطابق بھارت کے ایٹمی ہتھیاروں میںاضافہ ہواہے،جنرل اسمبلی میںاس پر بات ہونی چاہیے ، پاکستان کواپنی جغرافیائی پوزیشن کیمطابق میزائل ڈیفنس پروگرام اپ ڈیٹ کرناچاہیے،کروزمیزائل حتف اہم پیشرفت ہے ،پاکستان کوغیر روایتی دفاع پرتوجہ دیناچاہیے۔
زمینی حقائق کے مطابق کم ازکم ڈیٹرنس کاجائزہ لیناضروری ہوتاہے،سابق ڈی جی این آئی اے طارق کھوسہ نے انسداددہشتگردی کی پالیسی پررائے دیتے ہوئے کہاکہ دفاعی حکمت عملی میں پارلیمنٹ کاکرداراہم پیشرفت ہے،جی ایچ کیوپالیسی پر حاوی رہا،ملک میںکبھی فرقہ واریت میںاتنی شدت نہیںہوتی تھی مقامی سطح پراسکوحل کرلیاجاتاتھا،ضیاء الحق کادورانتہائی بدترین دورتھا،عینی گواہ ہوںکہ ضیاء الحق کے احکامات پرفرقہ وارنہ تنظیم کے کارکنوں کورہا کیا گیا،حکومت نے بلوچستان میںملٹری انٹیلی جنس کوکلیدی کرداردیکرسنگین غلطی کی تھی آج تک اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں،کوئی بلوچ پاکستان کیخلاف نہیں۔
حکومت کیجانب سے سرداری نظام کی بحالی غلط اقدام تھا،نظرثانی کی ضرورت ہے کابینہ کی دفاعی کمیٹی کومضبوط ہوناچاہیے فوجی ایکٹ کے تحت گرفتاریاںڈرون حملے،ٹارگٹ کلنگ اہم مسائل ہیں،پارلیمنٹ کوباقاعدگی سے دہشتگردی کیخلاف پالیسی کاجائزہ لیناچاہیے،فرحت اللہ بابر نے کہاکہ کم ازکم ڈیٹرنس کی تشریح ضروری ہے اس حوالے سے تمام ڈاکٹرائن کاجائزہ لیاجائے ایٹمی ہتھیاروں سے کسی کوخوفزدہ نہیں کیاجا سکتا۔
کمیٹی کے چیئرمین سینیٹرمشاہد حسین نے کہا کہ سب پارلیمنٹ کوجوابدہ ہیں پارلیمنٹ ہی پالیسی بارے اصول رہنماوضع کریگا ،(ن) لیگ کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے عوامی سماعت کوخوش آئند قرار دیا انہوں نے کہاکہ اس سے پالیسی سازوں کوآگاہ کرنیکی ضرورت ہے ،پاکستان کے حق میں پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے،کسی اورکی ڈکٹیشن نہ لے،فوج کی بھی تنہابقاممکن نہیںہے،ایم کیو ایم کے رہنما سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہاکہ کراچی میںکالعدم تنظیمیں سرگرم ہیںبعض سیاسی جماعتیں ان کی حمایت کررہی ہے۔