خیالی پلاؤ نظم میں عورت ہوں
مجھ سے ملیئے۔۔۔
میں عورت ہوں
میں ممتا ہوں
میں بیٹی ہوں
میں عصمت ہوں
میں حوا ہوں
میں فاطمہ ہوں
میں مریم ہوں
میں رادها ہوں
اور بات اصل میں یہ ہے کہ
تشہیر کا ایک سامان ہوں میں
تذلیل کا اک عنوان ہوں میں
تحقیر ہے میری پیدائش
نفرت کے قابل چیز ہوں میں
میں ماں بهی ہوں
میں رسوا بهی
میں بہن بهی ہوں
میں گالی بهی
میں بیٹی بهی ہوں
بوجه بهی ہوں
مجه سے ملیئے
میں عورت ہوں
اور میرا جرم فقط یہ ہے
کہ مردوں کی اس دنیا میں
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے نظم لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔