تحریک انصاف کے ارکان کو وزارتوں اور رقم کا لالچ دیکر خریدنے کی کوشش کی گئی شاہ محمود قریشی

حکومت اب بھی چھانگا مانگا کی سیاست کررہی ہے، نائب چیرمین تحریک انصاف

استفعوں کی تصدیق کے لئے ہم ڈھائی گھنٹے بیٹھے رہے لیکن اسپیکر قومی اسمبلی ہی نہ آئے، شاہ محمود قریشی فوٹو: ایکسپریس نیوز

اسپیکر قومی اسمبلی اور تحریک انصاف کے ارکان کے درمیان استعفوں کی تصدیق کے معاملہ ڈیڈ لاک کا شکار ہوگیا جب کہ پی ٹی آئی کے نائب چیرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جمہوریت کاراگ الاپنےوالوں نےماضی سےکچھ نہیں سیکھا اور ہمارے ارکان کو استعفے سے انکار کے لئے وزارتوں اور نقد رقم کی گئی۔

تحریک انصاف کے نائب چیرمین شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں تحریک انصاف کے 25 ارکان اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں پہنچے جہاں عملے نے انہیں ایک ایک کرکے اسپیکر کے روبرو حاضر ہوکر استعفوں کی تصدیق کا کہا جس پر شاہ محمود قریشی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں ا سکول کے بچے نہیں کہ ایک ایک کرکے جائیں گے، تحریک انصاف کے ارکان کے اجتماعی طور پر استعفے دیئے تھے اور ان کے استعفے اجمتماعی طور پر ہی قبول کئے جائیں، معاملہ حل نہ ہونے پر ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے تحریک انصاف کے ارکان کو ایک ایک کرکے استعفوں کی منظوری کے لئے راضی کرنے کی کوشش کی تاہم وہ بھی کامیاب نہ ہوسکے۔ استعفوں کی انفرادی یا اجتماعی تصدیق کا معاملہ جوں کا توں رہا اور اس سلسلے میں مقررہ وقت ہی ختم ہوگیا مگر دونوں جانب سے تصدیق کے عمل سے متعلق فیصلہ نہ ہوسکا، جس کے بعد تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی سے واپس آگئے۔


اسمبلی سے باہر آنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے استعفوں کی تصدیق کے لئے ہم ان کے دفتر میں حاضر ہوئے لیکن وہ لاؤنج میں نہیں آئے، ڈپٹی اسپیکرسےکہاکہ اسپیکرہرفردسےانفرادی طور پر پوچھ لیں، بدقسمتی سے ہمیں ڈھائی گھنٹےانتظارکرایاگیا جس کے بعد ہم تھک ہار کر واپس آگئے، ہم نے قانونی اور اخلاقی طور پر اپنا وعدہ پورا کرلیا، جمہوریت کے دعویداروں نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا، وہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں این اے 148 کے منتخب رکن تھے لیکن انہوں نے تحریری استعفیٰ دیا اور وہ قبول کرلیا گیا تو اب ایسا کیوں نہیں کیا جارہا۔ حکومت اب بھی چھانگا مانگا کی سیاست کررہی ہے، ہمارے ارکان کو استعفے سے انکار کے لئے وزارتوں اور نقد رقم کی پیشکش کی گئی۔

واضح رہے کہ اسپیکر کسی بھی رکن کا استعفیٰ آئینی بریقہ کار سے منظور کرنے کے پابند ہیں تاہم آرٹیکل 64 کے تحت اگر کوئی رکن اپنے ہاتھ سے تحریر شدہ استعفیٰ خود دے یا کوئی رکن 40 روز کوئی وجہ بتائے ایوان سے غیر حاضر رہے تو اس کی وہ نشست خالی قرار دی جاسکتی ہے۔
Load Next Story