ساحلی علاقوں کے رہائشیوں کا نقل مکانی سے انکار حکومت نے ریلیف کیمپ قائم کردیے
طوفان کی باتیں ہمیشہ ہوتی رہتی ہیں لیکن ہمیں اللہ پر بھروسہ ہے کسی صورت اپنے گھر نہیں چھوڑیں گے، ماہی گیروں کی گفتگو
سمندری طوفان نیلوفر کی وارننگ کے باوجود کراچی کے ساحلی علاقوں خصوصاً ہاکس بے سے متصل مبارک ولیج کے مکینوں اور ماہی گیروں نے نقل مکانی کرنے سے انکار کردیا اور واضح کیا ہے کہ ہم کسی صورت اپنے گھر نہیں چھوڑیں گے جبکہ ڈی سی ساؤتھ مصطفیٰ جمال قاضی نے کئی گھنٹے ان سے مذاکرات کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی درخواست کی اور بتایا کہ ان کے لیے کھانے پینے کی اشیا کا بندوست کرلیا گیا ہے جبکہ ریلیف کیمپوں میں جنریٹرز بھی نصب کردیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ چار میڈیکل سینٹر بھی قائم کیے گئے ہیں تاکہ نقل مکانی کرنے والے افراد کو کسی قسم کی پریشانی کا شکار نہ ہونا پڑے، ماہی گیروں اور مقامی افراد سے مذاکرات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی سی ساؤتھ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے تمام ساحلی علاقوں میں حفاظتی اقدامات مکمل کرلیے ہیں اور ممکنہ متاثرہ افراد کو تحفظ دینے کے لیے پوری سرکاری مشینری حرکت میں ہے، بار بار ساحلی علاقوں میں رہنے والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی درخواست کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم پیار محبت سے ساحلی علاقوں میں بسنے والوں کو سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ ان ہی کی جان کا مسئلہ ہے اور حکومت ان کا مکمل تحفظ کرنا چاہتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ آخری ساحلی علاقوں کے افراد کو فوری منتقل کرنا چاہتے ہیں جبکہ طوفان سے متاثرہ علاقوں کے لیے حفاظتی اقدامات کے طور پر تمام متعلقہ محکموں کی کو آرڈینیشن سے فرائض انجام دیے جا رہے ہیں، انھوں نے میڈیا کے توسط سے بھی ساحلی علاقوں پر رہنے والوں سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سرکاری کیمپوں میں منتقل ہوجائیں، اس موقع پر مبارک ولیج کے افراد نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک عرصے سے یہاں رہتے ہیں، نسل در نسل ہم ان علاقوں میں مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے آئے ہیں۔
طوفان کی باتیں ہمیشہ ہوتی رہتی ہیں لیکن ہمیں اللہ پر بھروسہ ہے، طوفان نہیں آئے گا، ہم بہت غریب لوگ ہیں اگر ہم چلے گئے تو ہماری کشتیوں کی حفاظت کون کرے گا، ہم خود کو یہاں محفوظ سمجھتے ہیں، ہمارے آباؤ اجداد اسی سمندر سے روزگار حاصل کرتے آئے ہیں ہمیں پورا یقین ہے کہ جو سمندر ہمیں روزگار دیتا ہے وہ ہمیں برباد نہیں کرے گا۔
اس موقع پر ڈی سی سائوتھ جمال قاضی نے کہا کہ حکومت تمام ماہی گیروں کی کشتیوں کا بھی تحفظ کرنے کو تیار ہے اور ماہی گیر علاقے خالی کردیں تو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کشتیوں کی رکھوالی کے لیے تعینات کیا جاسکتا ہے، ہماری کوشش ہے کہ تمام لوگ خوش اسلوبی سے علاقے خالی کردیں تاکہ ان کی جانوں کو محفوظ بنایا جاسکے۔
اس کے علاوہ چار میڈیکل سینٹر بھی قائم کیے گئے ہیں تاکہ نقل مکانی کرنے والے افراد کو کسی قسم کی پریشانی کا شکار نہ ہونا پڑے، ماہی گیروں اور مقامی افراد سے مذاکرات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی سی ساؤتھ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے تمام ساحلی علاقوں میں حفاظتی اقدامات مکمل کرلیے ہیں اور ممکنہ متاثرہ افراد کو تحفظ دینے کے لیے پوری سرکاری مشینری حرکت میں ہے، بار بار ساحلی علاقوں میں رہنے والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی درخواست کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم پیار محبت سے ساحلی علاقوں میں بسنے والوں کو سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ ان ہی کی جان کا مسئلہ ہے اور حکومت ان کا مکمل تحفظ کرنا چاہتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ آخری ساحلی علاقوں کے افراد کو فوری منتقل کرنا چاہتے ہیں جبکہ طوفان سے متاثرہ علاقوں کے لیے حفاظتی اقدامات کے طور پر تمام متعلقہ محکموں کی کو آرڈینیشن سے فرائض انجام دیے جا رہے ہیں، انھوں نے میڈیا کے توسط سے بھی ساحلی علاقوں پر رہنے والوں سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سرکاری کیمپوں میں منتقل ہوجائیں، اس موقع پر مبارک ولیج کے افراد نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک عرصے سے یہاں رہتے ہیں، نسل در نسل ہم ان علاقوں میں مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے آئے ہیں۔
طوفان کی باتیں ہمیشہ ہوتی رہتی ہیں لیکن ہمیں اللہ پر بھروسہ ہے، طوفان نہیں آئے گا، ہم بہت غریب لوگ ہیں اگر ہم چلے گئے تو ہماری کشتیوں کی حفاظت کون کرے گا، ہم خود کو یہاں محفوظ سمجھتے ہیں، ہمارے آباؤ اجداد اسی سمندر سے روزگار حاصل کرتے آئے ہیں ہمیں پورا یقین ہے کہ جو سمندر ہمیں روزگار دیتا ہے وہ ہمیں برباد نہیں کرے گا۔
اس موقع پر ڈی سی سائوتھ جمال قاضی نے کہا کہ حکومت تمام ماہی گیروں کی کشتیوں کا بھی تحفظ کرنے کو تیار ہے اور ماہی گیر علاقے خالی کردیں تو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کشتیوں کی رکھوالی کے لیے تعینات کیا جاسکتا ہے، ہماری کوشش ہے کہ تمام لوگ خوش اسلوبی سے علاقے خالی کردیں تاکہ ان کی جانوں کو محفوظ بنایا جاسکے۔