وزیراعظم نواز شریف نے بجلی کے زائد بلوں سے متعلق پیش کردہ آڈٹ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر نئی آڈٹ رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزرا کی ڈیڑھ سالہ کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، اجلاس کے دوران وزیراعظم کو بجلی کے زائد بلوں سے متعلق آڈٹ رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ جولائی 2014 میں انرجی میٹرز کی ریڈنگ کا جائزہ نہیں لیا جاسکا اور مقررہ نرخوں سے متعلق اکتوبر 2013 کے گزٹ نوٹی فکیشن پر انحصار کیا گیا جس کی وجہ سے بلوں کی مد میں 2 ارب 2 کروڑ سے زائد اضافی رقم وصول کی گئی جبکہ 27 کروڑ 68 لاکھ 80 ہزار بجلی یونٹ اضافی خرچ کئے گئے اور ایڈجسمنٹ کی مد میں 33 کروڑ 33 لاکھ 30 ہزارروپے وصول ہوئے۔
وزیراعظم نے آڈٹ رپورٹ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا اور ایک ہفتے میں دوبارہ جامع آڈٹ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اگرزائد بلنگ کی مد میں عوام پر بوجھ ڈالا گیا ہے تو اس کا ازالہ بھی ہونا چاہیئے،بجلی کے زائد بلوں کا معاملہ سنجیدہ نوعیت کا ہے جبکہ عوام کے مفادات کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے جسے ہر صورت پورا کریں گے۔ اس موقع پر وزیراعظم نےعوام کو ریلیف دینے کے لئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جو بجلی کے زائد بلوں کے حوالے سے ازالہ کرے گی۔