بالی ووڈ کے کنگ خان 49 برس کے ہوگئے
ڈر جیسی سسپنس سے بھرپور فلم ہو یا ’’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘‘، شاہ رخ خان ہر کردار میں نگینے کی طرح فٹ نظر آئے۔
بھارتی فلم نگری کے سپر اسٹار اور کنگ خان کے نام سے مشہور اداکار شاہ رخ خان 49 برس کے ہوگئے۔
1965 میں آج ہی کے روز نئی دلی میں پیدا ہونے والے شاہ رخ خان کے والد تاج محمد خان کا تعلق پشاور سے تھا تاہم قیام پاکستان سے قبل ہی وہ اپنے دیگر اہل خانہ کو چھوڑ کر بھارت جابسے تھے جبکہ والدہ کا تعلق حیدر آباد دکن سے تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم نئی دلی سے حاصل کی۔ اس کے بعد ہنس راج کالج میں داخلہ لیا اور پھر اسلامیہ یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے اداکاری کا سفر تھیٹر سے شروع کیا مگر انہیں شہرت بھارت کے سرکاری ٹی وی کے ڈراموں سے ملی۔
شاہ رخ خان نے 1992 میں فلم ''دیوانہ'' سے بالی ووڈ میں انٹری دی جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ''ڈر'' اور ''بازی گر'' جیسی سسپنس سے بھرپور فلمیں ہوں یا ''دل والے دلہنیا لے جائیں گے'' اور ''دل تو پاگل ہے'' جیسی رومانی فلمیں، شاہ رخ خان ہر کردار میں نگینے کی طرح فٹ نظر آئے۔ شاہ رخ خان نے اپنی اداکاری سے ''رام جانے''، ''کچھ کچھ ہوتا ہے''، ''کوئلہ''، ''دل سے''، ''محبتیں''، ''کبھی خوشی کبھی غم''، ''دیو داس''، ''کل ہونا ہو''، ''ویر زارا''، ''پہیلی''، ''کبھی الوداع نہ کہنا''، '' ڈان''، ''اوم شانتی اوم''، ''مائی نیم از خان''، ''جب تک ہے جان'' اور ''چنئی ایکسپریس'' سمیت 85 سے زائد فلموں کو یادگار بنایا۔ بھارتی فلم نگری میں اداکار کی حیثیت سے شہرت کی بلندیوں کی جانب کنگ خان کا سفر اب بھی جاری ہے، یہی وجہ ہے 23 برس گزرنے کے بعد آج بھی پرستاران کی فلموں کا بیتابی سے انتظار کرتے ہیں۔
1965 میں آج ہی کے روز نئی دلی میں پیدا ہونے والے شاہ رخ خان کے والد تاج محمد خان کا تعلق پشاور سے تھا تاہم قیام پاکستان سے قبل ہی وہ اپنے دیگر اہل خانہ کو چھوڑ کر بھارت جابسے تھے جبکہ والدہ کا تعلق حیدر آباد دکن سے تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم نئی دلی سے حاصل کی۔ اس کے بعد ہنس راج کالج میں داخلہ لیا اور پھر اسلامیہ یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے اداکاری کا سفر تھیٹر سے شروع کیا مگر انہیں شہرت بھارت کے سرکاری ٹی وی کے ڈراموں سے ملی۔
شاہ رخ خان نے 1992 میں فلم ''دیوانہ'' سے بالی ووڈ میں انٹری دی جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ''ڈر'' اور ''بازی گر'' جیسی سسپنس سے بھرپور فلمیں ہوں یا ''دل والے دلہنیا لے جائیں گے'' اور ''دل تو پاگل ہے'' جیسی رومانی فلمیں، شاہ رخ خان ہر کردار میں نگینے کی طرح فٹ نظر آئے۔ شاہ رخ خان نے اپنی اداکاری سے ''رام جانے''، ''کچھ کچھ ہوتا ہے''، ''کوئلہ''، ''دل سے''، ''محبتیں''، ''کبھی خوشی کبھی غم''، ''دیو داس''، ''کل ہونا ہو''، ''ویر زارا''، ''پہیلی''، ''کبھی الوداع نہ کہنا''، '' ڈان''، ''اوم شانتی اوم''، ''مائی نیم از خان''، ''جب تک ہے جان'' اور ''چنئی ایکسپریس'' سمیت 85 سے زائد فلموں کو یادگار بنایا۔ بھارتی فلم نگری میں اداکار کی حیثیت سے شہرت کی بلندیوں کی جانب کنگ خان کا سفر اب بھی جاری ہے، یہی وجہ ہے 23 برس گزرنے کے بعد آج بھی پرستاران کی فلموں کا بیتابی سے انتظار کرتے ہیں۔