سندھ کے بعد بلوچستان میں بھی قحط سالی بڑے المیے کا خدشہ

بچوں، خواتین اور مردوں کی بڑی تعداد بیماریوں میں مبتلاہورہی ہے، فوری اقدام نہ کیے گئے توبڑا المیہ جنم لے سکتاہے۔

حکومت نے فوری توجہ نہ دی توسبی، بولان، نصیرآباد، جعفرآباد، جھل مگسی سمیت کئی اضلاع ایک بارپھر متاثر ہوسکتے ہیں، ڈاکٹر جمال مری۔ فوٹو: فائل

سندھ میں تھر کے علاقے کے بعد سبی سمیت بلوچستان شدید قحط سالی کی زد میں ہے، انتقال آبادی اورپانی وخوراک کی قلت سے جانوروں کی ہلاکتیں خطرناک صورت اختیار کرگئیں۔ بچوں، خواتین اور مردوں کی بڑی تعداد بیماریوں میں مبتلاہورہی ہے، فوری اقدام نہ کیے گئے توبڑا المیہ جنم لے سکتاہے۔

تفصیلات کے مطابق سبی، نصیرآباد، کچھی سمیت بلوچستان میں قحط سالی نے علاقہ مکینوں کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔ 1998سے 2003تک کی قحط سالی سے ابھی لوگ سنبھل نہیں پائے تھے کہ خشک سالی کے عفریت نے سبی، بولان، نصیرآباداور جعفرآباد سمیت بلوچستان کے اکثراضلاع میں رنگ دکھانا شروع کردیا۔ چونکہ بلوچستان میں اس سال معمول سے 65فیصد کم بارشیں ہوئی ہیں اور بلوچستان کی کثیر آبادی کی 75فیصد سے زائد کا دارومدار مالداری اوراس سے وابستہ شعبے سے ہے جوقدرتی آفت کے سامنے بے بس نظرآتے ہیں۔

مقامی افراداپنے واحدذریعہ معاش وآمدنی سے محروم ہوتے جارہے ہیں۔ قحط سالی، پانی کی قلت، چراگاہوںکی زبوںحالی اس المیے کا سب سے بڑاسبب ہے۔ مقامی افراداپنی مددآپ کے تحت روزگار کی تلاش میں شہری علاقوں اور دیگرصوبوں کی طرف نقل مکانی کررہے ہیں۔


سابق ڈائریکٹرجنرل محکمہ لائیواسٹاک بلوچستان الحاج ڈاکٹرجمال مری نے بتایاکہ بلوچستان کی سرزمین قدرتی طورپر 3حصوں میں تقسیم ہے جس میںزرعی رقبہ 7فیصد، 40فیصد چراگاہوں پرجبکہ 53فیصد بنجرزمین پر مشتمل ہے۔ بلوچستان کی معیشت میںمالداری کاحصہ 40فیصد، ماہی گیری 1فیصد، زراعت17 فیصد، پھل ودیگر پیداوارکا حصہ 30فیصد ہے۔

بلوچستان میں اس وقت 25991ارب روپے مالیت کے مختلف جانورپائے جاتے ہیں جو ملک کی گوشت، دودھ، چمڑا سمیت دیگر ضرورتوں کوپورا کرتے ہیں جبکہ بھاگ ناڑی نسل کے جانوربھی بلوچستان کی سرزمین کا حسن ہیں۔ بلوچستان میںقحط سالی کے باعث بہترین نسل کے جانوروں کی ہلاکتوں کے باعث صوبے اور ملک کو سالانہ اربوں روپے کے نقصان کاامکان ہے۔

انھوں نے کہاکہ اس گھمبیرصورت حال پر حکومت فوری توجہ دے ورنہ سبی، بولان، نصیرآباد، جعفرآباد، جھل مگسی سمیت بلوچستان کے کئی اضلاع ایک بارپھر متاثر ہوسکتے ہیں۔ ذراسی غفلت خوفناک صورت حال کوجنم دے سکتی ہے۔ بلوچستان کے عوامی، سماجی اورسیاسی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پی ڈی ایم اے، لائیواسٹاک، زراعت، جنگلات کے حکام، وفاقی و صوبائی حکومت ہنگامی بنیادوںپر اقدام کرے۔
Load Next Story