امریکا میں وسط مدتی انتخابات حکمران جماعت ڈیموکریٹ کا امتحان ری پبلکن کی نظریں سینیٹ پر
اپوزیش جماعت ری پبلکن کوسینیٹ پرحکمرانی کیلئے مزید6 نشستیں درکار ہیں اوروہ پرامیدہیں کہ انہیں یہ کامیابی حاصل ہوجائےگی
SUKKUR:
امریکا میں وسط مدتی انتخابات کے لئے ووٹنگ کا عمل جاری ہے جب کہ حکمران جماعت ڈیموکریٹ اور ری پبلکن کی نظریں سینیٹ پر لگی ہوئی ہیں جہاں اپوزیشن ری پبلکن کو برتری حاصل کرنے کے لیے صرف 6 نشستیں درکار ہیں اور اس سے 2016 میں ہونے والی صدارتی انتخابات میں ووٹرز کے رجحان بھی سامنے آجائے گا۔
امریکا میں وسط مدتی انتخابات صدارتی انتخاب کے 2 سال بعد ہوتے ہیں اوران انتخابات میں سینیٹ کی 36 اور ایوان نمائندگان کی 435 ارکان کا چناؤ کیا جاتا ہے لیکن ان میں سب سے اہم سینیٹ کے اننتخابات ہیں جہاں حکمران جماعت ڈیموکریٹ کو صرف 5 سیٹوں کی برتری حاصل ہے اور ری پبلکن کو سینیٹ پر حکمرانی کے لیے مزید 6 نشستیں درکار ہیں اور وہ پر امید ہیں کہ وہ یہ کامیابی حاصل کر لیں گے۔
تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ براک اوباما کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آئی ہے اور باوجود معاشی اصلاحات کے ان کا گراف 40 فیصد تک نیچے گر گیا ہے،تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر ری پبلکن سینیٹ میں کنٹرول حاصل کر لیتے ہیں تو پھر براک اوباما کو آئندہ دوسال کے لیے اپنی پالیسیوں پر عملدرآمد کرانا مشکل ہوجائے گا۔
دوسری جانب 2016 کے ری پبلکن صدارتی امیدوار رینڈ پاول کا کہنا ہے کہ موجودہ انتخابات صدر براک اوباما کے لیے کسی ریفرینڈم سے کم نہیں۔
امریکا میں وسط مدتی انتخابات کے لئے ووٹنگ کا عمل جاری ہے جب کہ حکمران جماعت ڈیموکریٹ اور ری پبلکن کی نظریں سینیٹ پر لگی ہوئی ہیں جہاں اپوزیشن ری پبلکن کو برتری حاصل کرنے کے لیے صرف 6 نشستیں درکار ہیں اور اس سے 2016 میں ہونے والی صدارتی انتخابات میں ووٹرز کے رجحان بھی سامنے آجائے گا۔
امریکا میں وسط مدتی انتخابات صدارتی انتخاب کے 2 سال بعد ہوتے ہیں اوران انتخابات میں سینیٹ کی 36 اور ایوان نمائندگان کی 435 ارکان کا چناؤ کیا جاتا ہے لیکن ان میں سب سے اہم سینیٹ کے اننتخابات ہیں جہاں حکمران جماعت ڈیموکریٹ کو صرف 5 سیٹوں کی برتری حاصل ہے اور ری پبلکن کو سینیٹ پر حکمرانی کے لیے مزید 6 نشستیں درکار ہیں اور وہ پر امید ہیں کہ وہ یہ کامیابی حاصل کر لیں گے۔
تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ براک اوباما کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آئی ہے اور باوجود معاشی اصلاحات کے ان کا گراف 40 فیصد تک نیچے گر گیا ہے،تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر ری پبلکن سینیٹ میں کنٹرول حاصل کر لیتے ہیں تو پھر براک اوباما کو آئندہ دوسال کے لیے اپنی پالیسیوں پر عملدرآمد کرانا مشکل ہوجائے گا۔
دوسری جانب 2016 کے ری پبلکن صدارتی امیدوار رینڈ پاول کا کہنا ہے کہ موجودہ انتخابات صدر براک اوباما کے لیے کسی ریفرینڈم سے کم نہیں۔