بھارتی ریاست بہار میں بندر رامو بندریا رام دلاری کو بیاہ کر گھر لے آیا
میراکوئی بیٹا نہیں اس لئے بندر رامو کوبیٹے کی طرح پالا اورخواہش تھی کہ بیٹیوں سے پہلے اس کی شادی کروں،مالک اڈیش ماہتو
کہتے ہیں کہ شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا اور اسی شوق کی خاطر بھارتی شہری نے اپنے 2 پالتو بندروں کی شادی دھوم دھام سے کر ڈالی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست بہار کے ضلع بیتیاہ کے رہائشی اڈیش ماہتو نے اپنے پالتو بندر کی شادی بندریا کے ساتھ دھوم دھام سے رچائی جس میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔ بندر کے مالک کا کہنا تھا کہ اس تین بیٹیاں ہیں لیکن 13 سالہ بندر 'رامو' اس کے منہ بولے بیٹے کی طرح ہے۔
شادی کے موقع پر دلہے کو پیلے رنگ کی ایک شرٹ جب کہ دلہن ''رام دلاری'' کو سنہرے رنگ کی فراک پہنائی گئی تھی۔ دلہا اور دلہن کو پھولوں سے سجی جیپ کی چھت پر بٹھا کر مقامی چرچ لے جایا گیا جہاں ان کی شادی کی تقریب منعقد ہوئی۔ شادی کے لئے باقاعدہ کارڈ بھی چپھوائے گئے تھے اور مہمانوں کی لذیذ کھانوں سے تواضع گئی۔
اڈیش ماہتو کا کہنا تھا کہ اس نے رامو کو 7 برس قبل نیپال میں خریدا تھا جب کہ رام دلاری کو ایک میلے سے خریدا، میری دلی خواہش تھی کہ میں اپنی بیٹیوں سے پہلے اپنے رامو کی شادی کراؤں جو پوری ہو گئی ۔ اس کا کہنا تھا کہ شروع میں جب دونوں بندروں کو ایک ساتھ رکھا تو ان کی آپس میں بہت لڑائی ہوتی تھی لیکن آہستہ آہستہ دونوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا ہو گئی اور دونوں ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے اس لئے میں نے ان کی شادی کرادی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست بہار کے ضلع بیتیاہ کے رہائشی اڈیش ماہتو نے اپنے پالتو بندر کی شادی بندریا کے ساتھ دھوم دھام سے رچائی جس میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔ بندر کے مالک کا کہنا تھا کہ اس تین بیٹیاں ہیں لیکن 13 سالہ بندر 'رامو' اس کے منہ بولے بیٹے کی طرح ہے۔
شادی کے موقع پر دلہے کو پیلے رنگ کی ایک شرٹ جب کہ دلہن ''رام دلاری'' کو سنہرے رنگ کی فراک پہنائی گئی تھی۔ دلہا اور دلہن کو پھولوں سے سجی جیپ کی چھت پر بٹھا کر مقامی چرچ لے جایا گیا جہاں ان کی شادی کی تقریب منعقد ہوئی۔ شادی کے لئے باقاعدہ کارڈ بھی چپھوائے گئے تھے اور مہمانوں کی لذیذ کھانوں سے تواضع گئی۔
اڈیش ماہتو کا کہنا تھا کہ اس نے رامو کو 7 برس قبل نیپال میں خریدا تھا جب کہ رام دلاری کو ایک میلے سے خریدا، میری دلی خواہش تھی کہ میں اپنی بیٹیوں سے پہلے اپنے رامو کی شادی کراؤں جو پوری ہو گئی ۔ اس کا کہنا تھا کہ شروع میں جب دونوں بندروں کو ایک ساتھ رکھا تو ان کی آپس میں بہت لڑائی ہوتی تھی لیکن آہستہ آہستہ دونوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا ہو گئی اور دونوں ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے اس لئے میں نے ان کی شادی کرادی۔