عراق میں پی پی ایل کی سرمایہ کاری محفوظ ہوگی
سرمایہ کاری نہ کی گئی تو سوئی گیس ذخائر 12 سال میں ختم ہوجائیں گے، عاصم مرتضیٰ
بلوچستان میں سیکیورٹی پر بھاری اخراجات کی وجہ سے تیل و گیس کی تلاش کے منصوبوں کی لاگت میں 20 فیصد تک اضافے کا سامنا ہے۔
سوئی میں گیس کے ذخائر کی مدت بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری نہ کی گئی تو یہ ذخائر 12سال میں ختم ہوجائیں گے، پٹرولیم سیکٹر کی طرح گیس سیکٹر کیلیے بھی سرکلر ڈیٹ اور اس کی بنیادی وجوہ کا جلد از جلد خاتمہ ناگزیر ہے، بلوچستان میں بجلی کی پیداوار کے منصوبوں کے لیے گیس مہیا کرنے کیلیے تیار ہیں، موسم سرما کیلیے کندھکوٹ کی فیلڈ سے 100ایم ایم سی ایف گیس فراہم کی جاسکتی ہے تاہم واپڈا گیس لینے سے انکاری ہے۔
پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے ایم ڈی اور سی ای او عاصم مرتضیٰ خان نے گزشتہ روز پی پی ایل شیئرہولڈرز کے 61ویں سالانہ اجلاس عام سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سوئی کے ذخائر میں گہرے کنویں کھود کر ذخائر کی مدت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے تاہم ایک ڈیپ ویل کھودنے کے لیے 42سے 45ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، سرکلر ڈیٹ کی وجہ سے پی پی ایل کی بھی بھاری مالیت کی ریکوریز رکی ہوئی ہیں، پی پی ایل کو بروقت ادائیگیاں کی جائیں تو سوئی میں گہرے کنوئوں پر سرمایہ کاری کی جائیگی۔
انہوں نے کہا کہ پی پی ایل سوئی کے علاقے میں مفت گیس فراہم کر رہی ہے جس سے 50ہزار افراد مستفید ہورہے ہیں، اس کے علاوہ طبی سہولتیں اور پینے کا صاف پانی بھی مہیا کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کندھ کوٹ کی فیلڈ سے 100ایم ایم سی ایف اضافی گیس واپڈا کو فراہم کی جاسکتی ہے لیکن واپڈا گیس لینے پر راضی نہیں ہے۔ دریں اثنا شیئرہولڈرز کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عراق میں پی پی ایل کی سرمایہ کاری محفوظ ہوگی کیونکہ عراقی حکومت نے سیکیوریٹی کی ضمانت دی ہے۔
گزشتہ مالی سال کے دوران گیس کے حجم میں اضافے سے 2ارب روپے کا فائدہ ہوا، پی پی ایل کے قرضوں میں ایک سال کے دوران 18ارب روپے کا اضافہ ہوا جس میں سے بائیکو کے 1.18ارب روپے کی وصولیاں مشکوک ہوچکی ہیں۔ پی پی ایل کے چیئرمین ہدایت اﷲ پیرزادہ نے کہا کہ پی پی ایل بلوچستان میں اپنی سماجی ذمے داریاں بھرپور طریقے سے ادا کررہی ہے، 1800بگٹی افراد پی پی ایل کے ملازم ہیں، 50 بستروں کا اسپتال قائم کیا گیا ہے جہاں 10ڈاکٹرز اور دوائوںکی سہولت کے اخراجات بھی پی پی ایل ادا کررہی ہے۔
سوئی میں گیس کے ذخائر کی مدت بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری نہ کی گئی تو یہ ذخائر 12سال میں ختم ہوجائیں گے، پٹرولیم سیکٹر کی طرح گیس سیکٹر کیلیے بھی سرکلر ڈیٹ اور اس کی بنیادی وجوہ کا جلد از جلد خاتمہ ناگزیر ہے، بلوچستان میں بجلی کی پیداوار کے منصوبوں کے لیے گیس مہیا کرنے کیلیے تیار ہیں، موسم سرما کیلیے کندھکوٹ کی فیلڈ سے 100ایم ایم سی ایف گیس فراہم کی جاسکتی ہے تاہم واپڈا گیس لینے سے انکاری ہے۔
پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے ایم ڈی اور سی ای او عاصم مرتضیٰ خان نے گزشتہ روز پی پی ایل شیئرہولڈرز کے 61ویں سالانہ اجلاس عام سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سوئی کے ذخائر میں گہرے کنویں کھود کر ذخائر کی مدت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے تاہم ایک ڈیپ ویل کھودنے کے لیے 42سے 45ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، سرکلر ڈیٹ کی وجہ سے پی پی ایل کی بھی بھاری مالیت کی ریکوریز رکی ہوئی ہیں، پی پی ایل کو بروقت ادائیگیاں کی جائیں تو سوئی میں گہرے کنوئوں پر سرمایہ کاری کی جائیگی۔
انہوں نے کہا کہ پی پی ایل سوئی کے علاقے میں مفت گیس فراہم کر رہی ہے جس سے 50ہزار افراد مستفید ہورہے ہیں، اس کے علاوہ طبی سہولتیں اور پینے کا صاف پانی بھی مہیا کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کندھ کوٹ کی فیلڈ سے 100ایم ایم سی ایف اضافی گیس واپڈا کو فراہم کی جاسکتی ہے لیکن واپڈا گیس لینے پر راضی نہیں ہے۔ دریں اثنا شیئرہولڈرز کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عراق میں پی پی ایل کی سرمایہ کاری محفوظ ہوگی کیونکہ عراقی حکومت نے سیکیوریٹی کی ضمانت دی ہے۔
گزشتہ مالی سال کے دوران گیس کے حجم میں اضافے سے 2ارب روپے کا فائدہ ہوا، پی پی ایل کے قرضوں میں ایک سال کے دوران 18ارب روپے کا اضافہ ہوا جس میں سے بائیکو کے 1.18ارب روپے کی وصولیاں مشکوک ہوچکی ہیں۔ پی پی ایل کے چیئرمین ہدایت اﷲ پیرزادہ نے کہا کہ پی پی ایل بلوچستان میں اپنی سماجی ذمے داریاں بھرپور طریقے سے ادا کررہی ہے، 1800بگٹی افراد پی پی ایل کے ملازم ہیں، 50 بستروں کا اسپتال قائم کیا گیا ہے جہاں 10ڈاکٹرز اور دوائوںکی سہولت کے اخراجات بھی پی پی ایل ادا کررہی ہے۔