حیدرآباد بلدیاتی بجٹ کا بے دریغ استعمال مالی بحران سنگین تر ہوگیا

افسران کی من مانیاں جاری، نا اہلی پر پردہ ڈالنے کی بھونڈی کوششیں، ریکوری اہداف میں ناکامی کے باوجود کارروائی سے محفوظ

افسران کی من مانیاں جاری، نا اہلی پر پردہ ڈالنے کی بھونڈی کوششیں، ریکوری اہداف میں ناکامی کے باوجود کارروائی سے محفوظ

بلدیاتی اداروں میں ایڈمنسٹریٹرز مقرر نہ کیے جانے کے باعث وہاں تعینات افسران کے ادارے کی ملکیت اور بجٹ کے بے دریغ استعمال سے مالی خسارے میں اضافے کی درجنوں شکایات کے باوجود ان افسران کی من مانیاں روکنے کیلیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا رہی جس کی وجہ سے بلدیاتی اداروںکا مالی بحران سنگین سے سنگین ہوتا جا رہا ہے۔

افسران اپنی نااہلیوں کواو زی ٹی شیئر میں کٹوتی کے نام پر چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن خود بجٹ میں شیڈول کے مطابق طے کردہ ریکوریز کا ہدف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہیں اس کے باوجودان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی جبکہ ماضی میں ریکوری ہدف میں ناکامی پر متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی اور جرمانے ہوا کرتے تھے۔ افسران کی من مانی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ تعلقہ قاسم آباد میں ٹرانسفر کے نام پر مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھرتی کیا جا رہا ہے جن کے ٹرانسفر لیڑز کی تاحال کنفرمیشن نہیں ہو سکی لیکن انہیں تنخواہیں ادا کرنے کیلیے دبائو ڈالا جا رہا ہے، اسامیاں نہ ہونے کے باوجود ٹرانسفر لیڑ لے کر آنے والے افراد خود کو حکومتی جماعت کے کارکن ظاہر کرتے ہیں ۔


ادھر تعلقہ سٹی کی اسٹاف یونین سی بی اے نے چیف جسٹس پاکستان، گورنر، وزیر اعلی سندھ اور دیگر متعلقہ اداروں کو تیسرا خط بھی ارسال کر دیا ہے کہ حیدرآباد میں میونسپل کمشنر کی سیٹ پر غیر متعلقہ افسر اظہر قادر میمن براجمان ہیں جو عہدہ چھوڑنے کے احکامات کے باوجود اثرو رسوخ کے بل بوتے پر تمام مراعات بھی اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں، جس سے بلدیہ اعلی حیدرآباد کے مخدوش حالات اورمزید ابتر ہو رہے ہیں۔ بلدیہ حیدرآباد سٹی میں اس وقت دو دو وہیکل انچارجز کام کر رہے ہیں لیکن پٹرول و ڈیزل بند ہے ، افسران نے اپنے اپنے احکامات جاری کیے ہیں۔اس بلدیہ اعلی حیدرآباد کے افسران کا ایک ہی پسندیدہ ترین ٹھیکیدار ہے جو بیک وقت کئی ٹھیکے چلا رہا جس کے بلوں کی ادائیگی ملازمین کی تنخواہیں روک کر کی جاتی ہے، اسی ٹھیکیدار نے محض 5 روز انتہائی محدود ڈیزل دے کر12 لاکھ روپے کے بل جمع کرا دیے ہیں جو اگلے چند روز میں کلیئر ہو جائیں گے۔

دوسری جانب تعلقہ لطیف آباد میں بھی ایک کروڑ 30 لاکھ روپے کے واجبات کی ادائیگی نہ ہونے پر کچرا گاڑیوں کا ڈیزل بند ہے جو چار روز گزر جانے کے باوجود بحال نہیں ہو سکا جبکہ تعلقہ سٹی کی خراب صورتحال کے پیش نظر سی بی اے یونین نے ہڑتال ختم کر دی ہے اور پیر کے روز سے ملازمین ڈیوٹی پر موجود ہوں گے تاہم اس وقت تک شہر میںکچرے کے ڈھیروں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہو گا جنہیں اٹھانے کے لیے ایک بار پھر ٹھیکیدار کو بلوایا جائے گا اور وہ مصنوعی بل بنا کر ایک خطیر رقم اپنے اور بلدیاتی افسران کے نام کر لے گا۔
Load Next Story