ورلڈ کپ 2015 میں پاکستان کو بیٹنگ میں مسائل درپیش ہوں گے ڈین جونز

آفریدی کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، احمد شہزاد اور عمر اکمل کو بھی بہتری درکار ہے

آفریدی کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، احمد شہزاد اور عمر اکمل کو بھی بہتری درکار ہے۔ فوٹو: فائل

QUETTA:
سابق آسٹریلوی بیٹسمین اور موجودہ کمنٹیٹر ڈین جونز کا کہنا ہے کہ آئندہ برس ورلڈ کپ میں پاکستان کو بیٹنگ میں مسائل درپیش ہوں گے، آسٹریلیا سے سیریز میں سرفراز احمد بہترین بیٹسمین کے طور پر ابھر کر سامنے آئے لیکن وہ ٹرافی پانے کیلیے کافی نہیں ہوں گے۔

شاہد آفریدی کو آگے بڑھ کر کچھ خاص پرفارمنس دکھانا ہوگی، 1992 کی فتح میں پاکستان کیلیے رمیز، عاقب ، انضمام اور وسیم اکرم نے عمدہ کھیل پیش کیا تھا، کپتان عمران خان نے بھی چوتھی پوزیشن پر بیٹنگ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کیلیے خاصے رنز اسکورکیے،اگرچہ اس وقت پاکستان کا آغاز اچھا نہیں تھا لیکن ٹیم نے بتدریج ردھم پاتے ہوئے ٹرافی کواپنے قبضے میں کرلیا، کھلاڑیوں نے تیزی سے کنڈیشنز سے خود کو ہم آہنگ کیا اور کچھ قسمت بھی مہربان رہی، انگلینڈ سے میچ میں موسم کا فائدہ ملا لیکن بہرحال اس وقت پاکستانی بیٹسمینوں نے اپنا کام بخوبی انجام دیا لیکن مجھے موجودہ پاکستانی بیٹنگ لائن دباؤ کا شکار نظر آتی ہے۔

نوجوان اوپنر احمد شہزاد کو مشورہ دیتے ہوئے ڈین جونز نے کہا کہ اسے اپنی دفاعی تکنیک کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، وہ پچھلے قدموں پر رہتے ہوئے تو دفاع بخوبی کرلیتا ہے لیکن اگلے قدموں پر ایسا کرنے میں کچھ خامیاں ہیں، وہ کریز کے گردکچھ زیادہ گھومتا رہتا ہے، احمد شہزاد اچھا پلیئر اور مزید بہتری کے قابل ہے، اسے باتوں سے زیادہ میدان میں پرفارمنس پر زور دینا چاہیے، ساتھی پلیئرز آپ کو اس وقت عزت دیں گے جب میدان میں جاکر رنز بھی بنائیں، لیکن جب آپ ناکام رہیں اور وکٹ کیپر زیادہ رنز بنالیتے ہیں تو پھر آئینے کے سامنے جاکر خود سے پوچھنا چاہیے کہ بہترین بیٹسمین بننے کیلیے مجھے کیا کرنا ہوگا۔


انھیں اپنے ملک کے کسی سابق بیٹسمین سے رہنمائی لینی چاہیے، ڈین جونز نے عمر اکمل کے حوالے سے کہا کہ اسے خداداد صلاحیتیں حاصل ہیں لیکن عظیم ٹیسٹ بیٹسمین بننے کیلیے صلاحیت سے زیادہ اہم یہ ہوتا ہے کہ آپ اس کا استعمال کس انداز میں کرتے ہیں، وہ اگرچہ اپنے کیریئر کے 100ویں ون ڈے انٹرنیشنل کی دہلیز پر پہنچ چکا لیکن اس کا انداز اب بھی غیر ذمہ دارانہ ہے، وہ شاہد آفریدی یا ایسے ہی کسی اور بیٹسمین کی طرح اونچے اسٹروکس کھیلتا ہے، میں نے اسے کئی مرتبہ یہ بتایا کہ جارحانہ کھیل تمہارا قدرتی انداز سہی لیکن خوبی دفاعی کھیل ہے۔

عمر میں صبر کا مادہ کم اوروہ کسی بھی اچھے بولر کے سامنے تین اوورز میں آؤٹ ہوجاتا ہے کیونکہ اس کی گیندوں پر بھی جارحانہ اسٹروکس کھیلنے سے باز نہیں آتا، اس کا خون جوش مارنے لگتا ہے، اسے ٹنڈولکر، جاوید میانداد اورانضمام الحق کی جانب دیکھنا چاہیے، وہ بھی جارحانہ انداز سے کھیلتے تھے لیکن یہ سب عظیم پلیئرز بنے، ان سب میں مضبوط دفاع اورمضبوط ذہن مشترک قدر تھی۔

شاہدآفریدی کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈین جونز نے کہاکہ وہ میرا دوست اورہماری اکثر گپ شپ ہوتی رہتی ہے، اسے مزید ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، وہ بہترین لیگ اسپنر ہے، اسی کے ساتھ وہ ٹیسٹ میں بھی پاکستان کیلیے بہترین ثابت ہوسکتا ہے، اگرچہ وہ پہلے اس منصب کو چھوڑچکالیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے دوبارہ کپتان نہیں بنایا جاسکتا۔
Load Next Story