دور جہالت کی نشانیاں

معاشرے میں کمزور اور بے بس طبقات پر ظلم و زیادتی بڑھ رہی ہے، یہ کلچر ریاست کے وجود کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

کسی کا جرم خواہ کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو اسے سزا دینا یا عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دینا عدالت کا کام ہے، فوٹو فائل

کلمہ طیبہ کے نعرے کی گونج میں بنائی جانے والی مملکت خدا داد پاکستان میں انتہا پسندی' عدم برداشت اور انتقام و طیش کے جذبات اس انتہا تک پہنچ جائیں گے کہ رحمت اللعالمین کے پاک نام پر معاشرے کی کمزور ترین اقلیت کو بربریت کا شکار بنایا جانے لگے گا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔

بدقسمتی سے پاکستان میں اس قسم کے واقعات تسلسل سے ہو رہے ہیں۔ گزشتہ روز پنجاب کے ضلع قصور کے قصبے کوٹ رادھا کشن میں نوجوان مسیحی میاں بیوی کو زندہ جلا دیا گیا۔ اس قسم کے واقعات عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی اور سبکی کا باعث بن رہے ہیں' کسی کا جرم خواہ کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو' اسے سزا دینا یا عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دینا عدالت کا کام ہے' کسی کو قطعاً اجازت نہیں کہ وہ قانون خود ہاتھ میں لے کر سزا یا جزا کا فیصلہ کرے۔


پاکستان میں قانون کی حکمرانی اور قانون کا خوف بتدریج کم ہو رہا ہے جس کے باعث معاشرے میں کمزور اور بے بس طبقات پر ظلم و زیادتی بڑھ رہی ہے' یہ کلچر ریاست کے وجود کے لیے انتہائی خطرناک ہے' ادھر حالت یہ ہو گئی ہے کہ لوگ معمولی معمولی بات پر مرنے مارنے پر تل جاتے ہیں'بعض اوقات معاملہ قتل و غارت تک پہنچ جاتا ہے' گزشتہ روز ہی پنجاب کے علاقے کالاشاہ کاکو کے قبرستان میں اپنے رشتہ داروں کی قبروں پر مٹی ڈالنے کے دوران جھگڑے پر باپ، بیٹوں سمیت 5 افراد قتل ہو گئے۔ طلوع اسلام سے قبل جزیرہ نما عرب میں دور جہالت کا دور دورہ تھا جس پر مولانا الطاف حسین حالی نے اپنی مشہور زمانہ ''مسدس حالی'' میں بڑے پر اثر الفاظ میں روشنی ڈالی ہے:

کہیں پانی پینے پلانے پہ جھگڑا
کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پہ جھگڑا

کیا قبروں پر مٹی ڈالنے کے جھگڑے میں پانچ افراد کا قتل عربوں کے دور جہالت سے کم ہے۔ ارباب اختیار کو معاشرے میں بڑھتی ہوئی انتہاپسندی اور جرائم کے کلچر کے فروغ پر شتر مرغ کی طرح آنکھیں نہیں بند کرنی چاہئیں بلکہ منہ زور طبقات پر قانون کی رٹ نافذ کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں' اگر ایسا نہ کیا گیا تو آنے والے دنوں میں وطن عزیز مزید انتشار و خلفشار کا شکار ہو سکتا ہے۔
Load Next Story