پولیو کے بڑھتے کیس عالمی ادارہ صحت کا مزید سفری پابندیوں پرغور

پولیو وائرس سے متاثرہ بچے لاعلاج ہوتے ہیں،18سال میں وائرس پر قابو نہ پایا جاسکا

بھارت وبنگلہ دیش پولیوفری ہوگئے، پاکستانی صحت کے اداروں کو شرمندگی کاسامنا۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں پولیو وائرس کے خاتمے کیلیے سابق وزیراعظم شہید بینظیر بھٹو نے ملک میں انسداد پولیو مہم 1996میں شروع کی تھی، 1998 میں حکومت پاکستان نے عالمی ادارہ صحت کو پاکستان سے2000 میں پولیووائرس کے خاتمے کا پہلا ہدف دیا تھا جس کے بعد اس ہدف میں توسیع کی جارہی ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کے پڑوسی ممالک بھارت اور بنگلہ دیش کو پولیوفری سرٹیفکیٹ جاری کردیا ہے، پاکستان میں 18سال کے دوران پولیو وائرس کا خاتمہ نہیں ہوسکا، موجودہ وقت میں پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں پولیو وائرس شدت کے ساتھ حملہ آور ہے جس کی وجہ سے پاکستانی صحت کے اداروں کو عالمی شرمندگی اور دباؤکا سامنا ہے، امسال پاکستان میں 235 بچے وائرس کا شکار ہوکر معذور ہوگئے، پولیو وائرس سے متاثرہ بچوں کا دنیا میں کوئی علاج نہیں، پولیو وائرس 5 سال تک کے بچوں پر حملہ کرکے ٹانگیں اور نچلا دھڑ معذورکردیتا ہے۔


پاکستان میں 18سال قبل شروع کی جانے والی انسداد پولیومہم کے200 راؤنڈ مکمل ہوچکے ہیں اس کے باوجود ملک سے پولیو وائرس کا خاتمہ نہیں ہوسکا ہے، عالمی ادارہ صحت نے پاکستانیوں کے بیرون ملک پاکستان جانے پر پولیو ٹریولز سرٹیفکیٹ کولازمی قراردیا ہے پاکستانیوں کے لیے پولیو سرٹیفکیٹ سفری دستاویز بن گیا اس کے باوجود ملک سے پولیو وائرس کے خاتمے کی سنجیدہ کوششیں نہیں کی جارہی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت اور عالمی اداروں نے پاکستان میں تواتر سے رپورٹ ہونے والے پولیوکیسز پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مزید سفری پابندیوں پر غور شروع کردیا ہے، گزشتہ روز وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے ملک بھر میں پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کو سختی سے ہدایت بھی کی ہے، گزشتہ روز وزیراعظم کی سربراہی میں اجلاس کو رکن قومی اسمبلی عذرا پیچو نے سندھ کا مائیکرو پلان پیش کیا تھا، ماہرین صحت کا کہنا ہے اجلاس میں محکمہ صحت کے کسی اعلیٰ افسرکو شرکت کرکے انسدادی مہم میں مشکلات سے آگاہ کرنا چاہیے تھا۔
Load Next Story