امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی نے جاسوسی کے الزام پر تجربہ کار سفارت کار اور پاکستانی امور کی ماہر رابن رافیل کے خلاف وفاقی سطح پر تحقیقات شروع کرتے ہوئے انہیں ملکی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیا ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ ماہ ایف بی آئی نے واشنگٹن میں رابن رافیل کے گھر کی تلاشی لی جبکہ محکمہ خارجہ میں ان کے دفتر کو معائنہ کے بعد سیل کردیا گیا ہے، رابن رافیل گزشتہ ایک ماہ سے چھٹیوں پر تھیں جبکہ ان کا کنٹریکٹ رواں ہفتے ختم ہوجائے گا جس کی تجدید بھی نہیں کی گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ رافیل کے خلاف تحقیقات کاونٹر انٹیلی جنس یا جاسوسی کرنے سے متعلق ہے جس میں عام طور پر بیرونی ممالک کے لیے جاسوسی کرنا شامل ہوتا ہے تاہم رابن رافیل کے خلاف ہونے والی تحقیقات کی صحیح نوعیت کے بارے میں ابھی تک واضح نہیں ہو سکا ہے اور نہ ہی ان پر کوئی فرد جرم عائد کی گئی۔
رابن رافیل نے اپنی پیشہ وارانہ زندگی کا زیادہ تر وقت پاکستانی امور پر گزارا لیکن یہ معلوم نہیں کہ ان کے خلاف ایف بی آئی کی تحقیقات ان کے کام یا پاکستان سے متعلق ہیں یا نہیں جبکہ رافیل کے ایک ترجمان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ رابن رافیل تحقیقاتی اداروں کے ساتھ تعاون کررہی ہیں لیکن ابھی تک انہیں تحقیقات کی نوعیت کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔
واضح رہے کہ رابن رافیل 30 سالہ سفارتکاری کیئریر سے 2005 میں ریٹائر ہو گئی تھیں لیکن 2009 میں ان سے اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے نے کنٹریکٹر کی حیثیت سے خدمات حاصل کیں اور 2 سال اسلام آباد میں رہنے کے بعد وہ واشنگٹن گئیں جہاں وہ 2 نومبر تک پاکستان اور افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی کے دفتر میں کام کرتی رہیں۔ رابن رافیل کے پاکستان کے ساتھ پرانے مراسم ہیں کیونکہ ان کے شوہر آرنلڈ رافیل اسلام آباد میں امریکی سفیر رہ چکے تھے اور آرنلڈ وہ سفیر تھے جو 1988 میں سابق صدر جنرل ضیاالحق کے ساتھ اس وقت طیارے میں سوار تھے جب طیارہ حادثے کا شکار ہوا۔