سانحہ بلدیہ فیکٹری کے جنرل منیجر کا جسمانی ریمانڈ
ملزم نے واقعے کے روز مالکان کے ہمراہ اپنی موجودگی کا اعتراف کیا تھا،پولیس.
ISLAMABAD:
پولیس نے بلدیہ ٹائون فیکٹری آتشزدگی کیس میں فیکٹری کے جنرل منیجر کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا اور دو روز کا جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ہفتے کو تھانہ سائٹ نے قتل ، اقدام قتل اور فیکٹری میں آگ لگانے کے الزام میں فیکٹری کے جنرل منیجر منصور احمد کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کیلیے جوڈیشل مجسٹریٹ غربی سہیل احمد مشوری کے روبرو پیش کیا، اس موقع پر پولیس نے بتایا کہ ہلاک شدہ افراد اور دیگر تمام ورکرز عدالت میں موجود جنرل منیجر ملزم منصور احمد کے ماتحت اور فیکٹری کے دیگر امور بھی اسی کے دائرہ اختیار میں ہیں، تمام ورکرز ملزم کی زیر سرپرستی اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دیتے ہیں ملزم سے تحقیقات کرنی ہے۔
اس موقع پر ملزم نے وقوع کے روز مالکان کے ہمراہ اپنی موجودگی کا اعتراف کیا تھا اور عدالت کو بتایا کہ بھتہ کا کوئی واقعہ نہیں ہوا اور نہ ہی کسی نے بھتہ طلب کیا تھا ،تمام قیاس آرائی ہیں ،پولیس افسر نے عدالت کو یقین دلایا کہ دوران تحقیقات کوئی بھی بے گناہ ثابت ہوا اسے فوری رہا کردیا جائیگا کسی سے کوئی ذیادتی نہیں کی جارہی ہے اور قانونی تقاضے مکمل کرنے کے لیے تحقیقات لازمی ہے۔
پولیس افسر نے دس روز کے جسمانی ریمانڈکی استدعا کی تھی فاضل عدالت نے یلکم اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیدیا ہے جبکہ پہلے سے گرفتار سیکیورٹی گارڈ فضل خان ، ارشد ، علی محمود ، حنیف اور ماجد کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کردی ہے ،استغاثہ کے مطابق فیکٹری میں آتشزدگی کے نتیجے میں 259کے قریب ملازمین ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے ملزمان کے خلاف تھانہ سائٹ میں مقدمہ درج ہے۔
پولیس نے بلدیہ ٹائون فیکٹری آتشزدگی کیس میں فیکٹری کے جنرل منیجر کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا اور دو روز کا جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ہفتے کو تھانہ سائٹ نے قتل ، اقدام قتل اور فیکٹری میں آگ لگانے کے الزام میں فیکٹری کے جنرل منیجر منصور احمد کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کیلیے جوڈیشل مجسٹریٹ غربی سہیل احمد مشوری کے روبرو پیش کیا، اس موقع پر پولیس نے بتایا کہ ہلاک شدہ افراد اور دیگر تمام ورکرز عدالت میں موجود جنرل منیجر ملزم منصور احمد کے ماتحت اور فیکٹری کے دیگر امور بھی اسی کے دائرہ اختیار میں ہیں، تمام ورکرز ملزم کی زیر سرپرستی اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دیتے ہیں ملزم سے تحقیقات کرنی ہے۔
اس موقع پر ملزم نے وقوع کے روز مالکان کے ہمراہ اپنی موجودگی کا اعتراف کیا تھا اور عدالت کو بتایا کہ بھتہ کا کوئی واقعہ نہیں ہوا اور نہ ہی کسی نے بھتہ طلب کیا تھا ،تمام قیاس آرائی ہیں ،پولیس افسر نے عدالت کو یقین دلایا کہ دوران تحقیقات کوئی بھی بے گناہ ثابت ہوا اسے فوری رہا کردیا جائیگا کسی سے کوئی ذیادتی نہیں کی جارہی ہے اور قانونی تقاضے مکمل کرنے کے لیے تحقیقات لازمی ہے۔
پولیس افسر نے دس روز کے جسمانی ریمانڈکی استدعا کی تھی فاضل عدالت نے یلکم اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیدیا ہے جبکہ پہلے سے گرفتار سیکیورٹی گارڈ فضل خان ، ارشد ، علی محمود ، حنیف اور ماجد کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کردی ہے ،استغاثہ کے مطابق فیکٹری میں آتشزدگی کے نتیجے میں 259کے قریب ملازمین ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے ملزمان کے خلاف تھانہ سائٹ میں مقدمہ درج ہے۔