مقبوضہ بیت المقدس مزید 1300 اسرائیلی پولیس اہلکار تعینات

پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کرکے نوجوانوں کو نماز جمعہ کے لیے مسجدالاقصیٰ میں داخلے سے روک دیا

امن مذاکرات بحال نہ ہونے پر اسرائیل اور فلسطینیوں میں تشددکی نئی لہرشروع ہو جائیگی، یورپی یونین۔ فوٹو: فائل

اسرائیل نے مزید 13سوپولیس اہلکار مشرقی مقبوضہ بیت المقدس میں تعینات کردیے ہیں جبکہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی نئی سربراہ نے کہا ہے کہ اگر امن مذاکرات کی بحالی کی جانب کوئی پیش رفت نہیں ہوتی تو اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تشددکی نئی لہر شروع ہوسکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں سیکیورٹی مزید سخت کرتے ہوئے 13 سو پولیس اہلکاروں کو علاقے میں تعینات کردیااور مسجد الاقصیٰ میں صرف خواتین اور 35سال سے زائد عمر کے مسلمانوں کو نماز جمعہ کے لیے جانے کی اجازت دی گئی جبکہ قبلہ اوّل کی جانب جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے قریباً500 فلسطینی نوجوانوں کو روک دیا۔


اسرائیلی انتظامیہ کے ایک افسر نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے حکم دیا ہے کہ اسرائیل پر حملے کرنے والے فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کردیا جائے ۔ادھر اردن کے دارالحکومت عمان میں مسجد الاقصی میں اسرائیلی فورسزکے فلسطینی باشندوں پر تشددکیخلاف اخوان المسلموں نے ایک بڑی ریلی نکالی گئی۔

اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے اخوان المسلموں کے سربراہ ہمام سعید نے کہا کہ حکومت کی طرف سے اسرائیل سے اپنا سفیر بلانا ہی کافی نہیں اس سے کچھ تبدیل نہیں ہوگا ہم عوام کی جانب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کو ختم کیا جائے۔

دریں اثنا یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی نئی سربراہ فیڈریکا مگرینی نے انتہا پسند صہیونی وزیرخارجہ ایویگڈور لائبرمین کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن مذاکرات کی بحالی میں کوئی پیش رفت نہ ہوئی تواسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تشدد کی نئی لہر شروع ہوسکتی ہے۔
Load Next Story