اردو کے معروف شاعر جون ایلیا کو مداحوں سے بچھڑے 12 برس بیت گئے

جون ایلیا کا انداز نہ تو ان سے پہلے کے کسی شاعر سے ملتا ہے اور نہ ہی بعد میں آنے والا کوئی شاعر ان کی تقلید کر سکا

جون ایلیا عربی، فارسی، عبرانی اور دیگر کئی زبانوں پر دسترس رکھتے تھے، فوٹو: فائل

اردو زبان کے باغی اور اقدار شکن شاعر جون ایلیا کو مداحوں سے بچھڑے 12 برس بیت گئے۔


14 دسمبر 1931 کو بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر امروہہ میں ایک علمی اور ادبی گھرانے میں پیدا ہونے والے جون ایلیا نے 1957 میں پاکستان ‏ہجرت کی اور کراچی کو اپنا مسکن بنایا۔ انہوں نے شاعری کی تمام اصناف میں طبع آزمائی کی اور اپنے منفرد انداز کی بدولت ہر صنف میں اپنے گہرے نقوش چھوڑے۔ جون نے رومانوی مضامین کو اپنی غزلوں کا موضوع بنایا لیکن انہوں نے اسے ایک منفرد انداز میں پیش کیا۔ وہ ہر بات کو اسی بے ساختگی سے کہہ جاتے تھے جیسے وہ اپنے محبوب سے روزمرّہ کی گفتگو کر رہے ہوں۔

جون ایلیا عربی، فارسی، عبرانی اور دیگر کئی زبانوں پر دسترس رکھتے تھے، وہ ایک انتھک مصنف تھے،شاعری کے ساتھ ساتھ خود پسندی اور شخصیت پرستی بھی ان کی ذات کا خاصہ تھی ، یہی وجہ تھی کہ انھیں اپنی تحریریں شائع ‏کروانے پر کبھی بھی راضی نہ کیا جا سکا۔ یہی وجہ تھی کہ ان کا پہلا مجموعہ کلام اس وقت شائع ہوا جب وہ 57 برس کے ہوچکے تھے، جان ایلیا کی ادبی خدمات کے پیش نظر انہیں حکومت پاکستان نے صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا۔ جون ایلیا طویل علالت کے بعد 8 نومبر 2002ء کو کراچی میں انتقال کر ‏گئے لیکن ان کے مداح آج بھی ان کی یاد کو سینے سے لگائے ہوئے ہیں۔
Load Next Story