دھرنوں نے ملک کا جتنا نقصان کیا ہے اتنا کرپشن سے نہیں ہوا مولانا فضل الرحمان

قوم کا واسطہ بچپنے کی سیاست سے پڑا ہے کہ ڈیڑھ برس بعد انتخابات میں دھاندلی کا واویلا مچایا جائے، سربراہ جے ہو آئی (ف)


ویب ڈیسک November 08, 2014
دھرنوں کے ذریعے قوم کے 2 ماہ ضائع کردیئے گئے، مولانا فضل الرحمان فوٹو: فائل

ISLAMABAD: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ دھرنوں نے ملک کا بیڑا غرق کردیا، انہوں نے ملک کا جتنا نقصان کیا ہے اتنا کرپشن سے نہیں ہوا۔

ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی سیاسی جدو جہد کرنے کے اصولوں پر کاربند ہیں، وہ ذاتی طور پر نئے ڈی جی آئی ایس آئی کو نہیں جانتے، تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں اس قسم کی تبدیلی کو معمول کے مطابق لینا چاہئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست کی نظر میں ہر شخص بلا تفریق رنگ و مذہب مساوی اور اس کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ کوٹ رادھا کشن میں مسیحی جوڑے کے قتل کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے اور اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس واقعے میں ملوث افراد کو سخت سزا ملنی چاہئے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ھرنوں کے ذریعے قوم کے 2 ماہ ضائع کردیئے گئے، دھرنے سے ملک کو جو نقصان ہوا ہے وہ 40 سال میں ہونے والی کرپشن سے نہیں ہوا۔ قوم کا واسطہ بچپنے کی سیاست سے پڑا ہوا ہے کہ ڈیڑھ برس بعد انتخابات میں دھاندلی کا واویلا مچایا جارہا ہے۔ وزیر اعظم نے بذات خود انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی تجویز دی جو مخصوص حلقوں کی نہیں پورے انتخابات کا جائزہ لے گا، اگر کمیشن کی تحقیقات میں دھاندلی ثابت ہوا تو ہمارا حکومت میں بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں ہوگا۔

جے یو آئی کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اسمبلیوں کو بچانے کا فیصلہ کیا تھا اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو پیش کرنے کا مقصد بھی یہی تھا۔ جس طرح استعفے دینے کا عمل ناکام ہوا اسی طرح اسمبلیوں کی تحلیل کا منصوبہ بھی ناکام ہوا تو ہم نے تحریک واپس لے لی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب خیبر پختونخوا میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت تھی تو باقاعدہ وہاں لگائے گئے سائن بورڈز کو توڑا گیا لیکن اب جماعت اسلامی اسلام آباد میں بے حیائی اور فحاشی کے تعفن کو کیوں برداشت کررہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں