عراق کے لیے 1500 مزید امریکی فوجیوں کی روانگی
عراق بھیجے جانے والے امریکی فوجی لڑاکا نہیں ہوں گے بلکہ وہ زیادہ تر مشاورت اور تربیت کا کام کریں گے۔
امریکی صدر بارک اوباما نے ڈیڑھ ہزار مزید فوجی عراق بھجوانے کی منظوری دے دی ہے تاکہ وہ بغداد حکومت کی مدد کر سکیں۔ نیز ان کردوں کی مدد بھی کر سکیں جو داعش کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔ وہائٹ ہاؤس سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق عراق بھجوائے جانے والے پندرہ سو اضافی فوجیوں میں جنگی حکمت کاروں کا ایک گروپ شامل ہو گا جو عراقی فوجیوں کو دہشت گردوں کے خلاف جنگ کی منصوبہ بندی میں مدد دے گا۔
دوسرا فوجیوں کو تربیت دینے والے ماہرین کا ایک گروپ بھی شامل ہو گا۔ وہ امریکا کی زیرنگرانی تیار کی جانے والی عراقی فوج کی تربیت کا جائزہ لے کر اصلاح کرنے کا فریضہ انجام دے گا۔ کچھ فوجی حکمت کاروں کو مغربی صوبے انبار میں تعینات کیا جائے گا جہاں سے آئی ایس کے جنگجوؤں نے عراقی فوج کو شکست دے کر مراجعت پر مجبور کر دیا۔ حکام کے مطابق امریکا کے اضافی فوجی آیندہ ہفتوں میں عراق پہنچنا شروع ہو جائیں گے۔ وہائٹ ہاؤس کے اعلان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عراق بھیجے جانے والے امریکی فوجی لڑاکا نہیں ہوں گے بلکہ وہ زیادہ تر مشاورت اور تربیت کا کام کریں گے۔
امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے عراقی حکومت کی طرف سے درخواست ملنے پر صدر اوباما سے مزید امریکی فوجی بھجوانے کی سفارش کی تھی۔ پنٹاگان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی فضائیہ کے طیارے شدت پسندوں پر بمباری کر رہے ہیں تاہم انھیں زمینی مدد کی بھی ضرورت ہے۔ امریکا کی تازہ پیشرفت سے اندازہ ہوتا ہے کہ عراق کے حالات عراقی حکومت کے کنٹرول سے باہر ہو چکے ہیں اور اس کی فوج بھی داعش سے لڑنے کے قابل نہیں اسی لیے امریکا سے فوجی ماہرین عراق بھیجے گئے ہیں۔
دوسرا فوجیوں کو تربیت دینے والے ماہرین کا ایک گروپ بھی شامل ہو گا۔ وہ امریکا کی زیرنگرانی تیار کی جانے والی عراقی فوج کی تربیت کا جائزہ لے کر اصلاح کرنے کا فریضہ انجام دے گا۔ کچھ فوجی حکمت کاروں کو مغربی صوبے انبار میں تعینات کیا جائے گا جہاں سے آئی ایس کے جنگجوؤں نے عراقی فوج کو شکست دے کر مراجعت پر مجبور کر دیا۔ حکام کے مطابق امریکا کے اضافی فوجی آیندہ ہفتوں میں عراق پہنچنا شروع ہو جائیں گے۔ وہائٹ ہاؤس کے اعلان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عراق بھیجے جانے والے امریکی فوجی لڑاکا نہیں ہوں گے بلکہ وہ زیادہ تر مشاورت اور تربیت کا کام کریں گے۔
امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے عراقی حکومت کی طرف سے درخواست ملنے پر صدر اوباما سے مزید امریکی فوجی بھجوانے کی سفارش کی تھی۔ پنٹاگان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی فضائیہ کے طیارے شدت پسندوں پر بمباری کر رہے ہیں تاہم انھیں زمینی مدد کی بھی ضرورت ہے۔ امریکا کی تازہ پیشرفت سے اندازہ ہوتا ہے کہ عراق کے حالات عراقی حکومت کے کنٹرول سے باہر ہو چکے ہیں اور اس کی فوج بھی داعش سے لڑنے کے قابل نہیں اسی لیے امریکا سے فوجی ماہرین عراق بھیجے گئے ہیں۔