کے سی ڈے
برصغیر کی فلمی صنعت کے واحد نابینا گلوکار، موسیقار اور اداکار۔
برصغیر کی فلم انڈسٹری کے واحد نابینا گلوکار، موسیقار اور اداکار کرشنا چندرا ڈے 1893 میں کلکتہ میں پیدا ہوئے۔
14 برس کی عمر میں شدید بیمار ہوئے اور آنکھوں کی نظر جاتی رہی۔ تاہم معذوری سے دل برداشتہ نہ ہوئے اور فنِ موسیقی میں کمال مہارت حاصل کرلی۔ 1924 میں کلکتہ کے بنگالی جاترا تھیٹر سے وابستہ ہوئے اور ڈراما نویس سیسر بہادری کے ڈراموں میں وسنت لیلا اور ستیا میں اداکاری اور گلوکاری کی۔ بعد ازاں رنگ محل تھیٹر میں اداکار رابندر موہن رائے کے ساتھ کئی ڈراموں میں اپنی شان دار گلوکاری اور اداکاری کے جوہر دِکھائے۔
تھیٹر سے فلموں میں آئے 1932 میں کلکتہ کے فلمی ادارے نیو تھیٹرز کی ایک فلم ''چندی داس'' میں گلوکاری کی۔ اس فلم کے ہدایت کار نیتن بوس تھے۔ اس ادارے کی فلموں میں اداکاری کے علاوہ گلوکاری بھی کرتے رہے۔ فلم پورن بھگت میں آر سی بورال کی موسیقی میں ان کا گایا ہوا یہ گیت بے حد مقبول ہوا تھا:
جائو جائو رے میرے سادھو رہو گرو کے سنگ
1933 میں ایسٹ انڈیا فلم کمپنی سے وابستہ ہوگئے اور اس ادارے کی ایک فلم ''نل دمینتی'' کی موسیقی ترتیب دی۔ اس فلم کے ہدایات کار آغا حشر کاشمیری تھے۔ اس کے بعد اس ادارے کی متعدد کام یاب فلموں ساوتری، آب حیات، قسمت کی کسوٹی، سیتا، چندر گپت، بدروہی، نائٹ برڈ اور سنہرا سنسار وغیرہ کی موسیقی مرتب کی اور گلوکاری اور اداکاری بھی کی۔ ان کے علاوہ ساگر مووی ٹون کے بینر تلے بمبئی میں بننے والی ایک فلم ''شہر کا جادو'' کی موسیقی ترتیب دی۔ ہدایت کار کے پی گھوش تھے۔ کرشنا نے ساگر کی ایک فلم گرے لکشمی میں گلوکاری بھی کی تھی۔
فلم بدروہی کے یہ گیت مشہور ہوئے:
لاگ گئی پھر لاج کہاری
جگادے اب اے صبا تو ان کو پڑے جو غفلت میں سورہے ہیں
جب سے دیکھے بانکے نین
پربھوجی نیّا لگادو موری پار
فلم نائٹ برڈ کے یہ گیت مقبول ہوئے:
قصہ تمام دل کا ہو دلبر کے سامنے
جیب و دامن کے پرزے اڑائے جائیں گے
اور
زباں پہ آئے نہ ہرگز گلہ جدائی کا
1935 میں کرشنا دوبارہ نیو تھیٹرز میں آگئے اور اس ادارے کی متعدد فلموں دھوپ چھائوں، دیوداس، انقلاب، دھرتی ماتا، میناکشی، مایا، منزل، سپیرا اور ودیاپتی وغیرہ میں گلوکاری اور اداکاری کے جوہر دِکھائے۔ فلم دھوپ چھائوں میں کرشنا کے گائے ہوئے یہ گیت بے حد مقبول ہوئے۔ تیری گٹھری کو لاگا چور مسافر جاگ ذرا اور من کی آنکھیں کھول رے بابا۔ فلم دیوداس میں تیمربرن کی موسیقی میں کرشنا کے یہ گیت، مت بھول مسافر تجھے دور ہے جانا اور نہ آیا میرے من کا میت۔ فلم میناکشی میں تیمربرن کی موسیقی میں یہ گیت ''من مورکھ کہنا مان اور کوئی لے لو بھیا یہ تعویذ'' فلم ودیا پتی میں آرسی بورال کی موسیقی میں یہ گیت گو کل سے گئے گردھاری سوگئی سونی نگری ساری اور پنگھٹ پہ کنہیا آتا ہے اور آکر دھوم مچاتا ہے۔
1937 میں کرشنا نے موتی محل تھیٹر کی ایک فلم ''ملاپ'' کی موسیقی ترتیب دی۔ ہدایت کار اے آر کاردار تھے۔ اس کے علاوہ انٹرنیشنل فلم کرافٹ کی فلم ''پجارن'' میں تیمربرن کی موسیقی مین گیت ریکارڈ کرائے۔ 1940 میں کرشنا نے ایسوسی ایٹڈ پروڈکشنز کی ایک فلم ''آندھی'' کی موسیقی ترتیب دی۔ ہدایت کار دنیش رنجن واس تھے۔ اس فلم میں کرشنا کے یہ گیت مشہور ہوئے:
مان نہ کر اب سجنی اور آکر چلا گیا طوفان۔
1942 میں کرشنا کلکتہ سے بمبئی آگئے اور لکشمی پروڈکشنز کی فلموں میرا گائوں اور تمنّا کی موسیقی مرتب کرنے کے علاوہ کریکٹر رول بھی کیے۔ فلم میرا گائوں کے ہدایات پرنلا رائے جب کہ فلم تمنا کے فانی موجمدار تھے۔ فلم تمنا میں انھوں نے اپنے بھتیجے مناڈے کے ساتھ ثریا کا ایک ڈوئٹ ریکارڈ کیا تھا۔ اس وقت ثریا کی عمر صرف نو برس تھی۔ ان کے علاوہ کرشنا نے وینس پکچرز کی فلم ناری، رنجیت کی فلم اندھیرا، لکشمی کی فلم محبت میں اپنی آواز میں گیت ریکارڈ کرائے۔
1943 میں کرشنا نے اروڑا فلمز کی ایک فلم ''سنو سناتا ہوں'' کی موسیقی ترتیب دی۔ ہدایت کار راج کمار تھے۔ اس کے علاوہ خان مستانہ کے اشتراک سے مراری پکچرز کی ایک فلم ''بدلتی دنیا'' کی موسیقی ترتیب دی۔ ہدایت کار موہن سنہا تھے۔ اس فلم میں کرشنا کے یہ گیت مشہور ہوئے۔
دنیا کے اس کھیل میں اور اس بدلتی دنیا میں۔
1945 میں کرشنا نے نیو مہاراشٹر پکچرز کی ایک فلم ''دیوداس'' کی موسیقی ترتیب دی۔ ہدایت کار سی ایس بوس تھے۔ 1946 میں کرشنا نے درگاہ پکچرز کی ایک فلم ''دور چلیں'' کی موسیقی ترتیب دی۔ اس فلم کے ہدایت کار فانی موجمدار تھے۔ اس فلم میں کے سی ڈی نے مینا کپور کے ساتھ یہ گیت بھی گائے، دور چلیں کہیں دور، نہ رونا نہ رونا میرے آنسوئوں، زندگی میں نئی کہانی نئی امنگیں اور آج یہ کیسی بیا کلتا ہے۔
اس کے علاوہ کرشنا نے روہینی پکچرز کی فلم ''انصاف'' اور مرلی مودی ٹون کی فلم ''شراون کمار'' کے لیے یہ گیت ریکارڈ کرائے، فلم شراون کمار میں بلوسی رانی کی موسیقی میں یہ گیت یہ کیسا انیائے پربھو یہ کیسا انیائے اور گائوں سے چل دور کہیں۔
تقسیم کے بعد کرشنا نے کئی بنگالی فلموں کی موسیقی دی۔ ان فلموں میں پورابی، انربان اور راکھی وغیرہ نمایاں ہیں۔ 1957 میں ان کی آخری بنگالی فلمیں مدھو مالتی اور اکتارا ریلیز ہوئیں۔
کے سی ڈے ہندوستان کی ریاست میسور کے مہاراجا کرشنا رائو وڈیار کے دربار سے بہ طور موسیقار وابستہ رہے۔ مہاراجا میسور ان کی بڑی قدر افزائی کرتے تھے۔
ان کا فلمی دنیا پر ایک اور احسان یہ ہے کہ انھوں نے فلمی دنیا کو ''مناڈے'' جیسا منفرد اور ماہر گلوکار دیا، جو ان کا بھتیجا تھا۔ نام ور موسیقار ایس ڈی برمن بھی ان کے شاگرد تھے۔ کے سی ڈے نے شادی نہیں کی تھی۔
نام ور نابینا گلوکار، موسیقار اور اداکار کے سی ڈے کا انتقال 1962 میں کلکتہ میں ہوا۔
14 برس کی عمر میں شدید بیمار ہوئے اور آنکھوں کی نظر جاتی رہی۔ تاہم معذوری سے دل برداشتہ نہ ہوئے اور فنِ موسیقی میں کمال مہارت حاصل کرلی۔ 1924 میں کلکتہ کے بنگالی جاترا تھیٹر سے وابستہ ہوئے اور ڈراما نویس سیسر بہادری کے ڈراموں میں وسنت لیلا اور ستیا میں اداکاری اور گلوکاری کی۔ بعد ازاں رنگ محل تھیٹر میں اداکار رابندر موہن رائے کے ساتھ کئی ڈراموں میں اپنی شان دار گلوکاری اور اداکاری کے جوہر دِکھائے۔
تھیٹر سے فلموں میں آئے 1932 میں کلکتہ کے فلمی ادارے نیو تھیٹرز کی ایک فلم ''چندی داس'' میں گلوکاری کی۔ اس فلم کے ہدایت کار نیتن بوس تھے۔ اس ادارے کی فلموں میں اداکاری کے علاوہ گلوکاری بھی کرتے رہے۔ فلم پورن بھگت میں آر سی بورال کی موسیقی میں ان کا گایا ہوا یہ گیت بے حد مقبول ہوا تھا:
جائو جائو رے میرے سادھو رہو گرو کے سنگ
1933 میں ایسٹ انڈیا فلم کمپنی سے وابستہ ہوگئے اور اس ادارے کی ایک فلم ''نل دمینتی'' کی موسیقی ترتیب دی۔ اس فلم کے ہدایات کار آغا حشر کاشمیری تھے۔ اس کے بعد اس ادارے کی متعدد کام یاب فلموں ساوتری، آب حیات، قسمت کی کسوٹی، سیتا، چندر گپت، بدروہی، نائٹ برڈ اور سنہرا سنسار وغیرہ کی موسیقی مرتب کی اور گلوکاری اور اداکاری بھی کی۔ ان کے علاوہ ساگر مووی ٹون کے بینر تلے بمبئی میں بننے والی ایک فلم ''شہر کا جادو'' کی موسیقی ترتیب دی۔ ہدایت کار کے پی گھوش تھے۔ کرشنا نے ساگر کی ایک فلم گرے لکشمی میں گلوکاری بھی کی تھی۔
فلم بدروہی کے یہ گیت مشہور ہوئے:
لاگ گئی پھر لاج کہاری
جگادے اب اے صبا تو ان کو پڑے جو غفلت میں سورہے ہیں
جب سے دیکھے بانکے نین
پربھوجی نیّا لگادو موری پار
فلم نائٹ برڈ کے یہ گیت مقبول ہوئے:
قصہ تمام دل کا ہو دلبر کے سامنے
جیب و دامن کے پرزے اڑائے جائیں گے
اور
زباں پہ آئے نہ ہرگز گلہ جدائی کا
1935 میں کرشنا دوبارہ نیو تھیٹرز میں آگئے اور اس ادارے کی متعدد فلموں دھوپ چھائوں، دیوداس، انقلاب، دھرتی ماتا، میناکشی، مایا، منزل، سپیرا اور ودیاپتی وغیرہ میں گلوکاری اور اداکاری کے جوہر دِکھائے۔ فلم دھوپ چھائوں میں کرشنا کے گائے ہوئے یہ گیت بے حد مقبول ہوئے۔ تیری گٹھری کو لاگا چور مسافر جاگ ذرا اور من کی آنکھیں کھول رے بابا۔ فلم دیوداس میں تیمربرن کی موسیقی میں کرشنا کے یہ گیت، مت بھول مسافر تجھے دور ہے جانا اور نہ آیا میرے من کا میت۔ فلم میناکشی میں تیمربرن کی موسیقی میں یہ گیت ''من مورکھ کہنا مان اور کوئی لے لو بھیا یہ تعویذ'' فلم ودیا پتی میں آرسی بورال کی موسیقی میں یہ گیت گو کل سے گئے گردھاری سوگئی سونی نگری ساری اور پنگھٹ پہ کنہیا آتا ہے اور آکر دھوم مچاتا ہے۔
1937 میں کرشنا نے موتی محل تھیٹر کی ایک فلم ''ملاپ'' کی موسیقی ترتیب دی۔ ہدایت کار اے آر کاردار تھے۔ اس کے علاوہ انٹرنیشنل فلم کرافٹ کی فلم ''پجارن'' میں تیمربرن کی موسیقی مین گیت ریکارڈ کرائے۔ 1940 میں کرشنا نے ایسوسی ایٹڈ پروڈکشنز کی ایک فلم ''آندھی'' کی موسیقی ترتیب دی۔ ہدایت کار دنیش رنجن واس تھے۔ اس فلم میں کرشنا کے یہ گیت مشہور ہوئے:
مان نہ کر اب سجنی اور آکر چلا گیا طوفان۔
1942 میں کرشنا کلکتہ سے بمبئی آگئے اور لکشمی پروڈکشنز کی فلموں میرا گائوں اور تمنّا کی موسیقی مرتب کرنے کے علاوہ کریکٹر رول بھی کیے۔ فلم میرا گائوں کے ہدایات پرنلا رائے جب کہ فلم تمنا کے فانی موجمدار تھے۔ فلم تمنا میں انھوں نے اپنے بھتیجے مناڈے کے ساتھ ثریا کا ایک ڈوئٹ ریکارڈ کیا تھا۔ اس وقت ثریا کی عمر صرف نو برس تھی۔ ان کے علاوہ کرشنا نے وینس پکچرز کی فلم ناری، رنجیت کی فلم اندھیرا، لکشمی کی فلم محبت میں اپنی آواز میں گیت ریکارڈ کرائے۔
1943 میں کرشنا نے اروڑا فلمز کی ایک فلم ''سنو سناتا ہوں'' کی موسیقی ترتیب دی۔ ہدایت کار راج کمار تھے۔ اس کے علاوہ خان مستانہ کے اشتراک سے مراری پکچرز کی ایک فلم ''بدلتی دنیا'' کی موسیقی ترتیب دی۔ ہدایت کار موہن سنہا تھے۔ اس فلم میں کرشنا کے یہ گیت مشہور ہوئے۔
دنیا کے اس کھیل میں اور اس بدلتی دنیا میں۔
1945 میں کرشنا نے نیو مہاراشٹر پکچرز کی ایک فلم ''دیوداس'' کی موسیقی ترتیب دی۔ ہدایت کار سی ایس بوس تھے۔ 1946 میں کرشنا نے درگاہ پکچرز کی ایک فلم ''دور چلیں'' کی موسیقی ترتیب دی۔ اس فلم کے ہدایت کار فانی موجمدار تھے۔ اس فلم میں کے سی ڈی نے مینا کپور کے ساتھ یہ گیت بھی گائے، دور چلیں کہیں دور، نہ رونا نہ رونا میرے آنسوئوں، زندگی میں نئی کہانی نئی امنگیں اور آج یہ کیسی بیا کلتا ہے۔
اس کے علاوہ کرشنا نے روہینی پکچرز کی فلم ''انصاف'' اور مرلی مودی ٹون کی فلم ''شراون کمار'' کے لیے یہ گیت ریکارڈ کرائے، فلم شراون کمار میں بلوسی رانی کی موسیقی میں یہ گیت یہ کیسا انیائے پربھو یہ کیسا انیائے اور گائوں سے چل دور کہیں۔
تقسیم کے بعد کرشنا نے کئی بنگالی فلموں کی موسیقی دی۔ ان فلموں میں پورابی، انربان اور راکھی وغیرہ نمایاں ہیں۔ 1957 میں ان کی آخری بنگالی فلمیں مدھو مالتی اور اکتارا ریلیز ہوئیں۔
کے سی ڈے ہندوستان کی ریاست میسور کے مہاراجا کرشنا رائو وڈیار کے دربار سے بہ طور موسیقار وابستہ رہے۔ مہاراجا میسور ان کی بڑی قدر افزائی کرتے تھے۔
ان کا فلمی دنیا پر ایک اور احسان یہ ہے کہ انھوں نے فلمی دنیا کو ''مناڈے'' جیسا منفرد اور ماہر گلوکار دیا، جو ان کا بھتیجا تھا۔ نام ور موسیقار ایس ڈی برمن بھی ان کے شاگرد تھے۔ کے سی ڈے نے شادی نہیں کی تھی۔
نام ور نابینا گلوکار، موسیقار اور اداکار کے سی ڈے کا انتقال 1962 میں کلکتہ میں ہوا۔