کبھی پاکستان کی کپتانی کے پیچھے نہیں بھاگایونس خان

کپتانی کو کانٹوں کی سیج نہیں سمجھتا، پریشانی توتب ہوتی ہےجب کپتان چھوٹی چھوٹی باتوں میں الجھنا شروع ہوجاتےہیں،یونس خان

فکسنگ میں ملوث پلیئرز نے سزا کاٹ لی تو ٹیم میں واپسی پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے، یونس خان ۔ فوٹو : فائل

اسٹار بیٹسمین یونس خان کا کہنا ہے کہ کپتانی کے پیچھے نہیں بھاگتا، مل گئی تو انکار بھی نہیں کروں گا، تنقید سے نہیں گھبراتا، ہمیشہ اپنی اصلاح کی کوشش کرتا ہوں، فکسنگ میں ملوث پلیئرز نے اگر اپنی سزا کاٹ لی تو ٹیم میں واپسی پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔


ایک انٹرویو میں یونس خان نے کہا کہ میں کپتانی کو کانٹوں کی سیج نہیں سمجھتا، پریشانی تو تب ہوتی ہے جب کپتان چھوٹی چھوٹی باتوں میں الجھنا شروع ہوجاتے ہیں، انھیں اپنی کارکردگی پر پہلے توجہ دینی چاہیے تاکہ دوسروں کے لیے مثال بن سکیں،ان کے نزدیک سب سے اہم اپنی ٹیم ہونی چاہیے، جب میں کپتان رہا تو ہمیشہ کھلاڑیوں کا حوصلہ بلند رکھنے کی کوشش کی۔ دوبارہ ذمہ داری سنبھالنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ قومی ٹیم کی قیادت ایک بہت بڑا اعزاز ہے،اگرچہ میں خود ان چیزوں سے دور رکھتا ہوں لیکن اگر مجھ سے کہا گیا اور اگر اس سے پاکستان کو کوئی سیریز یا ورلڈ کپ جیتنے میں مدد مل سکتی ہے تو پھر اس پوزیشن کیلیے ہمیشہ ہی دستیاب ہوں گا۔

یونس خان نے کہا کہ اس سے قطع نظر کہ تنقید کوئی ماہر کررہا ہے یا نہیں آپ کو یہ دیکھنا چاہیے کہ جس چیز کی نشاندہی ہو رہی ہے وہ درست ہے یا غلط، 2009 کے ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں ایک اخبار نے میرے انداز کپتانی کے حوالے سے کچھ لکھا، میں نے پورے ٹورنامنٹ میں اسے اپنے پاس سنبھال کر رکھا کہ اس میں جن منفی چیزوں کی نشاندہی کی گئی وہ مجھ سے سرزد نہ ہوں۔ عامر، آصف اور سلمان بٹ کی کھیل میں واپسی کے حوالے سے سوال پرانھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر کسی نے اپنے جرم یا غلطی کی سزا بھگت لی تو پھر وہ واپس آسکتا ہے، مجھے ان کی ٹیم میں واپسی پر کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔یونس نے کہا کہ بورڈ کو ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے کوششیں تیز کرنی چاہئیں۔
Load Next Story