وفاقی شریعت عدالت نے جید علمائے کرام سے مضاربہ اور مشارکہ سے متعلق آرا مانگ لیں

اسلامی بینکاری کے کیامقاصد ہیں اور کیا جدیداسلامی بینکاری ان مقاصد کی تکمیل کرتی ہے، وفاقی شریعت کورٹ کا سوال


Wajid Hameed November 09, 2014
وفاقی شریعت کورٹ کی جانب سے دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے جید علمائے دین کو 14 سوالات پرمشتمل سوالنامہ ارسال کیا ہے فوٹو: فائل

وفاقی شریعت عدالت نے دنیا بھرکے مسلم اسکالرز،علمااورمفتیان سے دور جدیدکے بینکاری نظام کے متوازی مضاربہ اورمشارکہ نظام سے متعلق شرعی آرامانگ لی ہیں۔

وفاقی شریعت کورٹ کی جانب سے دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے جید علمائے دین کو 14 سوالات پرمشتمل سوالنامہ ارسال کیا ہے سوال نامے میں پوچھا گیاہے کہ مضاربہ اورمشارکہ جس کو دور جدید میں سود سے پاک نظام قراردیا جا رہاہے شرعی طور پراس نظام کے تحت فکس منافع کی ادائیگی کے طریقہ کار کے حوالے سے شریعت کی روشنی میں عدالت کی معاونت کی جائے۔ ایک سوال یہ بھی پوچھاگیاہے کہ اسلامی بینکاری کے کیامقاصد ہیں،کیا جدیداسلامی بینکاری ان مقاصدکی تکمیل کرتی ہے۔

علمائے دین سے رائے مانگی گئی ہے کہ کیا بینکوں کے کرنٹ اکاؤنٹ ہولڈرزکے ساتھ معاملات اسلامی اصولوں کے مطابق ہیں، دنیابھر کے مسلم اورغیر مسلم ممالک سے سودکے نظام کے تحت جو ٹرانزیکشن ہوئی ہیں اورقرضوں کے حصول کیلیے جو ٹرانزیکشن ہوئی ہیں اوروہ ممالک جہاں پر سودکانظام ہے ان ممالک کے ساتھ اس نظام سے چھٹکارے کیلیے کیا طریقہ کار اختیارکیاجائے اورشرعی نقطہ نظر سے ماضی میں ملک کے اوپراس نظام کے تحت قرضوں کے معاہدوںکاکیاحل ہے

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں