عمران خان اپنی مذاکراتی ٹیم کے ہاتھوں پر لگی ہتھکڑی کھول کر انہیں آزاد کریں پرویزرشید
عمران خان نے لاشوں کے لئے دھرنا سیاست شروع کی تھی ناکامی پر اب وہ استعفوں کی سیاست کررہے ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ تحریک انصاف سے مذاکرات کا عمل خود حکومت نے شروع کیا اور ہماری جانب سے اسے ختم نہیں کیا گیا بلکہ عمران خان نے خود اپنی ٹیم کو مذاکرات سے روک دیا لہٰذا ان سے گزارش ہے کہ وہ اپنی ٹیم کے ہاتھوں پر لگی ہتھکڑی کھول کر انہیں آزاد کریں تاکہ معاملات کو آگے بڑھایا جاسکے۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے بنائے گئے منصوبوں سے بجلی بحران کا جلد خاتمہ ممکن تھا تاہم دھرنوں کی وجہ سے ان کا وقت پر آغاز نہ ہوسکا اس لئے اب ملک میں بجلی کی کمی کی تمام تر ذمہ داری دھرنا سیاست پر عائد ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے ان منصوبوں کی راہ میں ناصرف رکاوٹیں حائل ہوئیں بلکہ ملک بڑے پیمانے پر مالی فوائد سے بھی محروم ہوا۔ تحریک انصاف سے مذاکرات کا عمل خود حکومت نے ہی شروع کیا تھا، ہماری جانب سے اسے ختم نہیں کیا گیا بلکہ عمران خان نے خود اپنی ٹیم کو روک دیا تھا، وہ ایک مرتبہ پھر گزارش کرتے ہیں کہ عمران خان اپنی مذاکراتی ٹیم کے ہاتھوں پر لگی ہتھکڑی کھول کر انہیں آزاد کریں تاکہ معاملات کو آگے بڑھایا جاسکے۔ عمران خان نے لاشوں کے لئے دھرنا سیاست شروع کی تھی، لاشیں نہ ملنے پر اب وہ استعفوں کی سیاست کررہے ہیں۔
وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے مختلف ناموں پر غور کیا جارہا ہے،جس میں سے ایک نام پر ملک کی تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں، سیاسی جماعتوں کے درمیان باہمی مشاورت کے نتیجے میں رانا بھگوان داس کے نام پر متفقہ رائے قائم ہوئی تھی لیکن انہوں نے معذرت کرلی، عمران خان جس طرح اہم ترین خدمات انجام دینے والوں پر تنقید کرتے ہیں وہ ٹھیک نہیں، شائد رانا بھگوان داس کی جانب سے معذرت کی بھی یہی وجہ ہو۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ حکومت ملک میں ناانصافی کا شکار ہر شخص کے ساتھ ہے، کوٹ رادھا کشن میں قتل کیا جانے والا جوڑا پاکستان کے ہر شہری کا بھائی اور بہن تھا، حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے اور قاتلوں کو اس کی سزا دی جائے گی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے سیاسی استعمال نے مقتولین کے مقدمے کو شدید متاثر کیا ہے، کچھ لوگوں نے اسے اپنے مفادات کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے، اگر واقعے کی شفاف تحقیقات کے لئے قائم جوڈیشل کمیشن کے ساتھ تعاون کیا جاتا تو آج اس سانحے کے ذمہ داروں کا تعین ہوچکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کا کوئی نام نہیں ہوتا، پنجاب میں داعش کی موجودگی کی کوئی اطلاع نہیں کچھ لوگ اس کے نام کو استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں، کوئی بھی دہشتگرد جس نام سے بھی شر پسندی کی کوشش کرے گا اس کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے گا جو شمالی وزیرستان میں ہورہا ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ سردار ذوالفقارعلی کھوسہ کو مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ عزت اور احترام دیا ہے، ان کے اپنے چہیتے بیٹے کی وجہ سے ان کی سیاست کو نقصان پہنچا۔ گزشتہ انتخابات میں ذوالفقار کھوسہ کے خاندان سے انتخابات لڑنے والے فرد کو کامیابی نہیں مل سکی تھی۔ وہ اپنے بیٹے کی وجہ سے منتخب ایوانوں سے باہر نکلے جبکہ مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کی وجہ سے وہ سینیٹ کے رکن بنے۔ اگر وہ اپنے بیٹے کی سیاست کرنے کے بجائے مسلم لیگ (ن) کی سیاست کریں تو یہ ان کے لئے بہتر ہوگا۔ غوث علی شاہ مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر تھے لیکن گزشتہ انتخابات میں سندھ میں مسلم لیگ (ن) کی جو کارکردگی رہی اس پر انہیں اپنی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے بنائے گئے منصوبوں سے بجلی بحران کا جلد خاتمہ ممکن تھا تاہم دھرنوں کی وجہ سے ان کا وقت پر آغاز نہ ہوسکا اس لئے اب ملک میں بجلی کی کمی کی تمام تر ذمہ داری دھرنا سیاست پر عائد ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے ان منصوبوں کی راہ میں ناصرف رکاوٹیں حائل ہوئیں بلکہ ملک بڑے پیمانے پر مالی فوائد سے بھی محروم ہوا۔ تحریک انصاف سے مذاکرات کا عمل خود حکومت نے ہی شروع کیا تھا، ہماری جانب سے اسے ختم نہیں کیا گیا بلکہ عمران خان نے خود اپنی ٹیم کو روک دیا تھا، وہ ایک مرتبہ پھر گزارش کرتے ہیں کہ عمران خان اپنی مذاکراتی ٹیم کے ہاتھوں پر لگی ہتھکڑی کھول کر انہیں آزاد کریں تاکہ معاملات کو آگے بڑھایا جاسکے۔ عمران خان نے لاشوں کے لئے دھرنا سیاست شروع کی تھی، لاشیں نہ ملنے پر اب وہ استعفوں کی سیاست کررہے ہیں۔
وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے مختلف ناموں پر غور کیا جارہا ہے،جس میں سے ایک نام پر ملک کی تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں، سیاسی جماعتوں کے درمیان باہمی مشاورت کے نتیجے میں رانا بھگوان داس کے نام پر متفقہ رائے قائم ہوئی تھی لیکن انہوں نے معذرت کرلی، عمران خان جس طرح اہم ترین خدمات انجام دینے والوں پر تنقید کرتے ہیں وہ ٹھیک نہیں، شائد رانا بھگوان داس کی جانب سے معذرت کی بھی یہی وجہ ہو۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ حکومت ملک میں ناانصافی کا شکار ہر شخص کے ساتھ ہے، کوٹ رادھا کشن میں قتل کیا جانے والا جوڑا پاکستان کے ہر شہری کا بھائی اور بہن تھا، حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے اور قاتلوں کو اس کی سزا دی جائے گی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے سیاسی استعمال نے مقتولین کے مقدمے کو شدید متاثر کیا ہے، کچھ لوگوں نے اسے اپنے مفادات کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے، اگر واقعے کی شفاف تحقیقات کے لئے قائم جوڈیشل کمیشن کے ساتھ تعاون کیا جاتا تو آج اس سانحے کے ذمہ داروں کا تعین ہوچکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کا کوئی نام نہیں ہوتا، پنجاب میں داعش کی موجودگی کی کوئی اطلاع نہیں کچھ لوگ اس کے نام کو استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں، کوئی بھی دہشتگرد جس نام سے بھی شر پسندی کی کوشش کرے گا اس کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے گا جو شمالی وزیرستان میں ہورہا ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ سردار ذوالفقارعلی کھوسہ کو مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ عزت اور احترام دیا ہے، ان کے اپنے چہیتے بیٹے کی وجہ سے ان کی سیاست کو نقصان پہنچا۔ گزشتہ انتخابات میں ذوالفقار کھوسہ کے خاندان سے انتخابات لڑنے والے فرد کو کامیابی نہیں مل سکی تھی۔ وہ اپنے بیٹے کی وجہ سے منتخب ایوانوں سے باہر نکلے جبکہ مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کی وجہ سے وہ سینیٹ کے رکن بنے۔ اگر وہ اپنے بیٹے کی سیاست کرنے کے بجائے مسلم لیگ (ن) کی سیاست کریں تو یہ ان کے لئے بہتر ہوگا۔ غوث علی شاہ مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر تھے لیکن گزشتہ انتخابات میں سندھ میں مسلم لیگ (ن) کی جو کارکردگی رہی اس پر انہیں اپنی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔