مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پرویز مشرف کی تجاویزنہایت مناسب تھیں سربراہ بھارتی کشمیر کمیٹی

پرویزمشرف کی تجاویز بھارت کو تسلیم کرلینی چاہئے تھیں لیکن ان تجاویز کو بلاجواز مسترد کیا گیا، رام جیٹھ ملانی


ویب ڈیسک November 09, 2014
پاکستان کے ہائی کمشنر کی حریت پسند کشیمری رہنماؤں سے ملاقات کو جواز بنا کر مذاکرات منقطع کرنا بھارت کی بچگانہ حرکت ہے، رام جیٹملانی فوٹو؛فائل

SWAT: بھارت کے سینئر سیاستدان اور کشمیر کمیٹی کے سربراہ رام جیٹھ ملانی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات کا سلسلہ منقطع کرنا ایک بچگانہ حرکت ہے جب کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے پاکستان کے سابق صدر پرویزمشرف کی تجاویز انتہائی مناسب تھیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے رام جیٹھ ملانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی جانب سے کشمیر کے تنازع کو حل کرنے کےلئے پیش کی جانے والی تجاویز نہایت مناسب تھیں جنہیں بھارت کو تسلیم کرنا چاہیئے تھا لیکن ان تجاویز کو مسترد کرنا بلاجواز تھا، اگر دونوں ممالک کے سیاستدان اکھٹے ہو جائیں اور ان تجاویز پر سنجیدگی سے غور کریں تو تنازعہ کا خاطر خوا حل نکل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں بھارتی حکومت کو ان تجاویز پر غور کرنے کے لیے رضامند کر سکتا ہوں کیوں کہ بھارت میں ایک نئی حکومت بنی ہے اور اسے اس بات پر تیار کرنے کے لیے زیادہ دشواری نہیں ہوگی۔

رام جیٹھ ملانی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پرویز مشرف کے فارمولے میں دونوں جانب کے کشمیری عوام کو زیادہ سے زیادہ خود مختاری دینے اور صرف دفاع، کرنسی اور امور خارجہ کے معاملات دونوں ممالک کی مرکزی حکومتوں کو دینے کی تجاویز شامل تھیں اوریہ تجاویز اتنی اچھی تھیں کہ میں نے بھی فوراً اتفاق کرکے اس میں کچھ معمولی نوعیت کی تبدیلیاں کرکے پرویزمشرف کو بھیجا جسے انہوں نے بھی تسلیم کرلیا تھا۔ پاکستان اور بھارت کے منقطع ہونے والے حالیہ مذاکرات سے متعلق رام جیٹھ ملانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ہائی کمشنر کی حریت پسند کشمیری رہنماؤں سے ملاقات کو جواز بنا کر مذاکرات منقطع کرنا بھارت کی بچگانہ حرکت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں