ساف ویمنز فٹبال چیمپئن شپ اسلام آباد میں میلہ سجانے کی تیاریاں مکمل

پاکستان کے کلچر اور ویمنز سپورٹس کے لیے میسر سہولیات کو دیکھا جائے تو میدانوں کا رخ کرنے والی لڑکیوں کی بھرپور۔۔۔


Abbas Raza November 10, 2014
پاکستان کے کلچر اور ویمنز سپورٹس کے لیے میسر سہولیات کو دیکھا جائے تو میدانوں کا رخ کرنے والی لڑکیوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ فوٹو: فائل

KARACHI: فٹبال دنیا کا مقبول کھیل ہے لیکن پاکستان میں دیگر سپورٹس کی طرح اس کوبھی نظر انداز کیا جاتا رہا، یہی وجہ کے گرین شرٹس عالمی تو کیا ایشائی سطح پر ایسی کامیابیاں حاصل نہ کرسکے جو کرکٹ اور ہاکی میں نظر آتی ہیں۔

پی ایف ایف نے گزشتہ چند برس سے قومی سطح کے مقابلوں کا تواتر کے ساتھ آغاز کرتے ہوئے آہستہ آہستہ بہتری کی جانب سفر شروع کیا ہے جس کی وجہ سے مختلف اداروں اور کلبز کی ٹیموں کی کارکردگی میں نکھار آتا جارہا ہے، معاملات کو پیشہ وارانہ انداز میں چلانے کا نتیجے میں اب پاکستان کے کھلاڑی غیر ملکی فٹبال لیگز میں بھی جگہ بنانے لگے ہیں، اس طرح کے مواقع ملنے سے نہ صرف ان کا کھیل کا معیار بہتر ہوگا بلکہ مالی آسودگی بھی حاصل ہوگی، دوسری جانب ویمنز فٹبال ایک نئے سفر کا آغاز ہے۔

بلاشبہ خواتین کی کارکردگی کا ابھی ایشیا کی ٹاپ ٹیموں سے بھی مقابلہ نہیں کیا جاسکتا لیکن اس میں مایوس ہونے کی کوئی بات نہیں، پاکستان کے کلچر اور ویمنز سپورٹس کے لیے میسر سہولیات کو دیکھا جائے تو میدانوں کا رخ کرنے والی لڑکیوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔

پاکستان میں سیکورٹی خدشات کی وجہ سے انٹرنیشنل کھیلوں کا انعقاد کرنے کے مواقع بہت کم میسر آرہے ہیں،ان حالات میں ساف ویمنز فٹبال چیمپئن شپ کی میزبانی حاصل کرنا پی ایف ایف کی ایک بڑی کامیابی ہے، میزبان گرین شرٹس، دفاعی چیمپئن بھارت، نیپال، افغانستان، مالدیپ، بھوٹان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی ٹیمیں اسلام آباد کے پاکستان سپورٹس کمپلیکس کے جناح سٹیڈیم میں منگل سے شیڈول مقابلوں میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کریں گی، غیر ملکی ٹیموں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔

واہگہ بارڈر پر دہشت گردی کے بعد زیادہ حساس مسئلہ بھارتی ٹیم کی پاکستان آمد تھی تاہم پی ایف ایف کے سیکرٹری احمد یار خان لودھی نے تصدیق کی ہے کہ پڑوسی ملک کی پلیئرز کے لیے حکومت نے این او سی جاری کردیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ایک انٹرنیشنل ٹورنامنٹ کی کامیابی کے لیے ہر چیز پلان کے مطابق کرنا چاہتے ہیں، مقابلوں کے انعقاد سے ملک میں ویمنز فٹبال کے فروغ کے لیے نئے راستے کھلیں گے، دفاعی چیمپئن ہونے کی وجہ سے بھارت کی شرکت خاص اہمیت کی حامل ہوگی، امید ہے کہ میچز نہ صرف اسلام آباد بلکہ ملک بھر کے شائقین کی توجہ کا مرکز بنیں گے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ شریک ٹیموں کی آمد و رفت، میزبانی اور مقابلوں کے دوران سیکورٹی امور پر کڑی توجہ دی جائے گی، ملک کا بہتر تاثر اجاگر کرنے کے لیے حکومتی ادارے بھی بھرپور تعاون کررہے ہیں، پوری امید ہے کہ ایونٹ نہ صرف پی ایف ایف بلکہ مہماں ٹیموں کے لیے بھی یادگار ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ مقابلوں کے انعقاد پر 20 لاکھ روپے لاگت آئے گی، پاکستان کی ٹیم ابھی بہتری کا سفر جاری رکھے ہوئے، بھارت جیسے مضبوط حریفوں سے بھی سامنا ہوگا، پوری امید ہے کہ گرین شرٹس ہوم کرائوڈ کے سامنے اچھے کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ویمن فٹبال کے فروغ کے لیے مزید راستے بنانے میں کامیاب ہوں گی۔

کوچ طارق لطفی کا کہنا ہے کہ ایونٹ کی میزبانی پاکستان میں خواتین فٹبالرز کے لیے ایک تحریک کا کام دے گی، اسلام میں مقابلوں کے دوران ہماری پلیئرز کو انٹرنیشنل تجربہ حاصل ہوگا، کھیل کی تکنیک اور فٹنس کے معیار اور مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لیے رہنمائی حاصل ہوگی،ہماری کوشش رہی ہے کہ میرٹ پر ان خواتین فٹبالرز کا انتخاب کیا گیا ہے جن میں خود کو آنے والے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی استعداد موجود ہو۔

انہوں نے کہا کہ ٹورنامنٹ میں نیپال اور بھارت کی ٹیمیں فیورٹ ہوں گی، پاکستان کو افغانستان کا چیلنج بھی درپیش ہوگا، افغان ٹیم میں جرمنی اور امریکا میں ٹریننگ کرنے والی ایسی پلیئرز بھی شامل ہیں جو جسمانی اور ذہنی طور پر خاصی مضبوط ہیں، گزشتہ ایونٹ میں اسی حریف نے ہمیں 4-0 سے شکست دی تھی، ہمارے کھیل اب بہتری آچکی، ان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

بلاشبہ پاکستان ٹیم سے کوئی بڑی توقعات وابستہ کرنا درست نہیں ہوگا لیکن موجودہ حالات میں ایونٹ کی میزبانی اور عالمی سطح کے مقابلوں میں شرکت بھی بڑی حوصلہ افزا بات ہے، چند سال قبل تک پاکستانی ویمنز کرکٹرز کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ بھی ایک خواب تھی، اب گرین شرٹس نے مسلسل 2 بار ایشین گیمز میں گولڈ میڈل پر قبضہ جمانے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے، منزل کی جانب قدم بڑھانے کے لیے آغاز تو کرنا ہی پڑتا ہے، ہمارے ملک میں ویمنز فٹبال شاید کرکٹ سے ابھی بہت پیچھے ہے لیکن مایوس ہونے کے بجائے سفر جاری رکھنا زیادہ اہم ہے، ملک میں خواتین سپورٹس کی حوصلہ افزائی ایک صحت مند قوم کی تعمیر کی پیشرفت ہوگی۔

[email protected]

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔