کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کیلئے تجاوزات ختم کئے جائیں جائیکا کی شرط

کراچی سرکلر ریلوے کے پرانے ٹریک جس کی لمبائی 73 کلومیٹرہے جس پر تجاوزات اور رہائشی کالونیاں بن چکی ہیں


Syed Naveed Jamal November 10, 2014
جائیکا نے اس منصوبہ پر 2.6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری 48سالوں کے لئے 0.1مارک اپ پرکرنی تھی۔ فوٹو: فائل

پاکستان ریلوے نے کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کو مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم منصوبے میں سرمایہ کاری کرنے کے بارے میں جاپان کی معروف کمپنی جائیکا(جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی ) تاحال کوئی فیصلہ نہیں کرسکی۔

ذرائع نے ایکسپریس کوبتایا ہے کہ کراچی سرکلرریلوے منصوبے میں حائل رکاوٹیں تاحال دورنہیں کی جاسکیں، کراچی سرکلرریلوے کے پرانے 73 کلومیٹر ٹریک پر تجاوزات کے باعث منصوبے پرعملدرآمد میں مشکلات کا سامنا ہے۔ 2005 میں وفاقی حکومت اورسندھ حکومت نے کراچی میں آبادی اور سفری سہولتوں میں کمی کو دور کرنے کے لئے کراچی سرکلر ریلوے دوبارہ شروع کرنے کافیصلہ کیاتھااوراس سلسلے میں جاپان کی ایک معروف کمپنی جائیکا سے سرمایہ کاری کے لئے بات جاری تھی لیکن کراچی سرکلر ریلوے کے پرانے ٹریک جس کی لمبائی 73 کلومیٹرہے جس پر تجاوزات اور رہائشی کالونیاں بن چکی ہیں، جس کے باعث جائیکا حکام کا کہنا ہے کہ ان گھروں کے رہائشیوں کومتبادل جگہ پر رہائشی یونٹ بنا کر دیے جائیں جس کے بعد جائیکا اس منصوبے پر سرمایہ کاری کرسکتی ہے کیونکہ اس کے بغیربین القوامی قوانین اس منصوبے پرسرمایہ کاری کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔

ذرائع کے مطابق کراچی سرکلرریلوے کی زمین پرتجاوزات خالی کرانے کاایشو عرصہ درازسے ایک معمہ بناہواہے ،اس منصوبے کے سلسلے میں وزارت ریلویز کے اعلی حکام کا کہنا تھا کہ وہ کراچی سرکلر ریلوے کی زمین پر تجاوزات کرکے ساڑھے 4 ہزار گھربنانے والوں کو متبادل جگہ پر گھر بنانے کے لئے انھیں معاوضہ اداکرنے کو تیار ہیں لیکن ان کو اپنے متبادل جگہ پر گھر بناکر نہیں دے سکتے کیونکہ اس میں ہمیں 5 سال سے زائد کاعرصہ درکار ہوگا اور اس وجہ سے اس منصوبہ میں مزید تاخیر کا سامنا ہوگا۔

پاکستان ریلوے کے ذرائع نے کہاہے کہ کراچی سرکلرریلوے منصوبے میں سرمایہ کاری کے حوالے سے تاحال جائیکا کی طرف سے کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا اس لئے اب پاکستان ریلوے نے فیصلہ کیا ہے کہ ریلوے اس منصوبے کیلئے اپنی260 ایکڑ اراضی باہمی اتفاق رائے سے دینے کے لئے تیار ہے۔ دنیا بھر میں کراچی سرکلرریلوے کی طرح کی ماس ٹرنزٹ سروس کا کنٹرول قومی ریلوے کے پاس نہیں ہوتا اس لئے ریلوے کی طرف سے سفارش کی گئی ہے کہ یہ منصوبہ ضلعی حکومت کراچی اورصوبائی حکومت سندھ کے کنٹرول میں ہوناچاہیے۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے کنٹرول کے بارے میں فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل میں ہوناچاہیے ۔ذرائع نے بتایا کہ جائیکا نے اس منصوبہ پر 2.6بلین ڈالر کی سرمایہ کاری48سالوں کے لئے 0.1مارک اپ پرکرنی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں