یوکرینی فورسز اور باغیوں میں گھمسان کی جنگ 26 افراد ہلاک درجنوں ٹینک تباہ

دونوں کے ایک دوسرے پر بھرپورحملے،ڈونیٹسک بھاری توپ خانے کی گولہ باری سے گونجتا رہا،بھرپور جنگ کے آغازکا خدشہ ہے،ذرائع


AFP/این این آئی November 10, 2014
مشرقی یوکرین میں بھاری عسکری سازوسامان کی نقل وحرکت پر او ایس سی ای کا اظہار تشویش۔ فوٹو: فائل

روس نواز بغاوت سے متاثرہ مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونٹیسک میں فریقین کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے اورتازہ ترین اطلاعات کے مطابق اب تک26افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

قبل ازیں یورپی تنظیم برائے سلامتی وتعاون(اوایس سی ای)نے مشرقی یوکرین میںٹینکوں اوردیگر عسکری سازوسامان کی وسیع پیمانے پرنقل وحرکت پرگہری تشویش کااظہار کیاہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یوکرین کے مشرقی علاقے ڈونٹیسک میں روس نواز باغیوں اور یوکرینی فورسز کے درمیان شروع ہونے والی جھڑپیں جاری ہیں اور دونوں اطراف سے بھرپورجوابی حملے کیے جارہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اب تک 26 افراد ہلاک ہوچکے ہیں تاہم میڈیا کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ کس فریق کا بھاری نقصان ہوا ہے۔

صبح موصول ہونے والی رپورٹوں کے مطابق وہاں گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ فائرنگ اورگولہ باری ہفتے اوراتوار کی درمیانی شب عالمی وقت کے مطابق رات 11بجے شروع ہوئی جواب تک نہیں رکی۔ یوکرین باغیوں کا مضبوط ٹھکانہ ڈونیٹسک اتوار کو بھاری توپ خانے کی گولہ باری سے گونجتا رہا۔ خدشہ ظاہرکیا جارہا ہے کہ بھرپور جنگ کا آغاز ہوسکتا ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے کے ایک صحافی نے بتایاکہ علاقے میں رات بھر مارٹر گولوں کی آوازیں آتی رہیں۔ یہ5ستمبر کی برائے نام فائربندی کے بعدسب سے شدید لڑائی ہے۔ ایک اورصحافی نے علاقے میں بڑے فوجی قافلے کی نقل وحرکت دیکھی۔ قافلہ20گاڑیوں اور14توپوں پر مشتمل تھا مگر کسی گاڑی پرکوئی نمبر پلیٹ تھی نہ علامت جس سے اس کی شناخت ہوسکتی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔