کوئی دیکھ نہ لے

مجموعہ ِکلام ’’کوئی دیکھ نہ لے‘‘ پہلے مجموعے ’’عالم مرے دل کا‘‘ کے تقریبا ًبائیس برس بعد سامنے آیا ہے۔

فوٹو : فائل

KARACHI:
شاعر: جاوید صبا
زیراہتمام: مکتبۂ نگارش

صفحات:301،قیمت: 300روپے
جاوید صبا جداگانہ اسلوب رکھنے ایک جانے پہچانے اور باصلاحیت شاعر ہیں۔ پہلے مجموعے کی طرح دوسرے مجموعے میں بھی اُن کا بے پناہ جمالیاتی اور تخلیقی وفور نئی غزلوں اور نظموں سے چھلکا پڑتا ہے۔ اُن کا نیا مجموعہ ِکلام ''کوئی دیکھ نہ لے'' پہلے مجموعے ''عالم مرے دل کا'' کے تقریبا ًبائیس برس بعد سامنے آیا ہے۔

اگرچہ اس طویل عرصے میں بھی جاوید صبا ایک مبتلا شاعر کی طرح مسلسل شاعری کرتے رہے۔ اس دوران انہوں نے منتخب مشاعروں میں بھی شرکت کی اور شعروادب کے حوالے سے بھی اپنا فعال کردار ادا کرتے رہے۔ تاہم وہ اپنا نیا مجموعہ کلام شائع کرانے سے گریزاں رہے۔ اس اعتبار سے ان کے نئے مجموعے کی اشاعت ادبی حلقوں کے لیے خوش کُن قرار دی جاسکتی ہے۔

اسی کی دہائی کے اہم شعرا میں شامل جاوید صبا نے اپنی ابتدائی شاعری ہی سے شعروادب کے سنجیدہ حلقوں کو اپنا گرویدہ بنالیا تھا۔ اسی لیے وہ ہمیشہ شعرو ادب کا اعلا ذوق رکھنے والوں کی نگاہ میں رہے۔


301 صفحات پر بکھرے نئے مجموعے میں شامل غزلیں اور نظمیں نہ صرف جاوید صبا کے منفرد تخلیقی سفر کا تسلسل ہیں، بلکہ انہوں نے اس بار ایک قدم آگے بڑھ کر اپنے لیے نئے احساساتی اور فکری جہانوں کا انتخاب بھی کیا ہے، اور فکر و فن کی کئی نئی منزلیں بھی سر کی ہیں۔ کتاب میں شامل چھوٹی بحروں میں کہی گئی غزلیں بہ طور ِخاص اپنی تازگی، ندرت، ڈکشن اور کیفیات کے باعث ایک الگ کشش رکھتی ہیں، جب کہ دیگر غزلوں میں بھی مطلع سے لے کر مقطع تک نادر خیالات، نازک احساسات، اور ہجرووصال کے عذابوں ثوابوں میں سمٹی زندگی کے مختلف موسموں کو چھوتی وارداتوں کی پرچھائیاں تخلیقی قوت اور شاعرانہ حسن کاری کے ساتھ جگہ جگہ بکھری ہوئی ہیں۔

ایک باشعور تخلیق کار ہونے کے ناتے جاوید صبا نے اپنی نظموں میں نئے آدمی اور نئی دنیا کے مقابل براجمان پُرپیچ نفسیاتی، سماجی، معاشی اور سیاسی تضادات سے آنکھ نہیں چرائی، بلکہ نئے عہد کے تقاضوں اور نئے انقلابات کے بیچ شاعری کو کار ِمسیحائی بنانے کی کاوش کی ہے۔

وہ اپنی نظموں میں بھی غزلوں کی طرح اپنے اسلوب، ڈکشن اور طرزِبیاں کو بڑی اہمیت دیتے ہیں اور بڑی سچائی، شدت اور تخلیقی تسلسل کے ساتھ ذات اور کائنات کی پنہائیوں کو نئی حیرتوں، نئے امکانات اور نئے جذبوں کی ہم قدمی میں تسخیر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ''کوئی دیکھ نہ لے'' ایک ایسا جہانِ رنگا رنگ ہے، جس کے ظاہر و باطن میں خوش بوئوں کی طرح بکھرے بائیس برس کا طویل تخلیقی سفر موجود ہے۔

اس کتاب میں جاوید صبا نے شیکسپیئر اور بودلیئر وغیرہ کی چند نظموں کے بڑے خوب صورت ترجمے بھی پیش کیے ہیں۔ اس طرح وہ عالمی شعرو ادب سے جڑے ہوئے اپنے تخلیقی رشتے کو سامنے لائے ہیں، اور انہوں نے اپنے فکری کینوس کی وسعت کا احساس بھی دلایا ہے۔

نئے مجموعے میں جاوید صبا نے روایت شکنی کی نئی مثال قائم کرتے ہوئے کسی بھی سکہ بند نقاد کو اظہار ِخیال کی زحمت دینے کے بہ جائے اپنے چند قریبی دوستوں سے فلیپ لکھوائے ہیں، جب کہ کتاب میں شامل مضامین میں بھی اسی روش کو برقرار رکھا ہے۔ یوں کتاب میں جاوید صبا کے ذاتی مضمون کے علاوہ الیاس کریم اور قیصر منور کا مضمون شاعر کے فکر و فن کے اہم گوشے سامنے لاتا ہے اور قاری کو شاعر کی تخلیقی شخصیت کے مختلف گوشوں سے روشناس کراتا ہے۔
Load Next Story