امریکی فوج ’ تھری ڈی پرنٹڈ فوڈ‘ استعمال کرے گی
اس منصوبے کا مقصد بالخصوص محاذ جنگ پر موجود فوجیوں کی غذائی ضرورت فوری طور پر پوری کرنا ہے
ISLAMABAD:
تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی کا استعمال عام ہوتا جارہا ہے۔ کھلونوں سے لے کر کاریں تک تھری ڈی پرنٹرز سے بنائی جانے لگی ہیں۔
اب امریکی سائنس داں اس ٹیکنالوجی کو اپنے فوجیوں کے لیے خوراک کی فراہمی کا ذریعہ بنانے پر غور کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں امریکی فوج کے نیٹک، میساچوسیٹس میں واقع تحقیقی مرکز میں کام جاری ہے۔ فوڈ ٹیکنالوجسٹ لورین اولیسک '' یو ایس آرمی نیٹک سولجر ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سینٹر'' میں اس تحقیقی ٹیم کی سربراہ ہیں جو ' تھری ڈی پرنٹڈ فوڈ ' کے منصوبے پر کام کررہی ہے۔
لورین کے مطابق وہ اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر ایک ایسے تھری ڈی پرنٹر کے ڈیزائن پر کام کررہی ہیں جو ایک سپاہی کے جسم پر موجود سینسرز سے منسلک ہوگا۔ یہ سینسرز سپاہی کے جسم میں مختلف غذائی اجزا کی کمی بیشی پر نظر رکھیں گے۔ ایک کمپیوٹر سوفٹ ویئر کے ذریعے یہ معلومات تھری ڈی پرنٹر تک پہنچیں گی، اور سپاہی مطلوبہ اجزا پر مشتمل خوراک تھری ڈی پرنٹر سے فوری طور پر حاصل کرسکے گا۔
اس منصوبے کا مقصد بالخصوص محاذ جنگ پر موجود فوجیوں کی غذائی ضرورت فوری طور پر پوری کرنا ہے تاکہ وہ ہمہ وقت چاق چوبند رہیں۔ امریکی محکمہ دفاع نے اس منصوبے کے لیے حال ہی میں فنڈز منظور کیے ہیں۔ لورین کے مطابق یہ کوئی آسان منصوبہ نہیں ہوگا، اس کے لیے بہت زیادہ تحقیق درکار ہوگی۔
عام پرنٹر میں سیاہی استعمال ہوتی ہے مگر تھری ڈی پرنٹر میں اجزا سفوف اور مائع کی شکل میں ڈالے جاتے ہیں جو انھیں حسب منشا اشکال میں ڈھال دیتا ہے۔ مگر یہ واضح نہیں ہے کہ آیا تھری ڈی پرنٹر ٹھوس اجزا، جیسے گاجر کو مولڈ کرسکتے ہیں یا نہیں، اور کیا اس صورت میں ان اجزا کی غذائیت برقرار رہے گی؟ لورین اور اس کی ٹیم کا مقصد پرنٹر کی تیاری کے ساتھ ساتھ اس سوال کا جواب بھی معلوم کرنا ہے۔
لورین کہتی ہے،'' اب ہمارے لیے دو طرح کے گوشت دستیاب ہیں؛ ایک قدرتی گوشت ہے جو جانوروں سے حاصل ہوتا ہے اور دوسرا پودوں سے حاصل کردہ اجزا سے مصنوعی طور پر تیار کیا گیا ہے۔ ہم اپنی تحقیق کے دوران دیکھیں گے کہ پرنٹنگ پروسیس کے دوران گوشت میں موجود لحمیات کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ ''
تھری ڈی پرنٹنگ کی دنیا میں غذاؤں کی تیاری پر طبع آزمائی کی جاچکی ہے۔ لاس اینجلس میں '' دی شوگر لیب'' کے نام سے ایک چھوٹی سی کمپنی قائم ہے جہاں تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے شکر کی خوش شکل ٹافیاں بنائی جاتی ہیں۔ یہ ٹافیاں شادی کے کیک اور فروٹ کوک ٹیل میں استعمال ہوتی ہیں۔ تاہم امریکی فوج کو ' تھری ڈی پرنٹڈ فوڈ' کی فراہمی کا منصوبہ اس لحاظ سے مختلف ہے کہ اس میں جسم کو درکار غذائی اجزا کی مناسبت سے خوراک کی مائع اور سفوف یا پاؤڈر کی شکل میں تیاری پر توجہ دی جائے گی۔
تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی کا استعمال عام ہوتا جارہا ہے۔ کھلونوں سے لے کر کاریں تک تھری ڈی پرنٹرز سے بنائی جانے لگی ہیں۔
اب امریکی سائنس داں اس ٹیکنالوجی کو اپنے فوجیوں کے لیے خوراک کی فراہمی کا ذریعہ بنانے پر غور کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں امریکی فوج کے نیٹک، میساچوسیٹس میں واقع تحقیقی مرکز میں کام جاری ہے۔ فوڈ ٹیکنالوجسٹ لورین اولیسک '' یو ایس آرمی نیٹک سولجر ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سینٹر'' میں اس تحقیقی ٹیم کی سربراہ ہیں جو ' تھری ڈی پرنٹڈ فوڈ ' کے منصوبے پر کام کررہی ہے۔
لورین کے مطابق وہ اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر ایک ایسے تھری ڈی پرنٹر کے ڈیزائن پر کام کررہی ہیں جو ایک سپاہی کے جسم پر موجود سینسرز سے منسلک ہوگا۔ یہ سینسرز سپاہی کے جسم میں مختلف غذائی اجزا کی کمی بیشی پر نظر رکھیں گے۔ ایک کمپیوٹر سوفٹ ویئر کے ذریعے یہ معلومات تھری ڈی پرنٹر تک پہنچیں گی، اور سپاہی مطلوبہ اجزا پر مشتمل خوراک تھری ڈی پرنٹر سے فوری طور پر حاصل کرسکے گا۔
اس منصوبے کا مقصد بالخصوص محاذ جنگ پر موجود فوجیوں کی غذائی ضرورت فوری طور پر پوری کرنا ہے تاکہ وہ ہمہ وقت چاق چوبند رہیں۔ امریکی محکمہ دفاع نے اس منصوبے کے لیے حال ہی میں فنڈز منظور کیے ہیں۔ لورین کے مطابق یہ کوئی آسان منصوبہ نہیں ہوگا، اس کے لیے بہت زیادہ تحقیق درکار ہوگی۔
عام پرنٹر میں سیاہی استعمال ہوتی ہے مگر تھری ڈی پرنٹر میں اجزا سفوف اور مائع کی شکل میں ڈالے جاتے ہیں جو انھیں حسب منشا اشکال میں ڈھال دیتا ہے۔ مگر یہ واضح نہیں ہے کہ آیا تھری ڈی پرنٹر ٹھوس اجزا، جیسے گاجر کو مولڈ کرسکتے ہیں یا نہیں، اور کیا اس صورت میں ان اجزا کی غذائیت برقرار رہے گی؟ لورین اور اس کی ٹیم کا مقصد پرنٹر کی تیاری کے ساتھ ساتھ اس سوال کا جواب بھی معلوم کرنا ہے۔
لورین کہتی ہے،'' اب ہمارے لیے دو طرح کے گوشت دستیاب ہیں؛ ایک قدرتی گوشت ہے جو جانوروں سے حاصل ہوتا ہے اور دوسرا پودوں سے حاصل کردہ اجزا سے مصنوعی طور پر تیار کیا گیا ہے۔ ہم اپنی تحقیق کے دوران دیکھیں گے کہ پرنٹنگ پروسیس کے دوران گوشت میں موجود لحمیات کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ ''
تھری ڈی پرنٹنگ کی دنیا میں غذاؤں کی تیاری پر طبع آزمائی کی جاچکی ہے۔ لاس اینجلس میں '' دی شوگر لیب'' کے نام سے ایک چھوٹی سی کمپنی قائم ہے جہاں تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے شکر کی خوش شکل ٹافیاں بنائی جاتی ہیں۔ یہ ٹافیاں شادی کے کیک اور فروٹ کوک ٹیل میں استعمال ہوتی ہیں۔ تاہم امریکی فوج کو ' تھری ڈی پرنٹڈ فوڈ' کی فراہمی کا منصوبہ اس لحاظ سے مختلف ہے کہ اس میں جسم کو درکار غذائی اجزا کی مناسبت سے خوراک کی مائع اور سفوف یا پاؤڈر کی شکل میں تیاری پر توجہ دی جائے گی۔