سالانہ ڈیڑھ لاکھ افراد سگ گزیدگی کا نشانہ بن جاتے ہیںماہرین

وائرس جسم میں داخل ہوکر دماغ کو متاثرکرتا ہے،ویکسی نیشن کرانا ضروری ہے۔


Staff Reporter September 30, 2012
انڈس اسپتال میں ریبیز کے عالمی دن پرمنعقدہ آگاہی سیمینار سے ماہرین کا خطاب۔ فوٹو: جمال خورشید/فائل

KARACHI: ماہرین طب نے کہا ہے کہ پاکستان میں سالانہ ڈیڑھ لاکھ افراد سگ گزیدگی (کتوںکے کاٹے) کا شکارہوتے ہیں جن میں سے10ہزار افراد فوری علاج نہ کرانے کی وجہ سے ریبیز جیسی مہلک بیماری کا شکار ہوکر زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔

کتے کے کاٹنے کے فوری بعد متاثرہ افرادکو اپنا زخم اچھی طرح صابن سے صاف کرنا چاہیے، ریبیز وائرس کتے کے لعاب اور پنچوں میں ہوتا ہے، کاٹنے سے یہ وائرس انسانی جسم میں داخل ہوجاتا ہے، وائرس جلد ہی انسانی دماغ کو متاثرکرتا ہے، سگ گزیدگی کا شکار ہونے والوں کو فوری مستند ڈاکٹر سے معائنہ کرانا چاہیے، یہ بات مختلف ماہرین نے ہفتہ کو انڈس اسپتال میں ریبیز کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

جناح اسپتال کے ڈاگ بائیٹ کلینک کی انچارج ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ کتے کے کاٹنے کے چند ہفتوں کے بعد ریبیز کے مرض کی ابتدائی علامات شروع ہوجاتی ہیں جس میں متاثرہ افراد کو ہائیڈو فوبیا ہوجاتا ہے جس میں پانی سے ڈرنا، منہ سے جھاگ نکلنا، روشنی سے ڈرلگنا سمیت دیگر علامات شامل ہیں، انھوں نے کہا کہ کتے کے کاٹنے کے فوری بعد ویکسینشن کرانا بہت ضروری ہوتا ہے، انھوں نے کہا کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران شہر میں کتوں کے کاٹنے سے متاثرہ افرادکی شرح میں ہولناک اضافہ ہوا ہے، انھوں نے کہاکہ آوارہ کتوں کی بہتات کی وجہ سے سگ گزیدگی کی شرح میں ہولناک اضافہ ہورہا ہے، سیمینار سے انڈس اسپتال کی ڈاکٹر نسیم صلاح الدین سمیت دیگرماہرین نے بھی خطاب کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں