جب کوئی امید بر نہیں آتی
اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم کسی بھی جذبے کا ردعمل کیسے ظاہر کرتے ہیں، تمام جذبات اپنے اندر ایک پیغام رکھتے ہیں
جذبات اپنے اندر ایک پیغام رکھتے ہیں۔ ہم سب موسم کی طرح ہیں، جیسے موسم بدلتا ہے ویسے ہی ہمارے جذبات بھی مستقل تبدیل ہوتے ہیں۔ بعض اوقات ہمیں سب کچھ بہت اچھا خوشگوار لگ رہا ہوتا ہے لیکن ایسے لمحات بھی آتے ہیں جب ہر چیز سے دل اچاٹ ہونے لگتا ہے، ہمارے مزاج کا مطلع ابر آلود ہو جاتا ہے اور اسی جھنجھلاہٹ، غصہ، حسد اور مایوسی وغیرہ جیسے منفی جذبات ہمارے اوپر پوری طرح چھا جاتے ہیں۔ ایک عام خیال یہ ہے کہ جس طرح زندگی تیز سے تیز ہوتی جا رہی ہے ہمارے جذبات بھی ویسے ہی تیزی بدلنے لگے ہیں، کیوں کہ ہمارے جذبات کی ڈور گزرتے ہوئے وقت کے ساتھ ہوتی ہے۔ تاہم یہ جذبات ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں جنھیں ہم منفی یا مثبت جذبوں کا نام دے سکتے ہیں۔
بیشتر ماہر نفسیات اور ڈاکٹروں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مثبت جذبے انسان کے لیے مفید اور منفی جذبے نقصان دہ ہوتے ہیں، بلکہ منفی جذبوں سے انسان بیمار بھی ہو سکتا ہے، مثال کے طور پر ''خوف'' ہی کو لے لیں، اگر کوئی شخص اس میں مستقلاً رہے تو نہ صرف اس کا مدافعتی نظام متاثر ہوتا ہے بلکہ اسے دل کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے۔ کیلی فورنیا امریکا کی ایک اسٹڈی کے مطابق دوسری بار دل کا دورہ پڑنے والی خواتین میں اکثریت ایسی خواتین کی تھی جو بہت زیادہ خوف اور پریشانی میں مبتلا رہتی تھیں۔ چنانچہ ہمارے لیے بہت ضروری ہے کہ ان منفی جذبات کا بروقت مقابلہ کرنا سیکھیں۔
یہ بات ذہن میں رکھیں کہ اکثر جذبات منفی نہیں ہوتے۔
اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم کسی بھی جذبے کا ردعمل کیسے ظاہر کرتے ہیں، تمام جذبات اپنے اندر ایک پیغام رکھتے ہیں۔ اگر آپ ملازمت کے لیے انٹرویو پر بلائے گئے ہیں اور آپ کے ہاتھ کانپنے لگتے ہیں تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ آپ ناکام لوٹیں گے اور آپ کو ملازمت کی تلاش کا سفر ختم کر دینا چاہیے بلکہ یہ اس بات کا اشارہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ اعتماد کی کمی میں مبتلا ہیں اور اپ کو اپنی اس کمزوری پر قابو پانا چاہیے۔
غصہ کچھ لوگوں کی ناک پر رکھا رہتا ہے، ایسے لوگوں کو عموماً تنک مزاج کہا جاتا ہے۔ کوئی انتہائی معمولی سی بات بھی انھیں بھڑکانے کے لیے کافی ہوتی ہے، جب کہ بعض افراد اونچی آواز کے دوران اونچی آواز میں بولنے لگتے ہیں۔ ہاتھوں سے باتیں کی جاتی ہیں، زیادہ سخت زبان کا استعمال کیا جاتا ہے۔ بعض افراد خود کو زخمی کر لیتے ہیں، تاہم ایسے افراد بھی ملتے ہیں جو اندر سے آہستہ آہستہ جل رہے ہوتے ہیں۔ لیکن اس غصے اور ناراضگی کے باوجود ان کے چہرے سے ایسی قسم کا کوئی تاثر نہیں ملتا۔ یہ لوگ اپنے جذبات کو بہت حد تک قابو میں رکھتے ہیں اور ان کا غصے سے نمٹنے کا انداز عام لوگوں سے مختلف ہوتا ہے۔ غصے کو مثبت بنایا جائے۔ اگر غصہ اعتدال میں رہے تو یہ ہمارے لیے صحت مند اور مددگار جذبہ بن سکتا ہے۔ غصے کا مطلب یہ ہے کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جو ہمیں چاہنے کے باوجود نہیں مل پا رہی ہیں اور کچھ چیزیں ایسی ہیں جن سے ہم دور رہنا چاہتے ہیں۔
ماہرین کے خیال میں جب آپ کو غصہ آ رہا ہو تو بہتر ہے کہ وہاں سے اٹھ جائیں، یعنی جگہ یا کمرہ تبدیل کر لیں۔ دوسروں کو الزام دینے کے بجائے خود پر توجہ مرکوز کر لیں اور کوشش کریں کہ آپ کے الفاظ اتنے سخت نہ ہونے پائیں کہ دوسرا توہین محسوس کرے یا جب آپ غصے کی کیفیت سے باہر نکلیں تو آپ کو خود سے شرمندگی ہونے لگے۔
ہم سب ہی اس قسم کی کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں۔ عموماً جب ہماری کوئی امید پوری ہوتی ہوئی دکھائی نہیں دیتی یا پھر ٹوٹتی ہوئی نظر آتی ہے تو ہم اداس ہوجاتے ہیں۔ کسی عزیز کی موت، دوست کی جدائی، کاروبار میں نقصان اور اسی قسم کی دیگر چیزیں ہمیں اداس اور پریشان کر دیتی ہیں۔ یہ بات یاد رکھیں کہ ''اداسی'' ایک ایسا جذباتی تجربہ ہے جو آپ کو بہت کچھ سکھاتا ہے۔ آپ کو نہ صرف مضبوط بناتا ہے بلکہ آپ دوسروں کے دکھ درد کو بھی سمجھنے لگتے ہیں۔ اکثر جذبات میں ہمارے منہ سے غلط جملے نکل جاتے ہیں مگر ہمیں احساس نہیں ہوتا کہ اس شخص پر کیا گزر رہی ہو گی۔
اگر ہم اکثر و بیشتر ایسا کر رہے ہوں تو ہمیں اپنا جائزہ لینا چاہیے اور اپنے اندر تبدیلی لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اپنے آپ کو چیلنج کریں اور یہی چیلنج آپ کو کامیابیوں کی طرف لے جا سکتا ہے۔
اگر آپ میں ہمت ہے تو متعلقہ شخص کے سامنے سچائی کا اعتراف کر لیں۔ غلطیاں انسان ہی سے ہوتی ہیں اور وہی اس کی تلافی بھی کرتا ہے، تلخ تجربات کو ذہن میں رکھتے ہوئے آیندہ اسے نہ دوہرانے کا تہیہ کر لیں آپ جس قدر مضبوطی سے اپنے ارادوں پر قائم رہیں گے آپ کا کردار بھی اسی قدر نکھرتا جائے گا۔