تبت کو چین کا حصہ تسلیم کرتے ہیں امریکی صدر براک اوباما
ہانگ کانگ میں ہونے والے مظاہروں میں امریکا کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، امریکی صدر
امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ چین کو دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت اور تبت کو چین کا حصہ تسلیم کرتے ہیں۔
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ہونے والی ایشیا پیسیفک کانفرس میں چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ چین کو دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت مانتے ہیں اور چین کے ساتھ تجارت کو بڑھانے کی خواہش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایشیائی ممالک سے مستحکم تعلقات چاہتا ہے اور چین کے ساتھ مختلف شعبوں میں معاہدے کریں گے اور چین کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کریں گے۔
براک اوباما کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ میں ہونے والے مظاہروں میں امریکا کا کوئی عمل دخل نہیں ہے اور ہانگ کانگ کے معاملے پر مذاکرات کے حامی ہیں، ہانگ کانگ میں شفاف الیکشن ہونے چاہیئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا گرین ہاؤس گیس اخراج میں کمی اور دہشت گردی اور داعش سے متعلق چین کے اقدامات کو سراہتا ہے اس کے علاوہ چین کو تبت کو چین کا حصہ تسلیم کرتے ہیں۔ اس موقع پر چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ چین دنیا اور خطے کے ممالک سے بہتر تعلقات چاہتا ہے اور تبت کو چین کا حصہ تسلیم کرنے کے امریکی اقدام کو سراہتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایشیا پیسیفک کانفرنس کے دوران چین اور امریکا کے درمیان عسکری تعلقات کو بہتر کرنے، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ہونے والی ایشیا پیسیفک کانفرس میں چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ چین کو دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت مانتے ہیں اور چین کے ساتھ تجارت کو بڑھانے کی خواہش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایشیائی ممالک سے مستحکم تعلقات چاہتا ہے اور چین کے ساتھ مختلف شعبوں میں معاہدے کریں گے اور چین کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کریں گے۔
براک اوباما کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ میں ہونے والے مظاہروں میں امریکا کا کوئی عمل دخل نہیں ہے اور ہانگ کانگ کے معاملے پر مذاکرات کے حامی ہیں، ہانگ کانگ میں شفاف الیکشن ہونے چاہیئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا گرین ہاؤس گیس اخراج میں کمی اور دہشت گردی اور داعش سے متعلق چین کے اقدامات کو سراہتا ہے اس کے علاوہ چین کو تبت کو چین کا حصہ تسلیم کرتے ہیں۔ اس موقع پر چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ چین دنیا اور خطے کے ممالک سے بہتر تعلقات چاہتا ہے اور تبت کو چین کا حصہ تسلیم کرنے کے امریکی اقدام کو سراہتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایشیا پیسیفک کانفرنس کے دوران چین اور امریکا کے درمیان عسکری تعلقات کو بہتر کرنے، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔