حکومت جوڈیشل کمیشن میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کی شمولیت پر راضی تھی عمران خان
دھرنے اور وزیراعظم کے استعفے پر ہم نے کوئی یوٹرن نہیں لیا، چیئرمین پاکستان تحریک انصاف
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کہتے ہیں کہ انہوں نے دھرنے اور وزیراعظم کے استعفے پر یوٹرن نہیں لیا، حکومت جوڈیشل کمیشن میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کی شمولیت پر راضی تھی اور اب اسحاق ڈار جھوٹ بول رہے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق سپریم کورٹ تحقیقات کے لئے کمیشن بناسکتی ہے جو کسی بھی تحقیقاتی ادارے کو طلب کرسکتی ہے، ہم پر پاک فوج کو ملوث کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے حالانکہ آرمی چیف کو مذاکرات کے لئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا اور بعد میں اسمبلی میں جھوٹ بولا، تحریک انصاف کی ٹیم سے مذاکرات کے دوران حکومت دھاندلی کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل اور اس میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کی شمولیت کے لئے تیار تھی اور اب پھر جھوٹ بول رہے ہیں لیکن ہمارے پاس اس کے دستاویزی ثبوت بھی ہیں۔ اس وقت ہمارا مطالبہ تھا کہ تحقیقات کے دوران نواز شریف حکومت سے الگ ہوجائیں کیونکہ ہمیں خدشہ تھا کہ اگر وہ اقتدار میں رہے تو وہ تحقیقاتی عمل کو متاثر کریں گے۔ اب ہم کہتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات کے دوران نوازشریف استعفٰی نہیں دیتے تو نہ دیں، ہمارا دھرنا بھی دھاندلی کی تحقیقات تک جاری رہے گا کیونکہ اسی دھرنے کی بدولت نواز شریف اور ان کے ساتھی دھاندلی کی تحقیقات پر راضی ہوئے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور شہباز شریف ملک کے آزاد میڈیا کو اربوں روپے کے اشتہارات دے کر انہیں خریدنا چاہتے ہیں، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں زیادہ ترقی جاننے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ دوبارہ انتخابات کرادیئے جائیں، سب کو ان کی مقبولیت کا پتہ چل جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے ان کی جماعت سے کوئی بات نہیں ہوئی، جسے ٹیمیں امپائر نہ مانیں اسے یہ ذمہ داری نہیں لینی چاہیئے، چیف الیکشن کمشنر کے لئے ہم نے جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم زاہد کا نام تجویز کیا ہے اور چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز کی تبدیلی کے بغیر دوبارہ انتخابات بے سود ہوں گے کیونکہ اصل دھاندلی تو ان لوگوں نے ہی کی ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق سپریم کورٹ تحقیقات کے لئے کمیشن بناسکتی ہے جو کسی بھی تحقیقاتی ادارے کو طلب کرسکتی ہے، ہم پر پاک فوج کو ملوث کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے حالانکہ آرمی چیف کو مذاکرات کے لئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا اور بعد میں اسمبلی میں جھوٹ بولا، تحریک انصاف کی ٹیم سے مذاکرات کے دوران حکومت دھاندلی کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل اور اس میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کی شمولیت کے لئے تیار تھی اور اب پھر جھوٹ بول رہے ہیں لیکن ہمارے پاس اس کے دستاویزی ثبوت بھی ہیں۔ اس وقت ہمارا مطالبہ تھا کہ تحقیقات کے دوران نواز شریف حکومت سے الگ ہوجائیں کیونکہ ہمیں خدشہ تھا کہ اگر وہ اقتدار میں رہے تو وہ تحقیقاتی عمل کو متاثر کریں گے۔ اب ہم کہتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات کے دوران نوازشریف استعفٰی نہیں دیتے تو نہ دیں، ہمارا دھرنا بھی دھاندلی کی تحقیقات تک جاری رہے گا کیونکہ اسی دھرنے کی بدولت نواز شریف اور ان کے ساتھی دھاندلی کی تحقیقات پر راضی ہوئے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور شہباز شریف ملک کے آزاد میڈیا کو اربوں روپے کے اشتہارات دے کر انہیں خریدنا چاہتے ہیں، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں زیادہ ترقی جاننے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ دوبارہ انتخابات کرادیئے جائیں، سب کو ان کی مقبولیت کا پتہ چل جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے ان کی جماعت سے کوئی بات نہیں ہوئی، جسے ٹیمیں امپائر نہ مانیں اسے یہ ذمہ داری نہیں لینی چاہیئے، چیف الیکشن کمشنر کے لئے ہم نے جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم زاہد کا نام تجویز کیا ہے اور چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز کی تبدیلی کے بغیر دوبارہ انتخابات بے سود ہوں گے کیونکہ اصل دھاندلی تو ان لوگوں نے ہی کی ہے۔