وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ یہ وقت نہیں کہ پاکستان کی تقدیر کے ساتھ کھیل کھیلا جائے اگر عوامی مینڈیٹ کے خلاف زور زبردستی کی گئی تو انتشار پیدا ہوگا اور ملک اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
لندن میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اگر منزل کی جانب چل رہا ہے تو سب کو ساتھ دینا چاہیئے اور ملک کو پٹڑی سے نہیں اتارنا چاہیئے، عوام نے الیکشن میں جو فیصلہ کیا اس کا احترام کیا جائے اور عوامی فیصلے پراگر اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو انتشار پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی دھاندلی کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا ہے کہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دے دیں تاہم چیف جسٹس کو ہدایت جاری نہیں کی جاسکتیں اس لئے جوڈیشل کمیشن میں ایجنسیوں کو شامل کرنے کا مطالبہ عجیب و غریب ہے اور ایسے مطالبے نہ پہلے پورے ہوئے ہیں اور نہ آئندہ ہوں گے۔
اس سے قبل جرمنی کے دارالحکومت برلن میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا خلوص دل سے ملک کی خدمت کر رہے ہیں جبکہ ملک مسائل میں جکڑا ہوا ہے اور ایک دن میں دہشتگردی، بجلی اور معاشی مسائل حل نہیں ہوسکتے،پاکستان اپنے اندرونی مسائل حل کرلے تو دہشتگردی کم ہوجائے گی تاہم احتجاج پیچھے رہ گئے اور ملک آگے بڑھ گیا ہے اور نیا پاکستان بنانے والے پہلے نیا خیبرپختونخوابنالیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ بجلی کے مختلف منصوبوں پر دستخط ہوئے ہیں جن کے مکمل ہونے پر امید ہے 2018 تک اپنی ہی حکومت میں ملک سے اندھیروں کا خاتمہ کردیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے بجائے مزید مشکلوں میں ڈالنے والے ملک کے خیرخواہ نہیں، بلوچستان میں ہماری جماعت بھی حکومت بنانے کی پوزیشن میں تھی لیکن وہاں عبدالمالک بلوچ کو وزیراعلی بنایا اور اس عمل سے بلوچوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش کی گئی، مولانا فضل الرحمان کے ساتھ کے پی کے میں حکومت بنا سکتے تھے لیکن وہاں ایسا کوئی کھیل نہیں کھیلا۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپیہ ایک مرتبہ پھر مضبوط ہورہا ہے، حکومت سنبھالی تو ڈالر 111 روپے پر تھا تاہم حکومتی کوششوں کے نتیجے میں ڈالر کو 98 روپے پر لے آئے لیکن دھرنوں کے تماشے سے ایک مرتبہ پھر ڈالر 98 روپے سے بڑھ کر دوبارہ 102 روپے تک پہنچ چکا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چین ملک میں 40 ارب ڈالر کے لگ بھگ سرمایہ کاری کرے گا جس کے پیش نظرسرمایہ داروں کا حکومت پر اعتماد بڑھ رہا ہے اور اسٹاک مارکیٹ نئے ریکارڈ قائم کررہی ہے جبکہ صنعتی شعبے میں تیزی سے ترقی ہورہی ہے۔ وزیراعظم نے یقین دلایا کہ آئندہ چند ہفتوں میں کراچی سے لاہور موٹر وے منصوبے پر کام شروع ہوجائے گا جبکہ کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ ان کی حکومت میں یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچے۔