دہشت گردی کے خلاف پاک جرمن اشتراک
پاک جرمن تعلقات کا یہ دیرینہ اور پائیدار سفر مزید شعبوں میں بڑھنا وقت کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف اور جرمن چانسلر اینجلا مرکل کے درمیان ملاقات میں پاکستان اور جرمنی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ، توانائی، معیشت اور تجارت کے شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ برلن میں ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس میں نواز شریف نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان بڑی قربانیاں دے رہا ہے اور اس ناسور کو شکست دے کر رہیں گے۔
پاکستان اور جرمنی مل کر دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے۔ وزیر اعظم نواز شریف کا دہشت گردی کے خاتمہ میں دوطرفہ عزم جرمن قوم اور اس کی سیاسی قیادت کے تاریخی کردار اور جنگ عظیم اول و دوم میں جرمن معاشرے اور معیشت کی تعمیر نو کے تناظر میں دہشت گردی کو کلی طور پر مسترد کرنے سے عبارت ہے۔ جس طرح پاکستان نے تقسیم ہند کے بعد سے بے سروسامانی میں ایک ترقی پسند اور مستحکم جمہوری ملک کے قیام کی جدوجہد کی ہے اور ہزارہا داخلی و خارجی بحرانوں کا رخ موڑا ہے اسی طرح جرمن قوم اور اس کے حکمران بھی یورپی عسکری اور سیاسی بحران اور تباہ کاریوں کے ملبہ پر ایک عظیم الشان سیاسی، اقتصادی اور فوجی طاقت بننے کی عجیب و غریب مثال ہیں۔
یہ خوش آیند بات ہے کہ 1998ء میں جب وزیر اعظم نواز شریف نے جرمنی، برسلز اور پولینڈ کا دورہ کیا تو انھوں نے واضح کیا تھا کہ پاکستان یورپ سے افہام و تفہیم و تعاون کا خواہاں ہے۔ اور آج جرمنی کی چانسلر اینجلا مرکل کا وعدہ ہے کہ وہ یورپی منڈیوں تک رسائی میں پاکستان کو ہر ممکن تعاون فراہم کریں گی۔ اگر ماضی میں دیکھا جائے تو برصغیر اور جرمنی کے مابین تعلقات کی ایک وسیع البنیاد اور ہمہ گیر تصویر نظر آتی ہے اور پاکستان سے جرمنی اور اس کی ادبی و سیاسی شخصیات کے درمیان خیر سگالی اور ثقافتی ہم آہنگی کے کئی دور گزرے۔ جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات آگے بڑھانا اور کئی شعبوں میں پاکستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ ہم پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان آزادانہ تجارت کی حمایت کریں گے۔ ملاقات میں دو طرفہ امور، تجارتی اور اقتصادی تعاون اور خطے کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ پریس کانفرنس میں نواز شریف نے کہا کہ توانائی فورم کے قیام پر جرمنی کے شکر گزار ہیں۔
جرمن چانسلر نے توانائی کے شعبے میں تعاون کا یقین دلایا ہے۔ ہمارے جرمنی کے ساتھ خوشگوار، گہرے اور دوستانہ تعلقات ہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں جرمنی کو اہم مقام حاصل ہے۔ کئی سال سے جرمنی عالی سطح پر پاکستان کا چوتھا بڑا شراکت دار ہے۔ پاکستان میں توانائی کے شعبے میں جرمن سرمایہ کاروں کے لیے بہت مواقع ہیں اور توانائی کے شعبے میں جرمن چانسلر نے بھی بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ انھوں کہا کہ اینجلا مرکل کی قیادت میں جرمنی عالمی امن کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ہم جرمن چانسلر کے آیندہ سال دورہ پاکستان کے منتظر ہیں۔ نواز شریف نے اپنے قیام کے دوران پاکستان کے اندرونی امور پر روشنی ڈالی، اور ملالہ کی تعلیم کے شعبے میں خدمات کو سراہا۔
نواز شریف نے کہا پاکستانی عوام ملالہ کو نوبل انعام ملنے پر بہت خوش ہیں۔ جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے کہا کہ ملالہ کئی لوگوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ ملالہ جیسی بہادر لڑکی پاکستان کی شناخت ہے۔ ملالہ کا مقصد ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔ پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ ہم پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان آزادانہ تجارت کی حمایت کریں گے۔ پاکستان کے ساتھ معاشی تعاون مزید مضبوط بنائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ پر امن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ ہمیں امید ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکراتی عمل بہتر ہو گا اور اس کے حوصلہ افزا نتائج نکلیں گے۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ پاک جرمن تعاون سے دہشت گردی کے ناسور کا جلد خاتمہ ہو جائیگا، توانائی بحران پر جلد قابو پا لیں گے۔
اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانا اولین ترجیح ہے، انھوں نے اہل جرمن کو مطلع کیا کہ درد انگیز سانحہ کوٹ رادھا کشن کی انکوائری کے لیے حکومت نے کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور ملزموں کو جلد کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔ مشہور جرمن کہاوت ہے کہ ''کافی اور محبت اس وقت بہترین ہوتی ہے جب وہ گرم ہو۔'' پاک جرمن تعلقات کا یہ دیرینہ اور پائیدار سفر مزید شعبوں میں بڑھنا وقت کی ضرورت ہے، دہشت گردی کی روک تھام سے متعلق جرمن ماہرین کے تجربات سے استفادہ سود مند ہو گا۔ اسی طرح دو طرفہ تجارت کو مزید مستحکم کرنے کے ساتھ سماجی بہبود، سائنسی تحقیق، ثقافتی اور علمی وفود کے تبادلے مستقل جاری رہنے چاہئیں۔
دہشت گردی سے پاکستان نے بلاشبہ بہت نقصان اٹھایا ہے جس کے لیے فوجی طاقت کے استعمال کے ساتھ قبائلی علاقوں میں تعلیمی، سماجی اور معاشی ثمرات کے ٹھوس منصوبے روبہ عمل لائے جانے چاہئیں اور ایک اور ایسی جرمن شخصیت پاکستان جرمن دوستی کے افق پر نمودار ہو جو این میری شیمل جیسی بے لوث ، درد مند عظیم محقق کے اس صوفیانہ خیر سگالی اور فکری ورثے کی ڈور کو پھر سے جوڑ دے جس کے ٹوٹنے سے پاکستانی معاشرے میں ایک اضطراب کی سی کیفیت ہے۔ پاک جرمن ثقافتی رشتے اس ضمن میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔
پاکستان اور جرمنی مل کر دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے۔ وزیر اعظم نواز شریف کا دہشت گردی کے خاتمہ میں دوطرفہ عزم جرمن قوم اور اس کی سیاسی قیادت کے تاریخی کردار اور جنگ عظیم اول و دوم میں جرمن معاشرے اور معیشت کی تعمیر نو کے تناظر میں دہشت گردی کو کلی طور پر مسترد کرنے سے عبارت ہے۔ جس طرح پاکستان نے تقسیم ہند کے بعد سے بے سروسامانی میں ایک ترقی پسند اور مستحکم جمہوری ملک کے قیام کی جدوجہد کی ہے اور ہزارہا داخلی و خارجی بحرانوں کا رخ موڑا ہے اسی طرح جرمن قوم اور اس کے حکمران بھی یورپی عسکری اور سیاسی بحران اور تباہ کاریوں کے ملبہ پر ایک عظیم الشان سیاسی، اقتصادی اور فوجی طاقت بننے کی عجیب و غریب مثال ہیں۔
یہ خوش آیند بات ہے کہ 1998ء میں جب وزیر اعظم نواز شریف نے جرمنی، برسلز اور پولینڈ کا دورہ کیا تو انھوں نے واضح کیا تھا کہ پاکستان یورپ سے افہام و تفہیم و تعاون کا خواہاں ہے۔ اور آج جرمنی کی چانسلر اینجلا مرکل کا وعدہ ہے کہ وہ یورپی منڈیوں تک رسائی میں پاکستان کو ہر ممکن تعاون فراہم کریں گی۔ اگر ماضی میں دیکھا جائے تو برصغیر اور جرمنی کے مابین تعلقات کی ایک وسیع البنیاد اور ہمہ گیر تصویر نظر آتی ہے اور پاکستان سے جرمنی اور اس کی ادبی و سیاسی شخصیات کے درمیان خیر سگالی اور ثقافتی ہم آہنگی کے کئی دور گزرے۔ جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات آگے بڑھانا اور کئی شعبوں میں پاکستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ ہم پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان آزادانہ تجارت کی حمایت کریں گے۔ ملاقات میں دو طرفہ امور، تجارتی اور اقتصادی تعاون اور خطے کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ پریس کانفرنس میں نواز شریف نے کہا کہ توانائی فورم کے قیام پر جرمنی کے شکر گزار ہیں۔
جرمن چانسلر نے توانائی کے شعبے میں تعاون کا یقین دلایا ہے۔ ہمارے جرمنی کے ساتھ خوشگوار، گہرے اور دوستانہ تعلقات ہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں جرمنی کو اہم مقام حاصل ہے۔ کئی سال سے جرمنی عالی سطح پر پاکستان کا چوتھا بڑا شراکت دار ہے۔ پاکستان میں توانائی کے شعبے میں جرمن سرمایہ کاروں کے لیے بہت مواقع ہیں اور توانائی کے شعبے میں جرمن چانسلر نے بھی بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ انھوں کہا کہ اینجلا مرکل کی قیادت میں جرمنی عالمی امن کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ہم جرمن چانسلر کے آیندہ سال دورہ پاکستان کے منتظر ہیں۔ نواز شریف نے اپنے قیام کے دوران پاکستان کے اندرونی امور پر روشنی ڈالی، اور ملالہ کی تعلیم کے شعبے میں خدمات کو سراہا۔
نواز شریف نے کہا پاکستانی عوام ملالہ کو نوبل انعام ملنے پر بہت خوش ہیں۔ جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے کہا کہ ملالہ کئی لوگوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ ملالہ جیسی بہادر لڑکی پاکستان کی شناخت ہے۔ ملالہ کا مقصد ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔ پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ ہم پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان آزادانہ تجارت کی حمایت کریں گے۔ پاکستان کے ساتھ معاشی تعاون مزید مضبوط بنائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ پر امن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ ہمیں امید ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکراتی عمل بہتر ہو گا اور اس کے حوصلہ افزا نتائج نکلیں گے۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ پاک جرمن تعاون سے دہشت گردی کے ناسور کا جلد خاتمہ ہو جائیگا، توانائی بحران پر جلد قابو پا لیں گے۔
اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانا اولین ترجیح ہے، انھوں نے اہل جرمن کو مطلع کیا کہ درد انگیز سانحہ کوٹ رادھا کشن کی انکوائری کے لیے حکومت نے کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور ملزموں کو جلد کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔ مشہور جرمن کہاوت ہے کہ ''کافی اور محبت اس وقت بہترین ہوتی ہے جب وہ گرم ہو۔'' پاک جرمن تعلقات کا یہ دیرینہ اور پائیدار سفر مزید شعبوں میں بڑھنا وقت کی ضرورت ہے، دہشت گردی کی روک تھام سے متعلق جرمن ماہرین کے تجربات سے استفادہ سود مند ہو گا۔ اسی طرح دو طرفہ تجارت کو مزید مستحکم کرنے کے ساتھ سماجی بہبود، سائنسی تحقیق، ثقافتی اور علمی وفود کے تبادلے مستقل جاری رہنے چاہئیں۔
دہشت گردی سے پاکستان نے بلاشبہ بہت نقصان اٹھایا ہے جس کے لیے فوجی طاقت کے استعمال کے ساتھ قبائلی علاقوں میں تعلیمی، سماجی اور معاشی ثمرات کے ٹھوس منصوبے روبہ عمل لائے جانے چاہئیں اور ایک اور ایسی جرمن شخصیت پاکستان جرمن دوستی کے افق پر نمودار ہو جو این میری شیمل جیسی بے لوث ، درد مند عظیم محقق کے اس صوفیانہ خیر سگالی اور فکری ورثے کی ڈور کو پھر سے جوڑ دے جس کے ٹوٹنے سے پاکستانی معاشرے میں ایک اضطراب کی سی کیفیت ہے۔ پاک جرمن ثقافتی رشتے اس ضمن میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔