دوسرا بم

بھارت کو خوب معلوم ہےکہ جنگی محاذ پروہ پاکستان کا سامنا نہیں کر سکتا چنانچہ اس نےپاکستان کےخلاف دوسرےمحاذ کھول دیےہیں۔

Abdulqhasan@hotmail.com

ہمارا ایک بم تو دنیا جانتی ہے یوں تو یہ ایک اور ایٹم بم ہے جو دنیا کے چھ ملکوں کے پاس پہلے سے موجود ہے لیکن پاکستان جیسے ایک مسلمان ملک کا ایٹم بم بہت مشہور ہے اور بعض کے لیے خطرناک بھی کیونکہ یہ ایک اسلامی نظریاتی ملک کے پاس ہے تاریخ کے کسی پرانے مسلمان ملک کے پاس نہیں جو صرف اسلامی نظریات کا مدعی نہیں بلکہ اپنی قدیم تاریخ میں بھی اپنی جڑیں تلاش کرتا ہے جیسے مصر ترکی ایران وغیرہ جب کہ پاکستان کے پاس صرف اسلامی نظریات ہیں جو اسے اس کے قیام پر ہی ملے اور یہ اس کی طاقت بن کر اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔

ایسی باتیں دہرانے کی ضرورت نہیں کہ پاکستان سرزمین ہند کو کاٹ کر بنایا گیا جس کی کاٹ بھارتی ہندوؤں کو تڑپاتی رہتی ہے اور تڑپاتی رہے گی کیونکہ پاکستان جن نظریات کی اساس پر بنایا گیا وہ ابدی ہیں ہمیشہ زندہ رہنے والے۔ پاکستانیوں کو بھارت کی نیت کا علم ہے اور پاکستان کی مختصر سی تاریخ نے کئی بار اس کی تصدیق بھی کی ہے کہ وہ پاکستان کو برداشت نہیں کرتا اسے ختم کرنا چاہتا ہے چنانچہ اس خطرے کو سامنے رکھ کر ایک پاکستانی نے حکومت پاکستان کو ایٹم بم بنانے پر آمادہ کیا اور خود یہ ذمے داری قبول کی چنانچہ جب سے پاکستان نے ایٹم بم بنا لیا ہے بھارت کے پاکستان کے بارے میں منصوبے بدل گئے ہیں۔

دونوں ملکوں کے درمیان ایک 'کرکٹ ڈپلومیسی' مشہور ہے۔ راجیو گاندھی کے دور میں بھارت نے ایک بار اپنی مسلح افواج مکمل جنگی تیاری کے ساتھ پاکستان کی سرحد پر لگا دیں ان دنوں دونوں ملکوں کے درمیان ایک کرکٹ میچ بھی جاری تھا۔ تیز و طرار ضیاء الحق نے بھارت کے سفر کا ارادہ کیا اور بھارت پہنچ گئے کرکٹ دیکھنے کے لیے۔ ایئرپورٹ پر بھارتی وزیراعظم نے ان کا استقبال کیا اور اس استقبالی ملاقات میں صدر ضیاء نے چند الفاظ میں راجیوگاندھی کو اپنے ایٹم بم کے بارے میں بتا دیا جو اس وقت تک بھارت کے لیے ایک غیر مصدقہ راز ہی تھا۔

یہ سن کر پتہ چلا کہ وزیراعظم راجیو نے فوری طور پر اپنی فوجیں واپس بلانے کا حکم دیا۔ ابھی صدر ضیاء واپس نہیں لوٹے تھے کہ بھارتی فوجیں تیزی سے لوٹنا شروع ہو گئیں یعنی بھارت ایٹم بم سے محروم پاکستان پر حملہ کرنے کے لیے تیار تھا لیکن وہ ایٹم بم تھا جس نے بھارت کی فوجوں کے منہ موڑ دیے۔اگر بھارتی حکومت کو پاکستانی بم کا پہلے سے علم ہوتا تو فوجیں پاکستان کی سرحد تک کسی صورت بھی نہ آتیں۔


ایک تو یہ ایٹم بم تھا اور ہے دوسرا ایٹم بم ہماری فوج کا ایک شعبہ آئی ایس آئی ہے۔ انٹیلی جنس والی یہ فوجی ایجنسی اپنے ایسے باکمال سربراہوں سے تربیت پاتی رہی کہ اسے دنیا کی دو تین جاسوسی ایجنسیوں میں شامل کیا گیا۔ اس کی کارکردگی اس قدر شاندار تھی کہ اس سے انکار ممکن نہ تھا۔ میں آج کی نہیں اپنی پرانی معلومات کو دہراتا ہوں کہ ایک وقت ایسا تھا کہ دشمن کا کوئی اہم علاقہ کوئی اہم ادارہ اور کوئی اہم مقام ایسا نہ تھا جو آئی ایس آئی کے نشانے پر نہ ہو۔ یہ کوئی مسلح فوجی ادارہ نہیں تھا اور نہ ہے لیکن اس کی جاسوسی کی دھاک ایسی بیٹھی ہوئی تھی کہ دشمنوں کی نیندیں واقعی حرام کر رکھی تھیں۔

جب صدر ضیاء بھارتی وزیراعظم کو اپنے ایٹم بم کی خبر دے رہا تھا تو یہ اس پر دوسرا بم تھا کیونکہ اس سے قبل آئی ایس آئی کے بم کی خبریں ان تک پہنچ چکی تھیں اور یہ ان کی گھبراہٹ ہی تھی جو فوجوں کو گھماتی پھراتی رہتی تھی۔ اس گھبراہٹ میں بنیادی حصہ آئی ایس آئی کا تھا جس کو ایٹم بم نے آ کر حتمی کر دیا۔

بھارت کو خوب معلوم ہے کہ جنگی محاذ پر وہ پاکستان کا سامنا نہیں کر سکتا چنانچہ اس نے پاکستان کے خلاف دوسرے محاذ کھول دیے ہیں اور ہمارے ترقی پسند اور لبرل خواتین و حضرات کسی نہ کسی بہانے بھارت کی بات کرتے رہتے ہیں۔ لبرل لوگوں کو پرلے درجے کا منافق قرار دیا گیا ہے اس پر چیئرمین ماؤزے تنگ نے تفصیل کے ساتھ لکھا ہے کہ یہ لوگ کسی کے ساتھ یا خلاف نہیں ہوتے آزادی پسند اور لبرل بن کر ہر طرف گھومتے پھرتے رہتے ہیں لیکن کچھ لوگ ایسے ہیں جو سوچ سمجھ کر پاکستان اور بھارت کو زندگی کے کئی شعبوں میں عملی تعاون کے مدعی ہیں اور وہ ثقافت کی آڑ لیتے ہیں کہ دونوں ملکوں کی ثقافت یعنی رہن سہن ایک جیسا ہے۔ کیا ان لوگوں کو معلوم نہیں کہ پاکستان تو بنا ہی اسلامی ثقافت کے فروغ اور تحفظ کے لیے تھا، بھارت کے ساتھ ثقافتی ہم آہنگی کے لیے پاکستان کی ضرورت تھی۔

پاکستان تو اسلام کے مخالفوں سے اسلام کی ثقافت کو بچانے کے لیے بنا تھا اور اسی کے تحفظ کے لیے آئی ایس آئی کام کرتی رہی اور اب اس کے ساتھ ایٹم بم بھی شامل ہو گیا ہے اس لیے پاکستان اپنے دشمنوں کے لیے ناقابل تسخیر بن چکا ہے۔ ایک بم تو ایٹم بم ہے دوسرا ہمارا دیسی بم آئی ایس آئی ہے جس کے ساتھ پوری قوم محبت کرتی ہے اور ہمارے سپہ سالار نے آئی ایس آئی کے دفاتر میں یہ بالکل درست کہا کہ پوری قوم اس ادارے کی معترف، دعا گو اور اس کے ساتھ ہے ہمارے یہ دونوں بم ہمارے وطن کو ناقابل تسخیر بنا چکے ہیں۔ اللہ انھیں سلامت رکھے اور اندرونی دشمنوں سے بھی بچائے۔ آمین۔
Load Next Story