جناح سمیت 3 اسپتالوں کے ملازمین محکمہ صحت میں ضم

قومی ادارہ برائے امراض قلب اور قومی ادارہ صحت برائے اطفال کی انتظامیہ ملازمین کی تفصیلات بھیجے، محکمہ صحت

جناح اسپتال کا آڈٹ کرایا جائے، بھرتیاں اور ترقیاں کی جائیں، ملازمین کا مطالبہ۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

حکومت سندھ نے18ویں ترمیم کے بعد وفاق سے سندھ کو منتقل ہونے والے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر( جناح اسپتال)، قومی ادارہ برائے امراض قلب اور قومی ادارہ صحت برائے اطفال کے تمام ملازمین کے کوائف، عہدہ، مدت ملازمت اور ان کے گریڈکی فہرستیں طلب کرلی۔

محکمہ صحت نے اسپتال کے تینوں سربراہوں کو مکتوب لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ اسمبلی میں منظور کیے جانے والے سندھ سول سرونٹس ترمیمی ایکٹ2014 کے تحت ان تینوں اسپتالوں کے ملازمین کو مستقل کیا جارہا ہے، محکمہ صحت نے یہ مکتوب وفاق سے تحلیل ہونے والے تینوں اسپتالوں کے سربراہوں کو گزشتہ روز جاری کیا۔

بدھ کو محکمہ صحت سندھ کی جانب سے جاری کردہ مکتوب نمبرSO.(DM)DEV.MATT/2011/JPMC میں کہا گیا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم ایکٹ کے نتیجے میں وفاق سے تحلیل ہوکر صوبوں کے حوالے کیے جانے والے اداروں کے ملازمین کوحال ہی میں سندھ اسمبلی میں منظور کیے جانے والے سندھ سول سرونٹس ترمیمی ایکٹ 2014کے تحت مستقل کیا جا رہا ہے لہذا تینوں اداروں کی انتظامیہ اپنے افسران اور ملازمین کی نئی فہرست فوری محکمہ صحت کوارسال کریں جن میں ملازمین کے موجودہ عہدے اور ان کے تمام کوائف درج کیے جائیں۔


واضح رہے کہ تین سال قبل 18ویں ترمیم کی منظوری کے بعد ان تینوں اسپتالوں کو حکومت سندھ کی تحویل میں دے دیا گیا تھا ، اسپتالوںکے بعض افسران کو اس فیصلے پر تحفظات تھے جس پر ان افسران نے سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناع حاصل کرلیا، دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ ان تینوں اسپتالوں میں ملازمین کی مجموعی تعداد4 ہزار ہے،ذرائع کے مطابق محکمہ صحت نے وفاق میں جانے والے ملازمین کے لیے علیحدہ سے سرپلس پول قائم کررہا ہے۔

مذکورہ افسر کے مطابق ایسے ملازمین جو وفاق میں جانا چاہتے ہیں،انھیں سرپلس پول میں شامل کردیا جائیگا کیونکہ 18ویں ترمیم کے بعد وفاقی وزارت صحت کا شعبہ بھی ختم کردیا گیا ہے اور اس شعبے کی جگہ نیشنل ریگولیشنز اینڈ سروسز وزارت قائم کردی گئی جس کی سربراہ وزیر مملکت سائرہ تارڑ ہیں،جناح اسپتال ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر جاوید جمالی نے محکمہ صحت کی جانب سے لکھے جانے والے مکتوب کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سندھ کا یہ اقدام خوش آئند ہے۔

جناح اسپتال میں من مانے فیصلے کیے جارہے ہیں 5 سال سے آڈٹ نہیں کرایا گیا، غریب مریضوں کے نام پر حاصل کیے جانے والے عطیات کا بھی بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے، انھوں نے مطالبہ کیا کہ اسپتال کا آڈٹ کرایا جائے اور اسپتال میں خالی ہونے والی اسامیوں پر ملازمین کی ترقیوں اور بھرتیوں کے احکام جاری کیے جائیں۔
Load Next Story