جلاؤ گھیراؤ پر فوج کو آنے سے کوئی نہیں روک سکے گا شیخ رشید
نواز شریف دنیا کے سب سے بڑے ڈکٹیٹر ہیں، عمران خان دھرنا چھوڑ کر نہیں جائیں گے
FAISALABAD:
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ جب غریب عوام کی اس طرح تضحیک کی جائے گی کہ بچے بھوک سے مر رہے ہوں اور حکمران بڑے بڑے ہوٹلوں میں عیش کر رہے ہوں تو پھر ایسی جمہوریت کو کوئی نہ کوئی ڈکٹیٹر کھا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''سنو'' میں میزبان رانا مبشر سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ دھرنا 30 نومبر کے بعد پھر سے زور پکڑ لے گا۔ جب شاہ محمود قریشی اور اسحق ڈار کے مذاکرات ہو رہے تھے تو اس میں ایم آئی اورآئی ایس آئی کے لوگ بیٹھے تھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ کچھ نہیں ہونا صرف جھگڑا ہی ہونا ہے۔ اس وقت عمران خان کے سوا کوئی ایسا بندہ نہیں ہے جس پر اعتماد کیا جاسکے۔ میری خواہش تھی کہ ایم کیو ایم، فضل الرحمن کے ساتھ صلح ہو جائے لیکن فضل الرحمن نے میزائل ہی ایسے چلائے ہیں کہ ماحول خراب ہوگیا۔
شہباز شریف نے مجھے بلایا تھا مگر میں نے ان سے معذرت کرلی میں نے ان سے کہا کہ میں بہت دور جا چکا ہوں۔ میں دھرنے اور حکومت کے خاتمے تک عمران خان کیساتھ ہوں، پارٹی میری اپنی ہی رہے گی سیاست اپنی ہی رہیگی۔ نواز شریف دنیا کے سب سے بڑے ڈکٹیٹر ہیں، انھوں نے 7 عہدے اپنے گھر میں رکھے ہوئے ہیں۔ مجھے عمران خان نے کہا کہ ان سے ن لیگ کے 30 ارکان رابطہ کر رہے ہیں میں نے کہا کہ اوکے کردو، پھر پیپلزپارٹی کے لوگ بھی آ رہے ہیں۔
میری اطلاعات کے مطابق اسی کے قریب لوگ ہیں جو رابطہ کررہے ہیں لیکن سیٹی بھی بجنی چاہئے۔ پیپلز پارٹی کی بہت بڑی تعداد آصف زرداری کو چھوڑ دیگی۔ زرداری، نواز شریف سے نیب میں اپنے کیس ختم کرانا چاہتے ہیں۔ غوث علی شاہ اور ذوالفقار کھوسہ سے جلد ملاقات کریں گے ذرا کھل کر سامنے تو آجائیں۔ ہماری فوج کوئی رائل فورس نہیں ہے، جب عمران خان پہیہ جام کی کال دیگا تو ساری قوم نکلے گی۔
عمران خان دھرنا چھوڑ کر نہیں جائیگا، یہ فائر یا ہماری سیاست کو غرق کریگا یا نوازشریف کی سیاست کو ختم کردیگا۔ جب تک چاچا صوبیدار الیکشن بوتھ کے اندر نہیں کھڑا ہوگا تب تک کام نہیں بنے گا۔ فوج نے اچھا کیا جو نہیں آئی لیکن جب گلی گلی میں جلائو گھیرائو ہو گا تو فوج کو آنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ بھارت کے ساتھ مذاکرات اب حسین نواز کر رہا ہے کیونکہ ان کے مفادات ہیں۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ جب غریب عوام کی اس طرح تضحیک کی جائے گی کہ بچے بھوک سے مر رہے ہوں اور حکمران بڑے بڑے ہوٹلوں میں عیش کر رہے ہوں تو پھر ایسی جمہوریت کو کوئی نہ کوئی ڈکٹیٹر کھا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''سنو'' میں میزبان رانا مبشر سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ دھرنا 30 نومبر کے بعد پھر سے زور پکڑ لے گا۔ جب شاہ محمود قریشی اور اسحق ڈار کے مذاکرات ہو رہے تھے تو اس میں ایم آئی اورآئی ایس آئی کے لوگ بیٹھے تھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ کچھ نہیں ہونا صرف جھگڑا ہی ہونا ہے۔ اس وقت عمران خان کے سوا کوئی ایسا بندہ نہیں ہے جس پر اعتماد کیا جاسکے۔ میری خواہش تھی کہ ایم کیو ایم، فضل الرحمن کے ساتھ صلح ہو جائے لیکن فضل الرحمن نے میزائل ہی ایسے چلائے ہیں کہ ماحول خراب ہوگیا۔
شہباز شریف نے مجھے بلایا تھا مگر میں نے ان سے معذرت کرلی میں نے ان سے کہا کہ میں بہت دور جا چکا ہوں۔ میں دھرنے اور حکومت کے خاتمے تک عمران خان کیساتھ ہوں، پارٹی میری اپنی ہی رہے گی سیاست اپنی ہی رہیگی۔ نواز شریف دنیا کے سب سے بڑے ڈکٹیٹر ہیں، انھوں نے 7 عہدے اپنے گھر میں رکھے ہوئے ہیں۔ مجھے عمران خان نے کہا کہ ان سے ن لیگ کے 30 ارکان رابطہ کر رہے ہیں میں نے کہا کہ اوکے کردو، پھر پیپلزپارٹی کے لوگ بھی آ رہے ہیں۔
میری اطلاعات کے مطابق اسی کے قریب لوگ ہیں جو رابطہ کررہے ہیں لیکن سیٹی بھی بجنی چاہئے۔ پیپلز پارٹی کی بہت بڑی تعداد آصف زرداری کو چھوڑ دیگی۔ زرداری، نواز شریف سے نیب میں اپنے کیس ختم کرانا چاہتے ہیں۔ غوث علی شاہ اور ذوالفقار کھوسہ سے جلد ملاقات کریں گے ذرا کھل کر سامنے تو آجائیں۔ ہماری فوج کوئی رائل فورس نہیں ہے، جب عمران خان پہیہ جام کی کال دیگا تو ساری قوم نکلے گی۔
عمران خان دھرنا چھوڑ کر نہیں جائیگا، یہ فائر یا ہماری سیاست کو غرق کریگا یا نوازشریف کی سیاست کو ختم کردیگا۔ جب تک چاچا صوبیدار الیکشن بوتھ کے اندر نہیں کھڑا ہوگا تب تک کام نہیں بنے گا۔ فوج نے اچھا کیا جو نہیں آئی لیکن جب گلی گلی میں جلائو گھیرائو ہو گا تو فوج کو آنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ بھارت کے ساتھ مذاکرات اب حسین نواز کر رہا ہے کیونکہ ان کے مفادات ہیں۔