سندھ حکومت کراچی کو تھر پارکر بنانے پر تلی ہوئی ہے رہنما ایم کیوایم فیصل سبزواری

قائم علی شاہ کے پاس اتنی وزارتیں ہیں اگر وہ اکیلے ہی کسی بات پرغور کریں گےتوکابینہ کا اجلاس ہوجائے گا،رہنما ایم کیوایم

تھر پارکر میں بچوں کی ہلاکت ارباب اقتدار کی کارکردگی پر ہی نہیں بلکہ ان کے ضمیروں پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ فیصل سبزواری فوٹو: ایکسپریس نیوز

لاہور:
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فیصل سبزواری کہتے ہیں کہ تھر میں موجودہ صورت حال کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے اور حکومت شہر کو تھر پارکر بنانے پر تلی ہوئی ہے۔

سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کے دوران فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ تھر پارکر میں بچوں کی ہلاکت ارباب اقتدار کی کارکردگی پر ہی نہیں بلکہ ان کے ضمیروں پر بھی سوالیہ نشان ہے، کروڑوں روپے خرچ کرکے مٹھی میں کابینہ کا اجلاس بلانے سے تھر کے عوام کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، وزیر اعلیٰ سندھ کہتے ہیں کہ سابق صوبائی وزیر صحت کتنی مرتبہ تھر آئے جب کہ اس قسم کی باتیں کرکے ان کی جانب سے تھرپارکر کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کی جارہی ہے، ایم کیو ایم کے سابق وزیر صحت صغیر احمد کئی مرتبہ تھرپارکر گئے جب کہ وہ اور ان کے دیگر وزرا خود کہہ چکے ہیں کہ وہاں بچے قحط سے نہیں غربت سے مررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سند بتائیں کہ کیا گندم کی بوریوں میں مٹی ایم کیو ایم نے بھری ہے یا پھر پانی کی بوتلیں مستحقین تک پہنچنے سے پہلے ہی ضائع ہونے کے ذمہ دار ہم ہیں، نومولود بچوں میں غذائی قلت کے کاتمے کی ذمہ دار وزارت منصوبہ بندی و ترقی اور پانی کی وزارت کے قلمدان وزیر اعلیٰ سندھ کے پاس ہے۔ تھر میں مرتے بچوں کے حوالے سے میڈیا میں سوالات اٹھائے جاتے ہیں تو وہ ان خبروں کو جھوٹا قرار دیتے ہیں اوران اموات کے بارے میں یہ کہنا کہ پاکستان میں سیکڑوں بچے مرتے ہیں، معصوم بچوں کی اموات ہمارے لئے شرمناک ہے اور اسے عذر پیش کرنا بھی اتنا ہی افسوسناک ہے۔ وہ پوچھتے ہیں کہ گزشتہ ساڑھے 7 سال سے قائم علی شاہ وزیر اعلیٰ سندھ ہیں اور 13،13 وزارتیں ان کے اور ان کے گھر والوں کے پاس رہی ہیں۔ اس دوران انہوں نے کتنا ترقیاتی کام کرایا، قواعد کے مطابق کوئی صوبائی وزیر گریڈ 17 اور 18 کے افسران کو تعینات نہیں کرسکتا، یہ اختیار چیف سیکریٹری اور وزیر اعلیٰ سندھ کے پاس ہوتا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ رپورٹ بھی کی جائے کہ 17 گریڈ اور اس سے اوپر کے کتنے افسران کس کس وزیر اور رکن اسمبلی کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔


فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ 2013 میں جب ایم کیو ایم حزب اختلاف میں تھی تو ہماری جانب سے تھر میں امدادی اور طبی کیمپ لگائے گئے اور آج بھی ہمارے رضاکار اور عوامی نمائندے وہاں شبانہ روز کوششوں میں مصروف ہیں، ہم نے تھر کے مسئلے پر سیاست نہیں چمکائی لیکن صورت حال یہ ہے کہ صوبائی حکومت اس ملک کو پالنےوالے شہر کراچی کو تھر پارکر بنانے پر تلی ہوئی ہے۔ آج ہمارے سامنے یہ سوال اٹھ گیا ہے کہ کیا ہم اپنے صوبے میں بہتر طرز حکمرانی بھی چاہتے ہیں یا پھر سیاسی بیان بازی ہی کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت ملک کے عوام سے ہوتی ہے، اپنے رشتے داروں اور مزارعوں کو ملازمتیں بانٹنا جمہوریت نہیں، پیپلز پارٹی اس صوبے کی حکمران جماعت ہے اس لئے یہاں کے ایک ایک شہری کی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے، ایم کیو ایم صوبے کے عوام کی فلاح اور بہتری کے لئے ہر مثبت قانون سازی میں ان کے ساتھ ہے لیکن خدارا جن لوگوں نے انہیں ووٹ دیئے ہیں ان کی فلاح کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

اس موقع پر خواجہ اظہارالحسن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم سیاست برائے تنقید پرنہیں سیاست برائے خدمت کے فلسفے پرعمل کرتے ہوئے تھر کے لوگوں کے غم میں شریک ہوئی، 40 فیصد تھر کے لوگ بدین اور میرپور خاص ہجرت کرچکے، وزیر اعلیٰ سندھ اپنی نااہلی کو چھپارہے ہیں، کرپشن کے باعث این جی اوز نے سندھ حکومت کو امداد دینے سے انکار کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قائم علی شاہ کے پاس اس وقت بھی اتنی وزارتیں ہیں کہ اگر وہ ایک کمرے میں اکیلے ہی کسی بات پر غور کریں گے تو کابینہ کا اجلاس ہوجائے گا۔
Load Next Story