پاکستان کی آبادی میں ہوشربااضافہ

ماہرین کے مطابق خاندانی منصوبہ بندی پر عمل کیا جائے تو آبادی بڑھنے کی شرح میں 30 فیصد کمی لائی جا سکتی ہے۔


Editorial November 13, 2014
آبادی میں یہ اضافہ خوراک، رہائش، روزگار، صحت اور تعلیم جیسے مسائل میں اضافے کا سبب بن رہا ہے، فائل فوٹو

اخباری اطلاع کے مطابق پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک بن گیاہے۔ کہا جا رہا ہے کہ پاکستان میں آبادی کے اضافے کی رفتار یہی رہی تو2050ء میں ملکی آبادی 34 کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاپولیشن کونسل کے مشاورتی اجلاس میں انکشاف ہوا کہ آبادی میں اضافے کی شرح میں پاکستان بہت آگے نکل چکا ہے۔ شرح پیدائش 1.95فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

آبادی میں یہ اضافہ خوراک، رہائش، روزگار، صحت اور تعلیم جیسے مسائل میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق خاندانی منصوبہ بندی پر عمل کیا جائے تو آبادی بڑھنے کی شرح میں 30 فیصد کمی لائی جا سکتی ہے۔ پاکستان میں آبادی بڑھنے کی وجہ محض شرح پیدائش میں اضافہ نہیں ہے' یہ ایک پہلو ہے' اس کے علاوہ بھی وجوہات ہیں۔ ان میں پاکستان کی سرحدوں کا نرم ہونا بھی شامل ہے۔ پاکستان میں گزشتہ پچیس تیس برس سے غیر ملکی باشندوں کی آمد شروع ہے۔لاکھوں افغان پاکستان میں بغیر کسی دستاویز کے آئے اور یہاں آ کر شناختی کارڈ بنوالیے' اسی طرح بنگلہ دیش اور ہندوستان سے بھی لوگ آئے اور یہاں گم ہو گئے' حتیٰ کہ ایران' مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے بھی لوگ آئے اور یہیں گم ہو گئے' یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے' یہ سب کچھ ملک میں انتظامی بدنظمی اور بیڈ گورننس کا نتیجہ ہے۔

اس معاملے میں نسلی اور لسانی تعصبات بھی کارفرما ہیںلیکن کوئی یہ نہیں سوچ رہا کہ اس چلن کا بالآخر ملک کے تمام نسلی 'لسانی'ثقافتی اور صوبائی گروہوں کو ہو گااور کوئی بھی گروہ ترقی نہیں کر سکے گا۔اس طرح پاکستان کروڑوں بدحال'پسماندہ اور غریب انسانوں کا ملک بن جائے گا جس کی اقوام عالم میں کوئی قدرومنزلت نہیں ہو گی۔ اگر حکومت پاکستان میں آبادی میں ہوشربا اضافے کو روکنا چاہتی ہے تو اسے خاندانی منصوبہ بندی پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی سرحدوں کو بھی سخت کرنا ہو گا' بغیر قانونی دستاویز کے کسی کو بھی ملک میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو پاکستان معاشی اعتبار سے ناقابل اصلاح ملک بن جائے گاجہاں چھوٹے چھوٹے گروہ ایک دوسرے کے وسائل پر قبضے کے لیے لڑتے رہیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں