سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے قاتلوں کی جانب سے بنائی گئی ٹیم قبول نہیں طاہرالقادری

تحقیقات کیلئےخیبرپختونخواسےٹیم بنائی جائےوہاں غیرجانبدارافسرہیں جس پرشریف برادران دباؤنہیں ڈال سکتے،سربراہ عوامی تحریک


ویب ڈیسک November 14, 2014
آرمی چیف کو صرف ثالث نہیں ضامن بھی بننےکا کہا لیکن نوازشریف اگلے دن مکر گئے، سربراہ عوامی تحریک، فوٹو :فائل

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ شہبازشریف کے استعفے تک کوئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم قبول نہیں کریں گے اور قاتلوں کی قائم کردہ جے آئی ٹی میں شامل بھی نہیں ہوں گے کیوں کہ شہبازشریف اس کارروائی کا حکم دینے والے منصوبہ ساز ہیں۔

لاہور میں کینیڈا سے بذریعہ ویڈیو لنک پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نےکہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لیے حکومت کی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں، ذوالفقار چیمہ نہ پہلے قبول تھے اور نہ ہوں گے، پولیس کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ہی بنانی تھی تو5 ماہ کیوں ضائع کیے گئے اگر اس طرح کی جے آئی ٹی بنانا تھی تو نوازشریف یا شہبازشریف خود اس کے سربراہ بن جاتے۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کے استعفے تک کوئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم قبول نہیں کریں گے اور قاتلوں کی قائم کردہ جے آئی ٹی میں شامل بھی نہیں ہوں گے کیونکہ شہباز شریف اس ایکشن کا حکم دینے والے منصوبہ ساز ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ سانحہ کی تحقیقات کے لیے خیبرپختونخوا سے جے آئی ٹی بنائی جائے کیونکہ وہاں غیر جانبدار افسر ہیں جس پر شریف برادران دباؤ نہیں ڈال سکتے جب کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شریف برادران سمیت ان کے وزرا پر بھی مقدمہ درج ہے لیکن ان کے وارنٹ کون نکالے گا ۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ بھی آرمی چیف کے کہنے پر درج ہوا، ہم نے آرمی چیف کو ثالث بنانے کی درخواست نہیں کی یہ نوازشریف نے خود کیا تھا، آرمی چیف نے ذمہ داری لی اور مذاکرات بھی کرائے لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے آرمی چیف کو صرف ثالث نہیں ضامن بھی بننےکا کہا لیکن نوازشریف اگلے دن مکر گئے۔ طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تحقیقات اور شہبازشریف کے استعفے کا وعدہ بھی کیا تھا اب وہ 14 شہدا اور زخمیوں کو انصاف دلائیں، ملک میں اگر ریاست کے ادارے پر امن شہریوں کو دن دیہاڑے قتل کریں جسے سارا ملک دیکھے تو وہاں کس تفتیش کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدل ملے گا تو معاشرے سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا، ضرب عضب کو کامیاب بنانا ہے تو اسلام آباد میں ضرب عدل لگایا جائے اور اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقتولین کو انصاف نہ ملا تو ڈر ہے کہ کہیں ضرب عضب کا دائرہ پورے ملک میں نہ پھیلانا پڑے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں