اسٹاک مارکیٹ فروخت پر دباؤ 31400 کی حد گرگئی
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ مثبت معاشی اشاریوں کی بنیاد پر بیشتر سرمایہ کاروں کوڈ سکاؤنٹ ریٹ میں کمی کی توقعات ہیں ۔
ABBOTABAD:
مانیٹری پالیسی میں ڈسکاؤنٹ ریٹ سے متعلق متضاد افواہوں اور پرافٹ ٹیکنگ کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کوبھی اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی 31400 پوائنٹس کی حدبھی گرگئی، مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے مزید31 ارب46 کروڑ46 لاکھ روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ مثبت معاشی اشاریوں کی بنیاد پر بیشتر سرمایہ کاروں کوڈ سکاؤنٹ ریٹ میں کمی کی توقعات ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے ٹیکسٹائل اور سیمنٹ سیکٹر میں خریداری تسلسل قائم رکھا تاہم بعض دیگر شعبوں کو خدشہ ہے کہ ڈسکاؤنٹ ریٹ میں تبدیلی نہیں کی جائے گی جس کے سبب انہوں نے حصص کی آف لوڈنگ کرتے ہوئے پرافٹ ٹیکنگ کو ترجیح دی۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے40 لاکھ93 ہزار77 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے ایک موقع پر52.39 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے5 لاکھ55 ہزار 403 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے16 لاکھ92 ہزار409 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے18 لاکھ45 ہزار265 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کے اثرات کو زائل کردیے۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 97.75 پوائنٹس کی کمی سے 31344.07 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 79.42 پوائنٹس کی کمی سے20529.02 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 113.06 پوائنٹس کی کمی سے50168.24 ہوگیا، کاروباری حجم جمعرات کی نسبت22.78 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر23 کروڑ 55 لاکھ 17 ہزار530 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 405 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں201 کے بھاؤ میں اضافہ، 189 کے داموں میں کمی اور15 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
مانیٹری پالیسی میں ڈسکاؤنٹ ریٹ سے متعلق متضاد افواہوں اور پرافٹ ٹیکنگ کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کوبھی اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی 31400 پوائنٹس کی حدبھی گرگئی، مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے مزید31 ارب46 کروڑ46 لاکھ روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ مثبت معاشی اشاریوں کی بنیاد پر بیشتر سرمایہ کاروں کوڈ سکاؤنٹ ریٹ میں کمی کی توقعات ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے ٹیکسٹائل اور سیمنٹ سیکٹر میں خریداری تسلسل قائم رکھا تاہم بعض دیگر شعبوں کو خدشہ ہے کہ ڈسکاؤنٹ ریٹ میں تبدیلی نہیں کی جائے گی جس کے سبب انہوں نے حصص کی آف لوڈنگ کرتے ہوئے پرافٹ ٹیکنگ کو ترجیح دی۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے40 لاکھ93 ہزار77 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے ایک موقع پر52.39 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے5 لاکھ55 ہزار 403 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے16 لاکھ92 ہزار409 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے18 لاکھ45 ہزار265 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کے اثرات کو زائل کردیے۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 97.75 پوائنٹس کی کمی سے 31344.07 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 79.42 پوائنٹس کی کمی سے20529.02 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 113.06 پوائنٹس کی کمی سے50168.24 ہوگیا، کاروباری حجم جمعرات کی نسبت22.78 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر23 کروڑ 55 لاکھ 17 ہزار530 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 405 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں201 کے بھاؤ میں اضافہ، 189 کے داموں میں کمی اور15 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔