امریکی ڈرون تو انسانی زندگیوں کو قتل کرنے میں مصروف ہیں لیکن بیلجیم میں ایک طالب علم نے مرتے لوگوں کو زندگی کی امید دلانے والی ڈرون ایمولینس تیار کرکے امریکیوں کو بتا دیا ہے کہ ٹیکنالوجی کو انسانیت کی خدمت میں کیسے بدلا جا سکتا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بیلجیم کی ٹیکنالوجی یونیورسٹی ڈیلفٹ کے 23 سالہ طالب علم ایلک مومونٹ نے مریضوں کی سہولت کے لیے ایک ایسی ڈرون ایمبولینس تیار کی ہے جو 100 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا میں اڑ سکتی ہے جس سے وہ حادثے کی جگہ جلد پہنچ سکتی ہے جبکہ ایمبولینس میں مکمل میڈیکل کٹ بھی رکھی گئی ہے۔ ایمبولینس کے موجد ایلک کا کہنا ہے کہ اکثر اوقات ٹریفک رش کی وجہ سے مریضوں کو فوری طبی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہوپاتی ہوتی جس کےباعث بیشتر مریض راستy میں ہی دم توڑ جاتے ہیں لیکن سڑکوں پر ٹریفک کا رش ڈرون ایمبولینس کے راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتا بلکہ یہ پرواز کرتی ہوئی باآسانی حادثے کی جگہ پہنچ سکتی ہے جس سے کئی زندگیوں کو بچایا جا سکتا ہے لہٰذا اب اس یمبولینس کو کمرشل بنیادوں پر تیار کیے جانے کی ضرورت ہے۔