سرکش عناصر کے خلاف ایکشن لینے کی ضرورت

ملک دشمن عناصر حکومت سے منی گوریلا وار جیسی مڈبھیڑ کا منظر نامہ اٹھائے ہوئے ہیں۔


Editorial November 15, 2014
ملکی سالمیت اور داخلی امن و امان کے لیے اب راست اقدام میں دیر نہیں لگانی چاہیے۔ فوٹو فائل

شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل میں جمعہ کو پاک فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کی بمباری سے30 دہشت گرد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک ہونے والے شدت پسندوں میں غیر ملکی بھی شامل ہیں، ادھر پولیٹیکل ایجنٹ خیبر ایجنسی شہاب علی شاہ نے باڑہ میں ملک دین خیل اور سپاہ کو علاقہ خالی کرنے کے نوٹس میں مزید توسیع کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ نقل مکانی نہ کرنیوالے نقصان کی صورت میں خود ذمے دار ہوں گے۔

یہ صورتحال ملک کے حالت جنگ میں ہونے کا اعلان ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ بدامنی، دہشت گردی، لاقانونیت اور سیاسی و سماجی عدم استحکام پیدا کرنے والی قوتوں نے ایک طرف تو ریاستی رٹ کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے ملکی آئین و قانون کو روندنے کا تہیہ کر رکھا ہے، اس کے مظاہر ملک کے مختلف علاقوں میں بدامنی اور جرائم سمیت قانون شکنی کی وہ الم ناک وارداتیں اور سانحے ہیں جو حکومت کے لیے چیلنج بن چکے ہیں، ملک دشمن عناصر حکومت سے منی گوریلا وار جیسی مڈبھیڑ کا منظر نامہ اٹھائے ہوئے ہیں جس سے نمٹنے کے لیے چاروں صوبوں میں سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزید جم کر ان کا مقابلہ کرنا ہو گا۔

صورتحال اطمینان بخش نہیں، کم و بیش ہر جگہ ''ہِِٹ اینڈ رن'' کا کھیل جاری ہے، جمرود سے نمائندے کے مطابق وادی تیراہ کے مہربان کلے میں عسکریت پسندوں نے جاسوسی کے الزام میں مقامی شخص کو ذبح کر دیا اور لاش سڑک کے کنارے پھینک کر مقامی لوگوں کو دھمکی دی کہ شام تک اسے نہ اٹھایا جائے، چارسدہ کے علاقہ شبقدر سروکلی میں شدت پسندوں نے گرلز مڈل اسکول کو دھماکے سے اڑادیا، پشاور میں پولیس نے نویں جماعت کے مگوی طالب علم جنید بازیاب کر کے خاتون سمیت 6 اگوا کاروں کو گرفتار کر لیا جن میں افغان مہاجرین بھی شامل تھے، یو ایس ایڈ کی جانب سے اپر کرم ایجنسی میں دہشتگردی کے شکار 64 افراد میں 6 لاکھ 40 ہزار روپے تقسیم کیے گئے مگر لاکھوں آرڈی پیز کی بحالی اور آباد کاری اب بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔

ادھر کراچی کے قائد آباد کے علاقے گلشن بونیر میں مبینہ پولیس مقابلے میں وزیرستان کے اہم کمانڈر سمیت 7 ملزمان ہلاک ہو گئے ، پولیس نے سرچ آپریشن کے دوران 25 سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ بعدازاں ایس پی راؤ انوار نے دعویٰ کرتے ہوئے بتایا کہ کالعدم تحریک طالبان وزیرستان کا اہم کمانڈر مصباح پاک فوج کی جانب سے کالعدم تنظیم کے خلاف وزیرستان میں کیے جانے والے آپریشن ضرب عضب کے باعث کراچی کے علاقے گلشن بونیر سواتی محلہ میں روپوش تھا، پولیس نے سرچ آپریشن کے دوران گلشن بونیر کے متعدد گھروں سے25 سے زائد مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا گیا۔

اسی روز پولیس موبائل پر فائرنگ سے اے ایس آئی جاں بحق اور ہیڈکانسٹیبل زخمی ہو گیا۔ دریں اثنا بولان کے علاقے سنی شوران اور ہمبادہ میں فورسز نے سرچ آپریشن کے دوران 5 دہشت گردوں کو ہلاک 5 کو شدید زخمی کر دیا، متعدد گرفتار کر لیے گئے، یہ کارروائی ٹرین حملوں، گیس پائپ لائنیں اڑانے اور اغوا برائے تاوان کے ملزمان کی موجودگی کی اطلاع پر کی گئی، آپریشن میں سیکیورٹی فورسز اور ملزمان میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، ملزمان کی طرف سے جدید اسلحہ اور مارٹر گولوں کا استعمال کیا گیا، تھانہ صادق آباد کے علاقے میں ایکسپریس وے کے سنگم پر وی آئی پی موومنٹ کے لیے قائم پولیس کی چوکی پر نامعلوم افراد کی جانب سے پھینکا جانے والا بارودی مواد دھماکے سے پھٹ گیا۔

سوال یہ ہے کہ جرائم پیشہ افراد اور دہشت گرد جدید ترین اسلحہ سے کب محروم ہونگے، ان کی سپلائی لائن کب کٹے گی، ماسٹر مائنڈز کو عدالتوں سے عبرت ناک سزائیں کب ملیں گی؟ حکمراں یاد رکھیں کہ سب سے بڑا قدم ہمیشہ گھر سے باہر اٹھایا جاتا ہے۔ ملکی سالمیت اور داخلی امن و امان کے لیے اب راست اقدام میں دیر نہیں لگانی چاہیے، قانون شکن عناصر کو سختی سے کچل دیے بغیر وطن عزیز کو امن نصیب نہیں ہو سکتا۔ ایکشن لینے کا موجودہ لمحہ اب نہیں یا کبھی نہیں کا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں