شہر کے کئی بڑے ادارے دائرہ اختیار میں ہی نہیں آتے ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ
دنیا بھر میں بڑے شہروں کے میگا پروجیکٹ وفاقی حکومت کی فنڈنگ سے تعمیرہوتے ہیں، ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی
KABUL:
ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی رؤف اختر فاروقی نے کہا ہے کہ کراچی پر مختلف اداروں کا کنٹرول ہے ،تما م شہری مسائل کا ذمے دار ایک ہی ادارہ کو نہیں ٹھہرایاجاسکتاہے۔
دنیا بھر میں بڑے شہروں کے میگا پروجیکٹ وفاقی حکومت کی فنڈنگ سے تعمیرہوتے ہیں بدقسمتی سے کراچی ماس ٹرانزٹ پروگرام کی اسٹیڈیز 1960 سے جاری ہے اور ابھی تک اسٹیڈی کے مراحل مکمل نہیں ہوئے، صفائی کی ذمے دار ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنیں ہیں، شہر کا ایڈمنسٹریٹر قانونی طورپر ڈسٹرکٹ کارپوریشنوں سے صفائی کی صورتحال بہتربنانے کا نہیں کہہ سکتا،ان خیالات کا اظہار انھوں نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ کے18ویں میڈ کیریئر مینجمنٹ کورس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا، فنانشل ایڈوائزر آفاق سعید، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم، سینئرڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسزڈاکٹرسلمیٰ، ڈائریکٹر میڈیا مینجمنٹ بشیر خان سدوزئی موجود تھے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ شہر کی صورتحال 1974کے بعد خراب ہونا شروع ہوئی اس وقت کراچی کی آبادی 20لاکھ تھی اور وسائل زیادہ تھے مگر 2014میں آبادی ڈھائی کروڑسے زیادہ ہوگی جب کہ وسائل کم ہورہے ہیں،اگراس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو آنے والے وقت میں شہرکے مسائل میں اضافہ ہوگا ،صفائی کے کاموں کے لیے 6ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ذمے دار ہیں وہ ایک خود مختار ادارے ہیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی کا ایڈمنسٹریٹرقانونی طورپران کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتاہے،دنیا بھر میں بڑے منصوبوں کے لیے وفاقی حکومت ہی فنڈنگ کرتی ہے مگر کراچی میں ایسا نہیں ،حال ہی میں وزیر اعظم نے کچھ منصوبوں کا اعلان کیا ہے جو خوش آئندہے۔
ایک سوال کے جواب میں رؤف اخترنے کہا کہ شہر کو300ملین گیلن پانی فراہم کیا جارہا ہے جبکہ اس وقت ایک ہزار ملین گیلن کی ضرورت ہے،1970سے قبل کراچی میں ٹرانسپورٹ سسٹم بہتر تھا ، بلدیہ عظمیٰ کراچی عوام کو سفری سہولت فراہم کے لیے بس ریپیڈ ٹرانزٹ کی بنیاد پر کام کررہی ہے ، جائیکاکے تعاون سے اسٹیڈی مکمل کرلی گئی ہے اور جلد ہی یلولائن ، ریڈلائن اور گرین لائن سسٹم لارہے ہیں ،یلو لائن پر تقریباً کام مکمل کرلیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ شہر میں سی این جی عوامی بس سروس کا بھی آغاز کردیا گیاہے ،اس موقع پر سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم نے شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آبادی کے لحاظ سے کراچی دنیا کا دوسرا بڑا شہر ہے معاشی حب کے ساتھ ساتھ بہت سے مسائل بھی موجود ہیں جس میں سولڈویسٹ مینجمنٹ شہر کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے جس کو حل کرنے کے لیے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر رابطے بھی کیے جارہے ہیں ،عوامی مسائل کے حل کے لیے ای سسٹم یعنی سینٹیزن کمپلین انفارمیشن سسٹم بھی متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت شہری اپنی شکایات درج کراسکتے ہیں۔
ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی رؤف اختر فاروقی نے کہا ہے کہ کراچی پر مختلف اداروں کا کنٹرول ہے ،تما م شہری مسائل کا ذمے دار ایک ہی ادارہ کو نہیں ٹھہرایاجاسکتاہے۔
دنیا بھر میں بڑے شہروں کے میگا پروجیکٹ وفاقی حکومت کی فنڈنگ سے تعمیرہوتے ہیں بدقسمتی سے کراچی ماس ٹرانزٹ پروگرام کی اسٹیڈیز 1960 سے جاری ہے اور ابھی تک اسٹیڈی کے مراحل مکمل نہیں ہوئے، صفائی کی ذمے دار ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنیں ہیں، شہر کا ایڈمنسٹریٹر قانونی طورپر ڈسٹرکٹ کارپوریشنوں سے صفائی کی صورتحال بہتربنانے کا نہیں کہہ سکتا،ان خیالات کا اظہار انھوں نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ کے18ویں میڈ کیریئر مینجمنٹ کورس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا، فنانشل ایڈوائزر آفاق سعید، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم، سینئرڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسزڈاکٹرسلمیٰ، ڈائریکٹر میڈیا مینجمنٹ بشیر خان سدوزئی موجود تھے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ شہر کی صورتحال 1974کے بعد خراب ہونا شروع ہوئی اس وقت کراچی کی آبادی 20لاکھ تھی اور وسائل زیادہ تھے مگر 2014میں آبادی ڈھائی کروڑسے زیادہ ہوگی جب کہ وسائل کم ہورہے ہیں،اگراس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو آنے والے وقت میں شہرکے مسائل میں اضافہ ہوگا ،صفائی کے کاموں کے لیے 6ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ذمے دار ہیں وہ ایک خود مختار ادارے ہیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی کا ایڈمنسٹریٹرقانونی طورپران کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتاہے،دنیا بھر میں بڑے منصوبوں کے لیے وفاقی حکومت ہی فنڈنگ کرتی ہے مگر کراچی میں ایسا نہیں ،حال ہی میں وزیر اعظم نے کچھ منصوبوں کا اعلان کیا ہے جو خوش آئندہے۔
ایک سوال کے جواب میں رؤف اخترنے کہا کہ شہر کو300ملین گیلن پانی فراہم کیا جارہا ہے جبکہ اس وقت ایک ہزار ملین گیلن کی ضرورت ہے،1970سے قبل کراچی میں ٹرانسپورٹ سسٹم بہتر تھا ، بلدیہ عظمیٰ کراچی عوام کو سفری سہولت فراہم کے لیے بس ریپیڈ ٹرانزٹ کی بنیاد پر کام کررہی ہے ، جائیکاکے تعاون سے اسٹیڈی مکمل کرلی گئی ہے اور جلد ہی یلولائن ، ریڈلائن اور گرین لائن سسٹم لارہے ہیں ،یلو لائن پر تقریباً کام مکمل کرلیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ شہر میں سی این جی عوامی بس سروس کا بھی آغاز کردیا گیاہے ،اس موقع پر سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم نے شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آبادی کے لحاظ سے کراچی دنیا کا دوسرا بڑا شہر ہے معاشی حب کے ساتھ ساتھ بہت سے مسائل بھی موجود ہیں جس میں سولڈویسٹ مینجمنٹ شہر کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے جس کو حل کرنے کے لیے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر رابطے بھی کیے جارہے ہیں ،عوامی مسائل کے حل کے لیے ای سسٹم یعنی سینٹیزن کمپلین انفارمیشن سسٹم بھی متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت شہری اپنی شکایات درج کراسکتے ہیں۔