بنگلہ دیش کی طرز پر ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز الائنس بنانے کا فیصلہ

وزارت ٹیکسٹائل نے تمام ایسوسی ایشنزسے بیرونی خریداروں کے نام اوردیگر تفصیلات مانگ لیں، بدھ کو لاہورمیں اہم اجلاس طلب


Business Reporter/Ehtisham Mufti November 16, 2014
مجوزہ الائنس کے مسودے کی آئی ایل اونے منظوری دے کر آئندہ ماہ خریدار کانفرنس بلالی، 20 نومبر کو وزارتی اجلاس ہوگا، ذرائع فوٹو: فائل

وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری نے پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کی یورپی وامریکی خریداروں کا اعتماد حاصل کرنے اور برآمدی صنعتوں میں لیبر قوانین پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کیلیے بنگلہ دیش کی طرز پر ایکسپورٹرز الائنس قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ وفاقی وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری نے تمام ٹیکسٹائل ایسوسی ایشنز کو ارسال کردہ خط نمبر 1(14)TID/13/RDA میں کہا ہے کہ وہ اپنی برآمدکنندہ رکن کمپنیوں سے ان کے بیرونی خریدارکمپنیوں کے نام، مالکان کے نام اور انکی دیگر تفصیلات پر مشتمل فہرست وزارت کو ارسال کریں۔ ذرائع نے بتایا کہ وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری نے اس حوالے اب تک 2 مختلف اجلاس منعقد کیے ہیں جبکہ وفاقی سیکریٹری ٹیکسٹائل کی سربراہی میں ایک اہم اجلاس 19 نومبر کو لاہور ٹیکسٹائل سٹی میں منعقد کیا جارہا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مجوزہ ایکسپورٹرز الائنس کے مسودے کی انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے بھی منظوری دے دی ہے، پاکستان میں ایکسپورٹرز الائنس کے قیام کے بعد انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر کیلیے 15 سے 16 دسمبر 2014 کو خریدار کانفرنس منعقد کرنے کی حکمت عملی وضع کی ہے اور اسی حکمت عملی کو کامیاب بنانے کی غرض سے آئی ایل او نے 20 نومبرکو وزارت تجارت، وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری ، وزارت سمندرپارپاکستانیز اور وزارت ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ پر مشتمل اجلاس بھی طلب کیا ہے۔

اس ضمن میں ٹاول مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین مہتاب الدین چاؤلہ نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ایکسپورٹرز الائنس کے قیام کا فیصلہ لائق تحسین ہے کیونکہ بنگلہ دیش میں ایکسپورٹرز الائنس کے قیام کا تجربہ انتہائی کامیاب رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ایکسپورٹرز الائنس آپریشنل ہوتے ہی نہ صرف بیرونی دنیا میں پاکستان کا امیج بہتر ہوگا بلکہ لیبرقوانین پر عمل درآمد اور افرادی قوت کی دورجدید کے تقاضوں کے مطابق پیشہ وارانہ تربیت کا عمل بھی تیز ہوجائیگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں